آصفہ بھٹو نے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا، اپوزیشن کا احتجاج

256
opposition protested

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور صدرمملکت آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا، حلف کے دوران پہلے  ہی روز اپوزیشن ارکان کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

پی ٹی آئی کے ارکان عدلیہ کو آزاد کرو کا پلے کارڈ اٹھائے آصفہ بھٹو زرداری کے سامنے آ گئے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے طیش میں آ کر کورم کی نشاندہی کر دی  اور حکومتی بینچ خالی ہو گئے۔ حکومت کی طرف سے کورم کی نشاندہی پر قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی نہ ہو سکی۔ اجلاس اپوزیشن کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق موجودہ قومی اسمبلی کا اپوزیشن کی ریکوزیشن پر پہلا طلب کردہ اجلاس کی کارروائی صرف بیس منٹ چل سکی ۔ اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں پانچ بجکر اکتالیس منٹ پر شروع ہوا ، آصفہ بھٹو زرداری سے اسپیکر ایاز صادق نے حلف لیا اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نے نو نو جعلی مینڈیٹ نا منظور کے نعرے  لگانے شروع کر دئیے۔

اسپیکر کی جانب سے نظم وضبط کی ہدایت کی جاتی رہی پی ٹی آئی کے حمایت آزاد ارکان نے نظرانداز کردیا آصفہ بھٹو زرداری رول آف ممبر کے رجسٹر پر دستخط کے لیے اسپیکر ڈائس کی جانب جانے لگیں تو پی ٹی آئی کے ارکان عمران کو رہا کرو عدلیہ کو آزاد کرو کے پلے کارڈ اٹھائے سامنے آ گئے تاہم صدر مملکت کی صاحبزادی پیپلز پارٹی کے ارکان کے ہمراہ تیزی سے اسپیکر ڈائس کی طرف چلی گئیں۔

پی پی پی ارکان نے زندہ ہے بی بی زندہ  ہے کے نعرے لگائے آصفہ بھٹو زرداری واپسی پر وزیٹر گیلری کی جانب گئیں اور بختاور بھٹو کے بیٹوں اور اپنی پھوپھی سے بھی ملیں جبکہ گیلری میں سندھ بلوچستان کے وزراء اعلی مراد علی شاہ ، سرفراز بگٹی بھی موجود تھے ۔ بہن کے حلف کے موقع پر اپوزیشن ارکان کا احتجاج بھائی بلاول بھٹو زرداری کو بھی ناگوار گزرا اور حلف کے بعد تیزی سے اپنی ہمشیرہ کے ساتھ ایوان سے روانہ ہو گئے۔

نکتہ اعتراض پر سید نوید قمر نے کہا  کہ اسپیکر صاحب اپوزیشن کا رویہ نامناسب تھا حلف پر ایسا  نہیں ہوتا  نوجوان حلف کے موقع پر بدتمیزی کا مظاہرہ کیا گیا ۔ اس دوران آغا رفیع اللہ نے کورم کی نشاندہی کر دی اور تمام حکومتی ارکان ایوان سے باہر چلے گئے ۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان سابق اسپیکر اسد قیصر قوم پرست رہنما محمود خان اچکزئی بھی ایوان میں موجود تھے ۔ گنتی کروائی گی 64 ارکان موجود تھے اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا اپوزیشن ارکان اپنے طلب کردہ اجلاس میں ہی نہ بول سکے اجلاس کی کاروائی 6بجے چار منٹ پر کورم ٹوٹنے کی وجہ سے غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہوگئی  ۔