آئی ایم ایف کو 300 ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کی یقین دہانی

1107
expensive

اسلام آباد: حکومت نے آئی ایم ایف کو 300 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرادی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو ریونیو بڑھانے، گردشی قرضہ میں کمی اور معاشی و توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے ساتھ انرجی کنزرویشن اور مالی کفایت شعاری کے ذریعے اخراجات میں کمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس 2023 کے ذریعے تقریباً 300 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کی تجاویز سے بھی آئی ایم ایف کو  آگاہ کیا، آئی ایم ایف نے سیلاب کے نقصانات، گردشی قرضے اور دیگر نقصانات کے باعث پانچ سے ساڑھے 500 ارب روپے کے اضافی ریونیو و نان ٹیکس ریونیو اقدامات کی تجویز دی ہے۔

پاکستان کی اقتصادی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان نویں اقتصادی جائزے پر مذاکرات جاری ہیں اور اگلے ہفتے پالیسی سطح کے مذاکرات مکمل ہونے کی توقع ہے، جس میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے روشن امکانات ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے معاشی اصلاحات میں تاخیر، قرضوں، مہنگائی میں اضافے، زرمبادلہ ذخائر میں کمی کو پاکستانی معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، آئی ایم ایف نے اصلاحات کے لیے وسیع تر سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو آئندہ ہفتے ریونیو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس میں سگریٹس، مشروبات اور فضائی ٹکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے جس کے تحت سگریٹس پر 50 پیسے فی اسٹک ایکسائز ڈیوٹی جب کہ انرجی ڈرنکس پر ٹیکس بڑھانے اور بینکوں کی آمدن پر لیوی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

مجموعی طور پر 300 ارب روپے کے لگ بھگ اضافی ریونیو اقدامات تجویز کئے گئے ہیں اور جتنے اقدامات پر اتفاق ہوگا اسکے مطابق ریونیو اقدامات شامل کئے جائیں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں ایف بی آر کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ منی بجٹ کے اقدامات پر تفصیلی جائزہ لیا گیا۔