بدلتا ہوا موسم اپنے ساتھ بیماریاں کیوں لاتا ہے؟

853

کراچی: بدلتا ہوا موسم اپنے ساتھ نہ صرف ملبوسات اور کھانے پینے کی تبدیلی لے کر آتا ہے بلکہ ساتھ ہی مزاج اور طبیعت پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، موسم کی تبدیلی خصوصاً بچوں کی طبیعت پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے۔

بچے بھلا کسے اچھے نہیں لگتے، گھر کی رونق انہیں کے دم سے ہوتی ہے، ان کی زندگی کا ابتدائی زمانہ والدین کے لیے کس قدر دلچسپ ہوتا ہے، بچے کی ہر ادا ،حرکت اور شرارت ان کے دل کو بھاتی ہے ۔

ویسے تو ہر موسم میں بچوں کی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے ،کیوں کہ موسم کی تبدیلی بچوں پر جلدی اثر انداز ہوتی ہے، تاہم سردیوں کا موسم بچوں کی صحت پر دیگر موسموں کے مقابلے میں زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔

سردیوں میں نزلہ، زکام، گلہ درد،  کھانسی اور بخار جلد ہی ان پر حملہ آور ہو جاتے ہیں جبکہ سردیوں میں ناک بند ہونا، الرجی، خارش اور نمونیا جیسے امراض میں شدت آجاتی ہے۔

زیادہ ٹھنڈک کی وجہ سے ناک،کان، حلق، ٹانگوں اور پسلیوں کی تکلیف میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے،چھوٹے بچے سرد موسم کی سختی کو برداشت نہیں کرپاتے، لہٰذا والدین کو چاہیے کہ وہ موسم سرمامیں بچوں کی دیکھ بھال عام دنوں کے مقابلے میں تھوڑی زیادہ کریں ۔

خیال رہے ٹھنڈ لگنے کی وجہ سے نمونیا ہو سکتا ہے، چھوٹے بچوں کے پاؤں، سر اور سینے کو خاص طور پر گرم کپڑے سے ڈھانپ کر رکھیں اور ٹھنڈی چیزوں کااستعمال بالکل نہ کریں ۔

موسم سرما میں بچوں کے لیے شہد کا استعمال بہت مفید ہے، اُبلے ہوئے انڈے کی زردی بھی فائدہ مند ہے اور کوشش کریں کہ بچوں کے ساتھ سردی سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کرتے رہیں تاکہ ان کو اینٹی بایوٹیک دینے کی ضرورت ہی نہ پڑے ۔

زیادہ اینٹی بائیوٹک دوائیں بچوں کی قوت مدافعت کو مزید کمزور کر دیتی ہیں جس سے بیماریوں کے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔

بچوں کو سوتے وقت شہد دینا انہیں بیماریوں سےمحفوظ رکھتا ہے جبکہ سردیوں میں کھجوروں کا استعمال سردی کے اثرات کو کم کرنے میں مفید ہے، یوں تو ہر موسم میں ہی بچوں کی مالش پابندی سے کرنی چاہیے،لیکن موسم سرما میں بچوں کی جلد کو اضافی توجہ اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔

نیم گرم پانی سے غسل کے بعد سرسوں کے تیل سے بچوں کی مالش کریں،یہ مالش ان کی جلد کو قوت بخشتی ہےاور پانچ سال کی عمر تک باقاعدگی سے سردیوں میں بچوں کی مالش کرنی چاہیے۔

سرد ہواؤں اور جاڑوں میں فقط تھوڑی سی احتیاطی تدابیر کے ذریعے ماں بچے کو بیمار ہونے سے بچا سکتی ہے، ذیل میں اسی حوالے سے کچھ کارآمد ٹپس بتائی جا رہی ہیں، جنہیں اپنا کر مائیں بچوں کو سردی سے محفوظ اور صحت مند رکھ سکتی ہیں، بچے کو روزانہ صاف ستھرا کریں، سردیوں میں ان کو نیم گرم پانی سے نہلائیں۔

اس سے قبل کسی معیاری بے بی آئل سے بچے کے جسم کا اچھی طرح مساج کریں، غسل کے بعد بچے کو کچھ دیر کے لئے دھوپ میں بٹھائیں اور وقفے وقفے سے نیم گرم پانی دیتی رہیں،تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو اور ٹھنڈ سے بچانے کے لئے بچے کو تھوڑی مقدار میں شہد دیں اور ہر وقت ہیٹر آن نہ رکھیں کیونکہ اس سے بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

سردیاں اور جلد کی حفاظت: سرد موسم میں جلد کی حفاظت کے لئے بچے کی زیادہ دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے۔سردی میں جلد خشک ہوجاتی ہے ،جس کی وجہ سے جلد میںخارش ہونے لگتی ہے ،اسی وجہ سے جلد میں نمی کم ہوجاتی ہے ۔

غسل اور موئسچرائزنگ: بچے کو غسل دینے کے بعد فوراً باہر لے کر نہیں جائیں۔اس کے بعد بچے کے پورے جسم پر موئسچرائزر کا استعمال کریں،تاکہ بچے کے جسم میں نمی کی کمی نہ ہو۔سر سے پاؤں تک لوشن کا استعمال کریں۔

بچے کے ملبوسات: سرد موسم میں بچے کو گرم ملبوسات پہنانا چاہیے،مگر یہ اس قدر گرم نہ ہوں کہ پسینہ آنے لگے۔بچوں کی جلد کی مناسبت سے نرم اورگرم ملبوسات صحیح رہتے ہیں،کیونکہ سرد موسم میں بچے کی جلد اور بھی نرم ہو جاتی ہے۔

واضح رہے کسی بھی چیز کی زیادتی اسے صحت کیلئے مضر بنا دیتی ہے۔ موبائل یقیناً ایک کام کی ایجاد ہے لیکن اس کا بے جا استعمال اسے وقت اور صحت دونوں کیلئے نقصان دہ بنا دیتا ہے۔ خصوصاً بچوں میں موبائل فون کی عادت ان کی نیند ، صحت ،پڑھائی کھانے پینے اور سماجی رویوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔

موبائل فون سے بیماری لگنے کے خدشات بھی ہوسکتے ہیں۔ اگر گھر میں کوئی بڑا موسمیاتی بیماری جیسے نزلہ زکام سے متا ثر ہے تو اس کے ہاتھوں سے بچے کے پاس جانے والا موبائل فون جراثیم اور وائرس کی منتقلی کا سبب ہوسکتا ہے۔