نو منتخب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن

154

جماعت اسلامی لٹریچر کی بنیاد پر بننے والی تحریک ہے۔ یہ فریضہ اقامتِ دین کی تحریک ہے۔ اس کا مقصد انسانوں تک حق کی دعوت پہنچانا، دین کو غالب اور خدا کے کلمے کو ہر چیز پر بلند کرنے کی جدوجہد کرنا ہے۔ جماعت اسلامی نہ ہی ایک مذہبی یا اصلاحی جماعت ہے اور نہ ہی کسی معنوں میں صرف ایک سیاسی جماعت ہے، جماعت اسلامی ایک نظریاتی تحریک ہے، جو اپنے اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کچھ بنیادی اصول رکھتی ہے، اور اسی پس منظر میں یہ جماعت بحیثیتِ مجموعی انسانی زندگی کے لیے ایک جامع اور عالم گیر نظریۂ حیات پر یقین رکھتی ہے، اور اسی کے مطابق یہ تحریک آگے بڑھ سکتی ہے۔ اسی پس منظر میں جماعت اسلامی ہر پانچ سال بعد اس تحریک کو چلانے کے لیے اپنا امیر منتخب کرتی ہے۔ کیونکہ موجودہ امیرجماعت سراج الحق کی مدت ِامارت 9اپریل 2024ء کو مکمل ہورہی تھی، لہٰذا جماعت اسلامی کے ارکان نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کو جماعت اسلامی کا چھٹا امیر منتخب کیا ہے، نئے امیر جماعت کی مدتِ امارت اپریل 2029ء تک ہوگی۔ یہ اعلان جماعت اسلامی کے انتخابی کمیشن کے سربراہ راشد نسیم نے جمعرات کو منصورہ میں پُرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انتخابی کمیشن کے سیکرٹری بلال قدرت بٹ، ارکان انجینئر اخلاق احمد، سردار ظفر، ڈاکٹر عطاالرحمٰن اور سیکرٹری اطلاعات اور ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ راشد نسیم نے صحافیوں کو بتایا کہ 82فیصد اراکینِ جماعت نے امیر جماعت کے الیکشن میں حصہ لیا جن میں سے اکثریت نے حافظ نعیم کے حق میں ووٹ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے ملک بھر میں 45ہزار اراکین ہیں جن میں 6ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔ اراکین جماعت ہر 5 سال بعد خفیہ رائے شماری کے ذریعے براہِ راست امیر جماعت کے انتخاب میں حصہ لیتے ہیں۔ راشد نسیم نے صحافیوں کو بتایا کہ جماعت اسلامی کے دستور کی دفعہ 13کے تحت کوئی بھی شخص جماعت اسلامی کی امارت کے لیے امیدوار نہیں ہوگا، البتہ اراکین کی رہنمائی کے لیے گزشتہ عرصے سے مجلسِ شوریٰ 3 نام تجویز کرتی ہے، تاہم اراکینِ جماعت ان 3 ناموں کے علاوہ کسی بھی شخص کا امارت کے لیے نام تجویز کرسکتے ہیں۔ موجودہ انتخاب کے لیے مجلسِ شوریٰ نے حروفِ تہجی کے اعتبار سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق، قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور امیر کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کے نام تجویز کیے تھے۔ راشد نسیم نے بتایا کہ نام تجویز کیے جانے کا سلسلہ اراکینِ جماعت کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر عمل میں آیا تاکہ انتخابی عمل میں آسانی ہو۔ یہ بات ذہن میں رکھنے کی ہے کہ جماعت اسلامی کا الیکشن کمیشن ایک منتخب ادارہ ہے جس کا انتخاب جماعت اسلامی کی منتخب مجلسِ شوریٰ نے خصوصی طور پر امیر جماعت کے انتخاب کے لیے کیا تھا۔ انتخابی کمیشن صرف مجلسِ شوریٰ کو جواب دہ ہے۔ اس سے قبل جماعت اسلامی کے امیر کے انتخاب کے لیے انتخابی عمل (بیلٹ پیپرز کی اشاعت، ترسیل، ووٹنگ کا عمل، بیلٹ پیپرز کی واپسی) 19فروری کو شروع ہوا جو 25مارچ کو اختتام کو پہنچا، جس کے بعد منصورہ میں انتخابی کمیشن کی زیرنگرانی ووٹوں کی گنتی ہوئی جو 4 اپریل کی صبح تک مکمل ہوگئی، جس کے فوری بعد اُسی روز نومنتخب امیر جماعت کا اعلان کیا گیا۔ راشد نسیم کے مطابق جماعت اسلامی ملک کی واحد سیاسی جماعت ہے جس میں باقاعدگی سے امیر جماعت کے الیکشن ہوتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے بانی امیر سید مودودیؒؒ تھے، تاہم انہوں نے بھی یہ گوارا نہیں کہا تھا کہ 5 سال بعد الیکشن کے بغیر ان کو دوبارہ امارت کے عہدے پر مامور کیا جائے۔ سید مودودیؒؒ کے بعد میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسن ؒاور سراج الحق امیر جماعت کے عہدے پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا بنیادی تعلق حیدرآباد سے ہے، والدین کا آبائی تعلق علی گڑھ سے تھا۔ آپ1972 ء میں متوسط طبقے کے ایک گھرانے میں پیدا ہوئے، آپ نے پاکستان شپ اونرز کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا، بعد ازاں این ای ڈی یونیورسٹی سے بی ای سول انجینئرنگ میں ڈگری لینے کے بعد کراچی یونیورسٹی سے اسلامک ہسٹری میں ماسٹرز بھی کیا۔ آپ زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہے، اس کے ناظم اعلیٰ رہے۔ آپ متحرک، بروقت فیصلے اور مزاحمت کرنے والے آدمی ہیں۔ آپ نے کراچی اور کراچی کے لوگوں کے لیے لازوال جدوجہد کی ہے جس نے کراچی کی سیاست سے جمود کو توڑا اور یہاں کے لوگوں کو ایک امید فراہم کی ہے اور کراچی کے مسائل کو جماعت اسلامی نے ملکی سطح پر اجاگر کیا ہے۔ آپ کہتے ہیں: ہم اول تا آخر نظریاتی تحریک ہیں، کارکنوں کو نظریاتی طور پر اپنی بنیادوں کے ساتھ جڑنا ہوگا۔

حافظ نعیم الرحمٰن شعر و ادب سے دلچسپی رکھتے ہیں، علامہ اقبال کے اردو اور فارسی کلام پہ گہری نظر ہی نہیں بلکہ اس پر گفتگو بھی کرتے ہیں، سابق امیر جماعت سید منور حسن کی طرح کرکٹ میں بھی گہری دلچسپی رکھتے ہیں، حافظِ قرآن ہیں، اردو اور انگریزی پر عبور رکھتے ہیں، تنظیمی اور ملکی تقاضوں اور سیاسی ضرروت کے تناظر میں چین، ترکی، متحدہ عرب امارات، بنگلہ دیش، برطانیہ، جاپان، قطر اور سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کے دورے کرچکے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے نومنتخب امیر جماعت حافظ نعیم الرحمٰن کے لیے نیک خواہشات کا اظہار اور استقامت کی دعا کی ہے۔ امیر جماعت کا انتخابی عمل مکمل اور نومنتخب امیر کے اعلان کے بعد سراج الحق نے سعودی عرب سے حافظ نعیم الرحمٰن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان کے لیے دعا کی اور کہا کہ انھیں یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خیروبرکت سے حافظ نعیم الرحمٰن کا انتخاب پاکستان، جماعت اسلامی اور امتِ مسلمہ کے لیے خیر و برکت کا سبب بنے گا۔ ملک کے کئی سیاست دانوں سمیت وزیراعظم محمد شہبازشریف نے حافظ نعیم الرحمٰن کے امیر جماعت اسلامی منتخب ہونے پر اُن کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور اُن کی اپنی جماعت کے لیے سیاسی خدمات کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ امید ہے ان کی قیادت میں جماعت اسلامی جمہوریت کی بقا اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے مزید فعال کردار ادا کرے گی۔