ایکس کی بندش سے متعلق لکھے گئے خط کی وجوہات طلب

119

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے سوشل میڈیا ایپلی کیشن ایکس کی بندش سے متعلق لکھے گئے خط کی وجوہات طلب کر لیں۔

ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کی۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تسلیم کیا ایکس کی بندش کے لیے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا لیکن ایکس کی بندش کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کس وجہ سے ایکس بند کیا گیا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کل تو ایکس چل رہا تھا۔

چیف جسٹس نے پوچھا آج بھی ایکس چل رہا ہے یا نہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا میں ہدایات لے لیتا ہوں ایکس چل رہا ہے یا نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ غلط خبر پر سوشل میڈیا ایپ پر 500 ملین تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے، سوشل میڈیا بند کرنے سے پہلے سروس پروائیڈر کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، چار سے پانچ کروڑ لوگ پاکستان میں ایکس استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وی پی این کے ذریعے انٹرنیٹ کی اسپیڈ انتہائی کم ہو جاتی ہے، یک جنبش قلم سے ایکس بند کر دیا ہے کہ ہمیں اوپر سے انفارمیشن آئی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہمیں ہدایات لینے کے لیے مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے پوچھا کیوں صرف ایکس کو بند کیا گیا ہے؟ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا ملک آپ کو چلانا ہوتا ہے زمینی حقائق آپ کو پتہ ہیں، ملکی مفاد کا بھی آپکو پتہ ہے، کچھ چیزیں ہاتھ سے نکلتی جارہی ہیں اس کا کسی کو فائدہ بھی نہیں ہے۔

فاضل جج نے مزید کہا کہ ادارے، کورٹس کس کے لیے ہیں؟ لوگوں کے لیے ہیں، لوگ ہیں تو ہم ہیں، ایسے عہدوں پر بیٹھتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے، آئین کی پاسداری اور ملکی مفاد اہم ہے۔

عدالت نے کہا کہ ایکس کی بندش سے متعلق لکھے گئے خط کی وجوہات پیش کی جائیں، انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے۔