ٹرمپ کے مالی معاملات پر ایک بار پھر بحث شروع

112

 

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مالی معاملات پر پھر سوالات اٹھنے لگے۔ سابق صدر پر الزام ہے کہ الیکشن ہارنے کے بعد سے قائم کی گئی فنڈریزنگ کمیٹیوں نے جون 2021ء تک 6کروڑ 20لاکھ ڈالر جمع کیے، لیکن خرچ صرف 30لاکھ ڈالر کیے گئے۔ خرچ ہونے والی رقم بھی ٹرمپ کے حامی ریسرچ سینٹر اور انتظامات کے نام پر ان کے اپنے ہی ہوٹلوں کو دی گئی ہیں۔ادھر امریکی محکمہ انصاف نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ وہ کانگریس کی ذرائع آمدن کمیٹی کے سامنے ٹرمپ کے ٹیکس گوشواروں کا ریکارڈ پیش کرے۔ محکمہ انصاف کے قانونی مشیر نے کہا کہ کمیٹی کے نگران نے سابق صدر کے ٹیکس کی معلومات کے حصول کے لیے ٹھوس وجوہات پیش کی ہیں اور قانون کے تحت محکمہ خزانہ اس بات کا پابند ہے کہ وہ کمیٹی کو تمام معلومات فراہم کرے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں اس وقت کے خزانے کے سیکرٹری اسٹیون منوچن نے کہا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس گوشوارے کانگریس کو فراہم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کانگریس میں ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے اور وہ پارٹی سیاست کی وجہ سے مطالبہ کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ سے بھی رجوع کیا گیا تھا،تاہم عدالت نے صدارتی استثنا کے نام پر اپیل مسترد کردی تھی۔