غزہ پر اسرائیل کی مسلسل دہشتگردی: یورپی ممالک کی کڑی تنقید

228

مقبوضہ بیت المقدس: فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ پر اسرائیل کی جانب سے مسلسل دہشت گردی کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع اور وسیع پیمانے پر تباہی کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں ہے رہا، جس پر امریکا سمیت اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والے اس کے اپنے حامی بھی تنقید کرنے لگے ہیں۔

غزہ میں اسرائیل کی بڑھتی وحشیانہ کارروائیوں خصوصاً حال ہی میں ایک امدادی قافلے پر حملے اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں پر امریکا سمیت کئی یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیل پر شدید تنقید کے ساتھ جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

صہیونی دہشت گردی کی مخالفت کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کرنا بند کرے اور غزہ کی محصور پٹی تک انسانی امداد پہنچانے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا بند کرے۔ اسرائیلی حملوں سے متاثرہ فلسطینیوں کو امداد پہنچانے سے روکنے میں اب کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔

دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے امدادی قافلے پر حالیہ حملے میں ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں میں 3 برطانوی بھی تھے، جس پر اسرائیل سے جواب طلب کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ برطانوی وزارت خارجہ کی جانب سے لندن میں اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کی گئی ہے۔

دریں اثنا برطانوی وزیراعظم رشی سنک نے بھی اسرائیل سے امدادی قافلے پر حملے سے متعلق وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اس طرح کی کارروائیاں بند کرتے ہوئے غزہ میں انسانی بنیاد پر کام کرنے والوں کو سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔

رشی سنک میں صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو کو فون کیا اور امدادی قافلے پر حملے میں ہونے والی ہلاکتوں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ دریںاثنا برطانوی وزیر خارجہ نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں انسانی ہمدردی کی کارروائیاں جاری رکھنے اور امداد پہنچانے کے لیے فوجی آپریشنز بند کرے۔

اُدھر پولینڈ میں اسرائیلی سفیر کی جانب سے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں امدادی قافلے پر اسرائیلی فوج کے حملے اور ہلاکتوں پر معافی مانگنے سے انکار پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔ پولینڈ کے صدر نے اسرائیلی سفیر کے بیانات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات اور اسرائیلی کارروائیاں دونوں ممالک کے روابط کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امدادی قافلے پر حملے اور ہلاکتوں سے دونوں ممالک مابین کشیدگی ایک بار پھر پیدا ہو سکتی ہے۔

علاوہ ازیں اسپین کی ایک غیر سرکاری تنظیم اوپن آرمز نے اسرائیلی فوج کے حملوں اور امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد محصور پٹی غزہ میں انسانی بنیادوں پر اپنے آپریشنز کو معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

اسپینش وزیراعظم نے بھی اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حملے اور ہلاکتوں سے متعلق اسرائیل کی دی گئی وضاحتیں ناکافی اور ناقابل قبول ہیں۔ اس حوالے سے اسپین اپنے اقدامات کرے گا۔