لوگوں میں صبر نہیں ،نئے پاکستان کا پوچھ رہے ہیں ،عمران خان

138
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان ’’احساس سیلانی لنگر‘‘ کا افتتاح کررہے ہیں
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان ’’احساس سیلانی لنگر‘‘ کا افتتاح کررہے ہیں

اسلام آباد(خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لوگوں میں صبر نہیں، ابھی 13 ماہ ہوئے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان؟۔وزیراعظم نے پیر کو اسلام آباد میں احساس سیلانی لنگر اسکیم کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تبدیلی آہستہ آہستہ آئے گی، نیا پاکستان ایک فلاحی ریاست ہوگا جو اب تک نہیں ہوا،ہمارے لیے مدینے کی ریاست آئیڈیل ہے لیکن وہ پہلے دن نہیں بن گئی تھی، وہ ایک جدوجہد تھی، یہ ملک بھی بدلے گا، آپ دیکھیں گے تبدیلی کیسے آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم اپنے کمزور طبقے کی مدد کریں گے تو ریاست میں برکت آئے گی، اسپتالوں میں تبدیلی آرہی ہے، پولیس کا نظام تبدیل کررہے ہیں ہر اس جگہ کام کررہے ہیں جہاں عام آدمی کی زندگی بہتر ہو، جب لوگ بھوکے سوئیں تو ریاست میں بے برکتی آتی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام غربت کم کرنے کا سب سے بڑا پروگرام ہے ، اس پروگرام سے لنگر خانے کے لیے فنڈ دیں گے، ہمیں کمزور طبقے کی ذمے داری لینی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم سارا ٹیکس غریب پر مہنگائی کرکے اکٹھاکرتے ہیں، اس سے فاصلے بڑھ رہے ہیں، اس سے نظام میں برکت نہیں آتی، ہم اس کو الٹا کررہے ہیں، ہم کاروباری طبقے کی مدد اس لیے کریں گے کہ وہ پیسہ بنائیں، اس سے ہمارا ٹیکس اکٹھا ہو اور وہ ہم کمزور طبقے پر خرچ کریں، جیسا چین نے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم کاروباری طبقے کی پوری مدد کررہے ہیں، کبھی کسی حکومت نے انڈسٹری کی ایسی مدد نہیں کی جو ہم کررہے ہیں۔اس موقع پر وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ احساس سیلانی لنگر اسکیم کے تحت روزانہ 600 ضرورت مند افراد کو مفت کھانا تقسیم کیاجائے گا اور اس اسکیم کو دیگر شہروں میں بھی شروع کیا جائے گا، ملک بھر میں 112 لنگر خانے کھولے جائیں گے۔علاوہ ازیںوزیراعظم سے امریکی ارکان سینیٹ کرس وان ہولین اور میگی حسن نے ملاقات کی جس میں امریکی رکن کانگریس طاہر جاوید، ناظم الامور پال جونز بھی شامل تھے۔اس موقع پر مقبوضہ کشمیر اورخطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی وفد نے آزاد کشمیر کے دورے کے بعد ذاتی مشاہدے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔وزیراعظم نے مسئلہ کشمیرپرتعاون کرنے پرسینیٹرز سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ بھارت نہیں جو میں سمجھتا تھا، مودی نے بھارت کا چہرہ پوری دنیا میں تبدیل کردیا ہے، میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا سب سے بڑا ہامی تھا لیکن اب جب تک بھارت کشمیر کے حالات بہتر نہیں کرتا مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھ سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت ہندو سپرمیسی کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے خطرناک نتائج ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملک ایٹمی طاقت ہیں، معاملات کسی بھی سطح پر جا سکتے ہیں اور اگر معاملات خراب ہوئے تو دنیا کے لیے پریشانی ہوگی اور اب مودی سے بات کرنے کے لیے کوئی اخلاقی صورت نہیں۔افغان امن عمل پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس پر مرحلہ وار بات چیت ہونی چاہیے، طالبان چاہتے ہیں کہ امن ہو اور امریکا بھی چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن ہو۔اس موقع پرامریکی سینیٹرز کا کہنا تھا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ پرکشمیراورافغان امن عمل آگے بڑھانے پرزوردیں گے۔مزید برآں وزیراعظم سے سابق ٹیسٹ کرکٹر وسیم اکرم نے بھی ملاقات کی اورکرکٹ کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم