غداری کیس: خصوصی عدالت کو کالعدم قراردینے کا فیصلہ چیلنج

166

اسلام آباد(آن لائن)سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزا سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کردیا گیا۔سندھ ہائی کورٹ بار نے خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دینے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا۔سندھ ہائی کورٹ بار نے اپنی درخواست میں پرویز مشرف کی سزائے موت کا فیصلہ بحال کرنے کی استدعا کی ہے اور مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائی کورٹ کو خصوصی عدالت کے خلاف درخواست سننے کا اختیار نہیں تھا، خصوصی عدالت کی تشکیل مروجہ قانون کے مطابق ہوئی۔درخواست میں مزید کہا گیاہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حقائق اور قانون کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے استغاثہ کے شواہد کو کوئی اہمیت نہیں دی،پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ تسلیم شدہ حقائق پر تھا۔یاد رہے کہ خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019ء کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی۔بینچ کے 2 اراکین نے فیصلے کی حمایت جبکہ ایک رکن نے اس کی مخالفت کی تھی۔خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔13 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سزائے موت کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل غیرآئینی قراردی تھی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ آرٹیکل 6 کے تحت ترمیم کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جاسکتا، ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل غیر قانونی ہے، خصوصی عدالت کی تشکیل کے وقت آئینی و قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔