قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

262

(اور عیسٰیؑ نے کہا تھا کہ) ’’اللہ میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی، پس تم اْسی کی بندگی کرو، یہی سیدھی راہ ہے‘‘۔ مگر پھر مختلف گروہ باہم اختلاف کرنے لگے سو جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے وہ وقت بڑی تباہی کا ہوگا۔ جب کہ وہ ایک بڑا دن دیکھیں گے جب وہ ہمارے سامنے حاضر ہوں گے اْس روز تو اْن کے کان بھی خوب سْن رہے ہوں گے اور اْن کی آنکھیں بھی خوب دیکھتی ہوں گی، مگر آج یہ ظالم کھلی گمراہی میں مبتلا ہیں۔ اے نبیؐ، اِس حالت میں جبکہ یہ لوگ غافل ہیں اور ایمان نہیں لا رہے ہیں، اِنہیں اس دن سے ڈرا دو جبکہ فیصلہ کر دیا جائے گا اور پچھتاوے کے سوا کوئی چارہ کار نہ ہوگا۔(سورۃ مریم:36تا39)

سیدنا سلمان فارسی ؓ کی ایک طویل روایت میں آیا ہے کہ نبی کریم ؐ نے فرمایا: یہ مہینہ مسلمانوں خصوصاً فقراء کے ساتھ مواسات وہمدردی کا مہینہ ہے۔ مومن کا رزق اس مہینہ میں بہت زیادہ ہوجاتا ہے۔ ایک روزے دار کا روزہ افطار کرانے والے کے بہت سے گناہوں کی مغفرت ہوجاتی ہے اور دوزخ کی آگ سے رہائی نصیب ہوتی ہے اور خود اس روزہ دار کو اپنے روزہ کا ثواب الگ ملتا ہے اور لطف و کرم یہ ہے کہ روزہ دار کا ثواب بالکل کم نہیں ہوتا اور پھر آپ نے اس کی تفصیل بیان فرمائی کہ روزہ کی یہ افطاری چاہے دودھ کی لسی ہو یا ایک کھجور کا دانہ یا پانی کا ایک گھونٹ ہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الصوم)