سیاسی جماعتوں نے ہوسِ اقتدار میں اخلاقی اقدار کو تباہ کردیا، لیاقت بلوچ

296
lust for power

لاہور: نائب امیر جماعت اسلامی، صدر مجلس قائمہ سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پاپولر سیاسی جماعتوں اور قیادت نے ہوسِ اقتدار میں آئینی، سیاسی، پارلیمانی اور اخلاقی اقدار کو تباہ کردیا ہے۔ 

لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ سیاسی مسائل خود حل نہ کرنے کی صلاحیت سے عاری قیادت نے عدالتوں میں سیاسی مقدمات دائر کرکے سیاست اور عدالت کو رُسوا کردیا ہے۔ دونوں دھڑے اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر ہیں۔ بالادست ہاتھ جب ایک دھڑے کے منہ سے چوسنی نکالتا ہے تو وہ روتا ہے اور دوسرا دھڑا سٹیبلشمنٹ کی چوسنی اپنے منہ میں رکھنا چاہتا ہے۔ دونوں دھڑے اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں 100 جوتے اور 100 پیاز کھاتے رہیں گے اور ملک و مِلت کے بحران شدید تر ہوں گے۔ 

نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سیاسی، جمہوری، پارلیمانی قیادت ریاستی اداروں کے سہارے تلاش نہ کرے۔ ضِد، ہٹ دھرمی اور زہریلی روِش چھوڑ کر سیاسی مسائل کا سیاسی حل نکالیں۔ قومی ترجیحات پر قومی ڈائیلاگ ہی بحرانوں کا حل ہے۔ لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کو ہر سیاسی مسئلہ کو سماعت میں لینے کا ذوق شوق ترک کرنا ہوگا۔ دو اقتدار پرست دھڑوں کے مقدمات میں عدلیہ رُسوا ہورہی ہے۔ ملک کے بحرانوں کا اصل کینسر کرپشن ہے۔ اگر سپریم کورٹ پانامہ لیکس اور پنڈورا پیپرز کرپشن کا فیصلہ کردے تو قومی وجود کرپٹ مافیا سے نجات پاسکتا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی عدالتوں کو اپنی مرضی سے استعمال کرنا چاہتی ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان عدلیہ کو متنازعہ ہونے سے بچائیں۔ ہر سیاسی ایشو کے لمحہ موجود کے دباؤ کی بنیاد پر فیصلے خود عدلیہ کے لیے بڑی مشکلات پیدا کررہی ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ کے تمام معزز ججوں کی مشاورت سے عدلیہ کا واضح دوٹوک آئینی ایکشن پلان دیں۔