قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

265

زکریاؑ نے کہا، ’’پروردگار، میرے لیے کوئی نشانی مقرر کر دے‘‘ فرمایا ’’تیرے لیے نشانی یہ ہے کہ تو پیہم تین دن لوگوں سے بات نہ کر سکے‘‘۔ چنانچہ وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا اور اس نے اشارے سے ان کو ہدایت کی کہ صبح و شام تسبیح کرو۔ ’’اے یحییٰؑ! کتاب الٰہی کو مضبوط تھام لے‘‘ ہم نے اْسے بچپن ہی میں ’’حکم‘‘ سے نوازا۔ اور اپنی طرف سے اس کو نرم دلی اور پاکیزگی عطا کی اور وہ بڑا پرہیزگار۔ (سورۃ مریم:10تا13)

سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کو تنگ دستی لاحق ہو اُسے دور کرنے کے لیے انسانوں کے پاس جائے تو ایسا شخص اس لائق ہے کہ اس کی ضرورت پوری نہ ہو اور جو اپنی ضرورت کو اللہ کے پاس لے جانے اور اس سے حاجت روائی کا طالب ہو تو اللہ یا اس کو دنیا میں رزق دے گا یا اپنے پاس بلا لے گا اور وہاں اپنی نعمتوں سے نوازے گا۔ (مسنداحمد )