شہر قائد میں کرائم سین کے8یونٹس قائم کئے ہیںبہت جلد مزید 12 یونٹس اور قائم کئے جائیں گے ، آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام ،

998

کراچی( رپورٹ\محمد علی فاروق )آئی جی سندھ ڈاکٹر سیدکلیم امام کی زیر صدارت فارنزک سائنس اور اسکے تحت تحقیقات کی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے سینٹرل پولیس آفس کراچی میں جمعرات کے روز صحافیوں کی تربیت کے سلسلے میں کرائم سین،رپوٹنگ،چیلنجز،کرائم سین کو محفوظ بنانا اور اکٹھا شواہد میں فارنزک سائنس کے استعمال پر ورک شاپ کا انعقاد کیا گیا،کرائم سین، کرائم سین یونٹ کی ورکنگ،تفتیشی افسران، پہلے ریسپانڈر کی ذمہ داریوں،قانونی مضمرات وغیرہ سمیت کرائم سین یونٹ کے ای پورٹل،رپورٹنگ اور کارکردگی پر خصوصی حوالہ جات پر آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام ، ایڈیشنل آ ئی جی غلام نبی میمن ، ایڈیشنل آئی جی عمران یعقوب منہاس ، ڈی آئی جی ہیڈ کواٹر عبدالخالق شیخ، ڈی آ ئی جی ساوتھ شر جیل کھرل ، ڈی آئی جی عامر فاروقی ،پروفیسر زاہد حسین ، پروفیسر نعیمہ سعید ، ایس ایس پی توقیرنعیم ، اے ایس پی زاہدہ پروین ،، نجی ٹی وی چینل سے ماہم مہر ، فہیم صدیقی ، مبشر زیدی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ، مقرین کا کہنا تھا کہ کرائم سین یونٹ دہشت گردی، قتل،اغوابرائے تاوان، ڈکیتی،بینک را ہ بری،جنسی زیادتی جیسے مقدمات یا پھر ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی جانب سے کسی بھی ترجیحی کیس پر مصروف عمل ہوجاتا ہے ۔آئی جی سندھ نے اس موقع پر بتایا کہ کراچی میں کامیابی کے بعد سندھ بھرکے دیگرتمام اضلاع میں کرائم سین یونٹس باقاعدہ تشکیل دیئے گئے ہیں جن میں کراچی میں 8یونٹس باقاعدہ کام کر رہے ہیں ، جبکہ فوری طور پر 12یونٹس کو جلد بنا یا جائے گا اور اس حوالے سے جملہ ضروری قابل عمل اقدامات پر مشتمل رپورٹ سے جلد آگاہ کیا جائے گا. ۔انہوں نے مختلف نوعیت کے جرائم میں کرائم سین یونٹ کراچی کی بہترین اورعمدہ کارکردگی پر بھی تبادلہ خیال بھی کیا.انہوں نے کہا کہ کرائم سین یونٹ پر ضروری پولیس کاروائی کے دوران صحافی حضرات اور شہریوں کا تعاون قابلِ ستائش اور لائق تعریف ہے۔ جرائم کےخلاف پولیس کے عزم پر عوام کے اعتماد کا بین ثبوت بھی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ جرائم کی تفتیش،تحقیقات، چھان بین میں کرائم سین/جائے وقوعہ کو محفوظ بنانا،شواہد کو اکٹھا کرنا اور بعداذاں انکی روشنی میں فارنزک سائنس کے استعمال سے آگے بڑھنا اور ملزم تک پہنچنا انتہائی اہم عمل ہے ۔آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ صحافی حضرات کے لیئے کرائم سین اور اسے محفوظ بنانے کے لیئے سندھ پولیس کی جانب سے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد خوش آئین ہے۔ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے کہا کہ رپورٹر سنتا ہے ، دیکھتا ہے اور رپورٹ کر تا ہے ، درست سمت میں کی گئی رپورٹنگ سے قانون نافذ کرنے والے اداروںکو مجرم تک پہنچنے میں مد ملتی ہے ، انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود ہم گزشتہ سالوں میںجرائم کی بیخ کنی میں کامیاب رہے انہوں نے پولیس اور رپورٹر کے درمیان ترجمان کی اہمیت پر زوردیاتاکہ پویس کا موقف صحیح انداز میں پیش کیا جاسکے ،

ایڈیشنل آ ئی جی عمران یعقوب منہاس کا کہنا تھا کہ معاشر ے پر جرائم اور اس کی خبر نشر ہونے سے اثرات مرتب ہوتے ہیں خبر ملکی سالمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جائے تو معاشرے میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے ، غلط خبر نشر کرنے سے زندگیوں کو نقصان پہیچ سکتاہے ، قومی آلمیہ بن گیا ہے کہ ہر شخص اس وقت اپنے آپ کو مضبوط سمجھتا ہے جب وہ ایسی جگہ بلا اجازت داخل نہ ہوجائے جہاں جانے پر پابندی عائد کی گئی ہو، معاشرے کے اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بیلنس رپورٹنگ کو معاشرے میں رائج کرنے کے لیے ماحول بنا یا جائے ،ورکشاپس کے اغراض مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈی آئی جی عبدالخالق شیخ نے کہا کہ کرائم سین میں پویس اور رپورٹر ز کے درمیان خلع کو پر کرنے کے لیے ورکشاپس کا انعقا د کیا گیا ہے ،جائے ورادت سے ہی تفتیش کی ابتدا ہوتی ہے ، جس کے لیے لازمی ہوتا ہے کہ تفتیشی افسر فور ی موقع پر پہنچ کر شواہد کو محفوظ بنا نے کے ساتھ حالات واقعات کا جائزہ لے ، تاکہ جائے واردات میں چھڑ چھاڑ کی وجہ سے تفتیش کا رخ تبدیل ہونے سے بچایا جاسکے ، انہوں نے کہا کہ رپورٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ سنگین جرائم کی رپورٹ نشر کر نے سے پہلے ان پہلوں کا جائزہ لے لے کہ اس کی رپورٹ سے مجرم ،ملک اور متاثر ہ شخص کو نقصان نہ پہنچے ،

پروفیسر زاہد حسین نے گفتگو کر تے ہوئے جرائم کی وجوہات پر روشنی ڈالی انہوںنے کہا کہ پولیس افسر اور رپورٹر کی ذمہ داری ہے کہ ملزم کو سزا دلو وانے اور دنیا کو جرائم سے آگاہی دینے کے ساتھ ساتھ اللہ اور اس کے رسول کے وفادار رہیں انسانوں اور ملک سے محبت کو ملوظ خاطر رکھتے ہوئے پیشہ وارانہ صلاحیت کو بروئے کار لائیں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ہماری کارکر دگی ٹھیک نہ ہو، ورکشاپس میں سی آر اے کی باڈی اور ممبران سمیت ایڈیشنل آئی جیز،ڈی آئی جیز ودیگر سینئر پولیس افسران نے شرکت کی پروگرام کے آخر میں شرکا ءکو شیلڈ اور اسناد تقسیم کی گئیں ۔