مریم کو اس بچے کا حمل رہ گیا اور وہ اس حمل کو لیے ہوئے ایک دْور کے مقام پر چلی گئی۔ پھر زچگی کی تکلیف نے اْسے ایک کھْجور کے درخت کے نیچے پہنچا دیا وہ کہنے لگی ’’ کاش میں اس سے پہلے ہی مر جاتی اور میرا نام و نشان نہ رہتا‘‘۔ فرشتے نے پائنتی سے اس کو پکار کر کہا “غم نے کر تیرے رب نے تیرے نیچے ایک چشمہ رواں کر دیا ہے۔ اور تو ذرا اِس درخت کے تنے کو ہلا، تیرے اوپر تر و تازہ کھجوریں ٹپک پڑیں گی۔ (سورۃ مریم:22تا25)
سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس مسلمان کے تین بچے بلوغت سے قبل فوت ہو جائیں اللہ تعالیٰ اسے ان بچوں کے ساتھ رحم دلی کی بدولت جنت میں داخل فرما دے گا (اس موقع) ایک عورت بولی یارسول اللہؐ دو بچوں کا کیا حکم ہے آپؐ دو بچوں کا کیا حکم ہے آپ نے فرمایا ہاں دو بچوں کی وفات کی بدولت بھی جنت ملے گی (بخاری، مسلم، :سنن ترمذی)