قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

211

ابّا جان! آپ شیطان کی بندگی نہ کریں، شیطان تو رحمن کا نافرمان ہے۔ ابّا جان، مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ رحمان کے عذاب میں مبتلا نہ ہو جائیں اور شیطان کے ساتھی بن کر رہیں‘‘۔ باپ نے کہا ’’ابراہیمؑ، کیا تو میرے معبودوں سے پھر گیا ہے؟ اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے سنگسار کر دوں گا بس تو ہمیشہ کے لیے مجھ سے الگ ہو جا‘‘۔ ابراہیمؑ نے کہا ’’سلام ہے آپ کو میں اپنے رب سے دعا کروں گا کہ آپ کو معاف کر دے، میرا رب مجھ پر بڑا ہی مہربان ہے۔ (سورۃ مریم:44تا47)

سیدنا ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا: ایسے شخص کو جنت کی خوش خبری ہو جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے اللہ کی راہ میں گامزن ہے اس کا سر پراگندہ اور پاؤں غبار آلود ہیں اسے اگر نگران دستے کے ساتھ مامور کیا جاتا ہے تو وہ نگرانی کا فرض بجا لاتا ہے اگر اسے لشکر کے پیچھے بھیج دیا جائے تو وہ پیچھے چلا جاتا ہے (اس کے گم نام ہونے کا عالم یہ ہیکہ) وہ اگر رخصت چاہیے تو اسے رخصت نہ ملے اور اگر وہ کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ ہو (صحیح بخاری)