پاکستان کا میڈیکل آلات درآمد کرنے کا فیصلہ

600

پاکستان کی وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہنگامی طور پر بڑے پیمانے پر میڈیکل آلات اور ادویات درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے درآمدی شعبے کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے خصوصی اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔

وزارت نیشنل ہیلتھ کے حکام نے صحا فیوں کو بتایا ہے کہ حکومت ڈیڑھ لاکھ ٹیسٹنگ کٹس، ایک ہزار سے زائد وینٹی لیٹرز، طبی عملے کے ذاتی حفاظت کا ساز و سامان اور تھرمل سکینر فوری درآمد کرے گی۔

چین سمیت تین بڑے ممالک سے کورونا ٹیسٹ کٹس درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فیصلے کے فوری بعد حفاظتی ساز و سامان، وینٹی لیٹرز، تھرمل سکینرز اور متعلقہ میڈیکل آلات درآمد کرنے کا آرڈر بھی دے دیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق کورونا کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے طبی سازو سامان کی درآمد تین مراحل میں ہوگی۔ اگلے دو دنوں میں چین سے 25 ہزار کورونا ٹیسٹنگ کٹس اور وینٹی لیٹرز کی پہلی کھیپ پہنچ جائے گی۔ کورونا کے مریضوں کو ہونے والی سانس کی بیماری کے لیے بڑے پیمانے پر آلات بھی منگوائے جا رہے ہیں۔

حکام نے بتایا ہے کہ درآمد ہونے والا سامان چاروں صوبائی حکومتوں اور مسلح افواج کو دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ کراچی لاہور اور اسلام آباد کے ایئرپورٹس پر بھی آئیسولیشن سنٹرز بنائے جائیں گے۔دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے طبی آلات اور ادویات کی درآمد پر عائد ڈیوٹی ختم کرنے کا ایس آر او جاری کر دیا ہے۔ ایف بی آر کی ویب سائٹ پر موجود نوٹیفکیشن کے مطابق ڈیوٹی ختم کرنا کورونا وائرس سے نمٹنے کے ہنگامی اقدامات کا حصہ ہے۔

ترجمان ایف بی آر کے مطابق ’ایف بی آر نے تین ایس آر او جاری کیے ہیں.ایس آر اوز کے تحت کورونا وائرس کے علاج کے پیش نظر متعلقہ ضروری طبی سامان اور مشینوں کی درآمد پر عائد سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، کسٹمز ڈیوٹی و ریگولیٹری ڈیوٹی ادائیگی میں تین ماہ کی چھوٹ دے دی گئی ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ ہے۔ ہسپتالوں میں خصوصی وارڈز قائم کیے گئے ہیں تاہم طبی عملے کو ذاتی حفاظت کے ساز وسامان کی کمی سامنا ہے۔

حکومت نے تعلیمی ادارے 16 مارچ سے بند کیے ہوئے ہیں جبکہ سرکاری اداروں میں بھی انتہائی محدودا سٹاف سے کام چلایا جا رہا ہے۔ حکومت نے عوام سے سیلف آئسولیشن کی اپیل بھی کر رکھی ہے۔