چین کا امریکہ،برطانیہ اور آسٹریلیا سے جوہری پھیلاروکنے کامطالبہ

929

بیجنگ:چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا ہے کہ چین نے امریکہ،برطانیہ اور آسٹریلیا پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کے خدشات پرتو جہ دیں اور جوہری آبدوزوں کے بارے میں تعاون جیسے جوہری پھیلا کے اقدامات کو روکیں۔

رپورٹس کے مطابق کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن سین نے  ایک تقریر میں کہا تھا کہ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزوں سے متعلق چھوٹے پیمانے کا اتحاد آسیان اور خطے کے ممالک کے لیے تشویش کا باعث بنتا جا رہا ہے کیونکہ آسیان جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ ہے اور ہم جوہری ہتھیاروں کے پھیلا کی مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ فوجی اتحاد ہتھیاروں کی ایک انتہائی خطرناک دوڑ کا نقطہ آغاز ہے اور اگر یہ صورتحال جاری رہی تو دنیا کو ایک بڑے خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وانگ نے نیوز بریفنگ میں کہا کہ وزیر اعظم ہن سین کے بیانات آسیان ممالک سمیت علاقائی ممالک کی طرف سے وسیع پیمانے پر پائے جانے والے خدشات کی نشاندہی کرتے ہیں۔

وانگ نے کہا کہ امریکہ کی سیکورٹی  شراکت داری اور متعلقہ جوہری آبدوز تعاون جوہری پھیلا کے خطرات پیدا کرتا ہے، بین الاقوامی جوہری عدم پھیلا کے نظام کو خطرے میں ڈالتا ہے، جنوبی بحر الکاہل کے جوہری فری زون معاہدے کو کمزور کرتا ہے، اور جنوب مشرقی ایشیا کے جوہری ہتھیاروں سے پاک زون کے قیام کے لئے آسیان ممالک کی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

وانگ نے کہا کہ ہتھیاروں پر قابو پانے کے بین الاقوامی ماہرین کے اندازے کے مطابق امریکہ اور برطانیہ آسٹریلیا کو ہتھیاروں سے لیس جوہری مواد منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو 64 سے 80 جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کافی ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر تینوں ممالک اپنے جوہری آبدوز تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے تیار ہیں تو یہ بین الاقوامی جوہری عدم پھیلا کے نظام کی سالمیت، افادیت اور اختیار کو ناقابل تلافی شدید دھچکا پہنچائے گا۔ یہ اقدام دیگر غیر جوہری ہتھیاروں والے ممالک میں بھی اسی طرح کے طرز عمل کو جنم دینے کا سبب بنتے ہوئے خطے کو ہتھیاروں کی دوڑ کا میدان بنا د ے گا۔