قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

227

البتہ جو توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں اور نیک عملی اختیار کر لیں وہ جنّت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرّہ برابر حق تلفی نہ ہو گی۔ ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن کا رحمان نے اپنے بندوں سے در پردہ وعدہ کر رکھا ہے اور یقینا یہ وعدہ پْورا ہو کر رہنا ہے۔ وہاں وہ کوئی بے ہودہ بات نہ سْنیں گے، جو کچھ بھی سْنیں گے ٹھیک ہی سنیں گے اور ان کا رزق انہیں پیہم صبح و شام ملتا رہے گا۔ یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اْس کو بنائیں گے جو پرہیزگار رہا ہے۔ (سورۃ مریم:60تا63)

سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہؐ رمضان کے قیام (تہجد یا تراویح پڑھنے) کی ترغیب دلاتے، بغیر اس کے کہ انہیں تاکیدی حکم دیں اور فرماتے: ’’جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کیا تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دیے جائیں گے‘‘، چنانچہ رسول اللہؐ کی وفات ہوگئی اور معاملہ اسی پر قائم رہا، پھر ابوبکرؓ کے عہد خلافت میں اور عمرؓ کے عہد خلافت کے ابتدائی دور میں بھی معاملہ اسی پر رہا۔ اس باب میں عائشہؓ سے بھی سے حدیث ائی ہے۔ (سنن ترمذی)