پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نہ بننے پر حسابات کی جانچ پڑتال کا کام ٹھپ

202
accounts was stopped

اسلام آباد: پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نہ بننے پر وزارتوں کے حسابات کی جانچ پڑتال کا کام ٹھپ ہوکررہ گیا  وسیع پیمانے پر سرکاری رقوم میں بے ضابطگیوں سے متعلق آڈٹ رپورٹس سرخ  فیتے کا شکار،پارلیمانی کشمیر کمیٹی بھی تاحال نہ بن سکی۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی  کی عدم موجودگی کے باعث  وزارتوں ڈویژنوں  منسلک اداروں کے سالانہ حسابات  میں  بے قاعدگیوں سے متعلق پارلیمانی احتساب کا عمل رک کر رہ گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کا عہدہ اپوزیشن کو دینے کے لیے تحفظات رکھتی ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اس عہدے کے لیے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر سخت گیر سیاسی رہنما شیر افضل خان مروت کو نامزد کیا ہے۔

اس معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں  اختلافات کے باعث پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ذریعے وزارتوں ، ڈویژنوں اور اداروں کاحسابات  کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ سے متعلق احتسابی عمل رک کر رہ گیا ہے اس حوالے سے پارلیمانی حلقوں میں مختلف چہ میگوئیاں کی جا رہی ہیں۔

پارلیمانی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی اے سی کی عدم فعالیت پر آڈٹ اعتراضات سرخ فیتے کی نظر ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ وزارتوں کے حسابات میں وسیع  پیمانے پر بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔