کراچی پولیس چیف کا شہر قائد میں جرائم کی شرح میں کمی کا دعوی

399

کراچی:کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے شہر قائد میں جرائم کی شرح میں کمی کا دعوی کرتے ہوئے کہاہے کہ رواں سال کے دوران پولیس مقابلوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے،4ماہ کے دوران 247 پولیس مقابلوں میں27 اسٹریٹ کریمنلز اور ڈکیت مارے گئے جبکہ 286 اسٹریٹ کریمنلز اور ڈکیت زخمی ہوئے ہیں

اور 2300 اسٹریٹ کریمنلز اور ڈاکوﺅں کو گرفتار کیا گیاہے۔خصوصی گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کراچی میں کرائم کو کنٹرول کرنے کے لئے پروایکٹیو پولسنگ کی ضرورت تھی جس پر عمل درآمد کیا جارہا ہے

اور اسکے ساتھ ہی تھانوں کی پولیس موبائلز کی پیٹرولنگ میں اضافہ کیا گیا ہے۔غلام نبی میمن نے بتایا کہ ملزمان کو گرفتار کرنے اور مقابلوں میں ملزمان کے مارے جانے یا زخمی حالت میں گرفتار ہونے کا امپیکٹ نظر آیا ہے کہ جو کرائم جو آﺅٹ آف کنٹرول ہوگئے تھے ان میں کمی واقع ہوئی ہے اور گزشتہ ماہ سے اسٹریٹ کرائم اور ہاﺅس رابریریز میں کمی آئی ہے۔

اس سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ رمضان میں مقامی ملزمان کے ساتھ ساتھ دوسرے شہروں سے کریمنل بھی واردتوں کے لئے کراچی کا رخ کرتے ہیں اس دوران جرائم کی واردتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے اس کو روکنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پولیس اور پبلک کے باہمی تعاون سے جرائم کو روکنے میں اچھے نتائج ملتے ہیں جس کے لئے ہم کمیونٹی کے پاس گئے ہیں اور ان سے تعاون مانگا ہے اور وہ تعاون کررہے ہیں۔کراچی پولیس چیف نے کہا کہ

جہاں عوام سی سی ٹی وی اپنی ذاتی جائیداد کی سیکورٹی کے لئے لگائے جائیں وہی پر 2 کیمرے سڑک پر بھی لگادیں تو فرق پڑے گا کیونکہ سی سی ٹی وی کیمروں کی وجہ سے واردت کرنے والے رخ نہیں کرتے ہیں

اور کرنے کی صورت میں پکڑ میں آجاتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں گزشتہ ماہ کے دوران ساڑے 4 ہزار سی سی ٹی وی کیمراز شہر میں لگائے گئے ہیں جبکہ گزشتہ 2 سال میں 34 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جاچکے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ لگائے جانے والے سی سی ٹی سی کیمروں کی مانیٹرنگ 2 طرح سے ہورہی ہے

جس میں سے ایک کمیونیٹی بیس ہے اور ڈی وی آر پر بھی کام کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جو کمیونیٹی بیس کام ہورہا ہے وہاں پولیس کی مانیٹرنگ ہے جہاں ڈی وی آر پرائیوٹ افراد کے پاس ہے وہاں پھر ہم نے انکو 15 پولیس سے کنیکٹ کیا ہوا ہے۔اس سوال کے جواب میں غلام نبی میمن نے کہاکہ سیف سٹی پروجیکٹ پولیس کے کام کو بہت ذیادہ آسان کرے گا کیونکہ اس میں کیمراز ہوتے ہیں اور اس میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس ہوتی اس سے ملزمان کو ٹریک کرنا آسان ہوتا ہے

لیکن اس پراجیکٹ کے لئے خطیر رقم درکار ہے اور اس سلسلے میں حکومت اپنا کام کررہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت نے سیکورٹی آف ولنربل اسٹیبلشمنٹ کا بہت اچھا لا بنایا ہے اس کے آثرات سامنے آرہے ہیں۔

ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایف آئی آر کی رجسٹریشن فری ہے اور اس کو آسان بنانے کے لئے مزید کام کررہے ہیں کیونکہ اس کے اندراج میں جتنی مشکلات کم ہونگی شہری اتنا زیادہ سہولت اور آسانی سے کرائم رپورٹ کرتے ہیں۔غلام نبی میمن نے کہاکہ بعض دفعہ سی پی ایل سی کے پاس بھی کرائم رپورٹ نہیں ہوتا ہے

لیکن پولیس کے پاس ایف آئی آر درج ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمارا پورا زور ہے کہ ہماری انویسٹی گیشن میں بہتری ہو، پکڑے گئے ملزمان آسانی سے نہ چھوٹ سکیں اور ضمانت کے مرحلے کو مزید سخت کریں تاکہ بدمعاش کو فوری رہائی نہ مل سکے۔