اسرائیلی جیلوں سے رہا 150 فلسطینی علاج کے لیے ہسپتالوں میں داخل

218
hospitals for treatment

تل ابیب: غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران حراست میں لیے گئے 150 فلسطینیوں کو رہائی کے بعد ہسپتالوں میں داخل کرا دیا گیا۔

اسرائیلی قید کے دوران  فلسطینی قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ حراست میں لیے گئے افراد کو، پیر کے روز جنوبی غزہ میں اسرائیل کے کنٹرول والی کریم شالوم کراسنگ کے ذریعے رہا کیا گیا تھا۔ ان میں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی (PRCS) کے دو ارکان بھی شامل ہیں جنہیں 50 دن تک حراست میں رکھا گیا تھا۔

عہدہ داروں نے بتایا کہ متعدد کو اسپتالوں میں داخل کردیا گیا، جنہوں نے اسرائیلی جیلوں میں بدسلوکی اور ناروا سلوک کی شکایت کی ہے۔فلسطین کے سرحدی حکام نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے افراد، جن میں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی (PRCS) کے دو ارکان بھی شامل ہیں، انہیں 50 دنوں سے حراست میں رکھا گیا تھا،

حکام نے بتایا کہ رہائی پانے والے متعدد افراد نے اسرائیلی جیلوں میں بدسلوکی اور ناروا سلوک کی شکایت کی اور ان کی حالت کے بدترین پیش نظر انہیں ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔رہائی پانے والوں میں سے کئی کا کہنا تھا کہ ان سے اس بارے میں پوچھ گچھ کی گئی تھی کہ آیا ان کا غزہ پر کنٹرول کرنے والے عسکریت پسند گروپ حماس سے کوئی تعلق تھا۔

سفیان ابو صلاح نامی ایک شخص نے ہسپتال سے فون پر خبر ایجنسی کو بتایا کہ میں دو ٹانگوں کے ساتھ جیل گیا اور ایک ٹانگ کے ساتھ واپس آیا۔ابو صلاح نے کہا کہ، میری ٹانگ میں سوزش تھی اور انہوں نے (اسرائیلیوں) نے مجھے ہسپتال لے جانے سے انکار کر دیا، ایک ہفتے بعد سوزش پھیل گئی اور گینگرین ہوگئی۔ وہ مجھے ہسپتال لے گئے جہاں میری سرجری ہوئی۔ ابو صلاح نے مزید کہا کہ انہیں لے جانے والے اسرائیلی اغوا کاروں نے بہت مارا پیٹا۔

خان یونس کے مشرق میں ابسان قصبے کے رہائشی 42 سالہ ابو صلاح نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے فروری کے آخر میں ایک اسکول سے انہیں گرفتار کیا جہاں وہ اور ان کے خاندان نے پناہ لی تھی۔

چار بچوں کے والد ابو صلاح نے کہا کہ انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے، لیکن یہ ایک فوجی کیمپ کی طرح لگتا تھا نہ کہ جیل۔فلسطینی قیدیوں کی ایسوسی ایشن کے مطابق غزہ اور مغربی کنارے دونوں سے کم از کم 9,100 فلسطینی اسرائیل میں زیر حراست ہیں۔