اپوزیشن اتحاد کا حکومت مخالف پہلا جلسہ، درست انتخابی نتائج مرتب کرنیکا مطالبہ

258
Opposition alliance meeting

پشین:  بلوچستان کے ضلع پشین میں حکومت مخالف جماعتی اپوزیشن اتحاد نے جلسے کے دوران تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اعلان کردیا۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قرارداد پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات عبدالرحیم زیارت وال نے پیش کی۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کا جلسہ عوام کی حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد ہے، ہم عوام کی حقوق کے حصول کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

پشین جلسے میں اپوزیشن کی جانب سے قرار داد یں پیش کی گئیں۔ جس کے مطابق پارلیمنٹ کو خود مختار اور اداروں کی مداخلت سے پاک کیا جائے۔پشین میں اپوزیشن نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت پہلا جلسہ منعقد کیا ۔ جس سے عمر ایوب، محمود خان اچکزئی، اختر مینگل اور دیگر قائدین نے خطاب کیا۔جلسے میں پیش کی گئی قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک بھر میں فارم 45 کے تحت انتخابی نتائج مرتب کرکے اعلان کیا جائے۔

قرار داد میں کہا گیا کہ پاکستان کے تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔اس کے علاوہ اپوزیشن جلسے میں پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ ملک کے تمام ادارے عوام کے منتخب کردہ پارلیمنٹ کے تابع ہوں۔

اپوزیشن اتحاد کے جلسے سے قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی نتائج کے خلاف 6 جماعتی اتحاد قائم کیا گیا ہے، محمود خان اچکزئی کو تحفظ آئین پاکستان تحریک کا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان نے جلسے کو ناکام کرنے کے لیے جگہ جگہ ناکے لگائے ہیں، حکمرانوں سے پوچھتا ہوں، تمہیں ڈر کس چیز سے ہے، ہم آئین و قانون کے تحفظ کے نکلے ہیں۔راتوں رات انتخابی نتائج کو تبدیل کیا گیا، اگر نتائج صحیح ہوتے تو مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت ہوتی، اگر آئین کی بالادستی ہوتی تو قیدی نمبر 804 آج جیل میں نہ ہوتے۔

پی ٹی آئی کے شیر افضل مروت نے پشین جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں پڑے ہوئے عمران خان کا قصور عوام کو شعور دینا ہے، ہمارے لوگوں کو مارا گیا ایف آئی آرز درج کی گئیں، عدالتوں کی جانب سے ہمیں تقریروں سے روکا گیا، ججز کو ڈرایا گیا اور ان سے فیصلے کروائے گئے، پولیس کو محرکات بنایا گیا، ریٹرننگ افسران کی جانب سے قانون کا گلہ گھونٹا گیا۔

سربراہ پشتونخوامیپ اور تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بارش اور خراب موسم کے باوجود جلسہ گاہ میں عوام جمع ہوئے ہیں، ہم یہاں کسی کو برا بھلا کہنے کے لیے جمع نہیں ہوئے، 1934 میں بھی وطن کی آزادی کی جد وجہد کا آغاز پشین سے ہوا تھا، عبدالصمد خان اچکزئی نے جدوجہد شروع کی تو عبدالرحمان بگٹی نے ساتھ دیا تھا۔

محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی پر جو یقین نہیں رکھتا اس کو مردہ باد کہیں گے، ہم نے بغاوت کا علم بلند کیا بلکہ ظلم اور جبر کے خلاف اٹھے ہیں، شہباز شریف کے ارد گرد جو لوگ آج موجود ہیں یہی لوگ انگریز کے ساتھ بھی بیٹھے تھے، یہ فصلی بٹیرے ہر حکومت میں شامل ہوتے آرہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو ہمارے ساتھ وعدہ کرنا ہوگا کہ ان فصلی بٹیروں کو اپنی پارٹیوں میں شامل نہیں کریں گے۔

اپوزیشن اتحاد کے جلسے سے سنی علما کونسل کے حامد رضا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی ابتدا بلوچستان سے ہوئی ہے۔ پاکستان کسی کی جاگیر نہیں، یہ بلوچوں، پشتونوں، پنچابیوں، سندھوں کا پاکستان ہے، 8فروری کو عوام نے ثابت کردیا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔

بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہ فارم 47 کی حکومت اور نہ ہی دفعہ 144 کو مانتے ہیں۔ ہماری تحریک صرف آئین کی بالادستی نہیں بلکہ قوم کو حقوق دلانے تک جاری رہیگی۔ جن سیاسی ورکروں کو قدرتی آفت نہیں روک سکی تو دفعہ 144 کیسے روکے گی۔ آج جس تحریک کا آغاز ہوا ہے اس کا کریڈٹ پشتونخوامیپ کو جاتا ہے۔