قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

141

اور بابرکت کیا جہاں بھی میں رہوں، اور نماز اور زکوٰۃ کی پابندی کا حکم دیا جب تک میں زندہ رہوں۔ اور اپنی والدہ کا حق ادا کرنے والا بنایا، اور مجھ کو جبّار اور شقی نہیں بنایا۔ سلام ہے مجھ پر جبکہ میں پیدا ہوا اور جبکہ میں مروں اور جبکہ زندہ کر کے اٹھایا جاؤں‘‘۔ یہ ہے عیسٰی ابن مریم اور یہ ہے اْس کے بارے میں وہ سچی بات جس میں لوگ شک کر رہے ہیں۔ اللہ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے وہ پاک ذات ہے وہ جب کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہو جا، اور بس وہ ہو جاتی ہے۔ (سورۃ مریم:31تا35)

سیدنا سلمان فارسی ؓ کی ایک طویل روایت میں آیا ہے کہ نبی کریم ؐ نے ایک مرتبہ ماہِ شعبان کی آخری تاریخوں میں خطبہ دیا اور فرمایا: ’’اے لوگو! تم پر ایک عظیم الشان برکتوں والا مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے، جس میں ۱: ایک رات (شب قدر) ایسی ہے کہ اس میں عبادت ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے بڑھ کر ہے۔ ۲: اس مہینہ کے دنوں میں روزے فرض ہیں اور اس کی راتوں میں نمازیں پڑھنا بہت زیادہ باعث ِ خیر و برکت ہے۔ ۳: اس مہینہ میں نفل کا ثواب فرض کے برابر ہے۔ ۴: اور فرض کا اجر وثواب ستر گنا ملتا ہے۔ ۵: یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح)