اسرائیلی پولیس نے فلسطینی کو گولی مار دی‘ مزید 23گرفتار

180

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقے کے شمال میں حیفا کے قریب غیر قانونی صہیونی بستی خضیرہ میں اسرائیلی پولیس کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان زخمی ہو گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی ویب سائٹ نے پولیس ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 21 سالہ فلسطینی نے شناختی کارڈ دکھانے کا مطالبہ کرنے پر اسرائیلی افسر پر چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کی، جس پر اسے گولی ماری گئی۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق نوجوان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، تاہم اسے طبی امداد کے لیے اسرائیلی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں قابض صہیونی فوج کی طرف سے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں غرب اُردن اور بیت المقدس میں بدھ کے روز گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں میں 23 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ عبرانی ریڈیو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے فلسطینیوں میں بعض قومی مزاحمتی تنظیموں کے حامی کارکن اور اسرائیلی فوج کے خلاف کارروائیوں میں سرگرم رہنے والے فلسطینی شامل ہیں، جنہیں تفتیش کے لیے حراستی مراکز منتقل کر دیا گیا ہے۔ اُدھر فلسطینی ذرائع کے مطابق بدھ کے روز اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے بیت المقدس اور غرب اُردن میں گھرگھر تلاشی کے دوران 23 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔ قابض فوج نے تلاشی کی آڑ میں فلسطینیوں کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور لوٹ مار بھی کی۔ دریں اثنا مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم المیزان مرکز برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کی پہلی شش ماہی کے دوران غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں 16 بچے شہید اور 1233 زخمی ہوگئے۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے 17 فلسطینی بچوں کو حراست میں لیا جن میں سے بعض کو رہا کردیا گیا۔بیت المقدس اخبار کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں اسکولوں، طبی مراکز اور دیگر داروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ صہیونی حکام فلسطینی بچوں کے حقوق کی پامالیوں، بچوں کے قتل عام اوران کے حوالے سے عالمی معاہدوں کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔