قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

207

ک، ہ، ی، ع، ص۔ ذکر ہے اْس رحمت کا جو تیرے رب نے اپنے بندے زکریا پر کی تھی۔ جبکہ اْس نے اپنے رب کو چپکے چپکے پکارا۔ اْس نے عرض کیا ‘‘اے پروردگار، میری ہڈیاں تک گھل گئی ہیں اور سر بڑھاپے سے بھڑک اٹھا ہے اے پروردگار، میں کبھی تجھ سے دعا مانگ کر نامراد نہیں رہا۔ مجھے اپنے پیچھے اپنے بھائی بندوں کی برائیوں کا خوف ہے، اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے فضلِ خاص سے ایک وارث عطا کر دے۔ (سورۃ مریم:1تا5)

اسامہ بن زیدؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہؐ فرمایا: ایک شخص کو جہنم میں پھینکا جائے گا اس کی انتڑیاں باہر نکل آئیں گی وہ اس طرح چکر لگانے لگے گا جیسے گدھا چکی پر گھومتا ہے جہنمی اس کے گرد جمع ہوکر کہیں گے اے فلاں تمہاری یہ حالت کیوں؟ کیا تم وہی نہیں ہو جو ہمیں اچھے کاموں کا حکم کرتے اور برے کاموں سے منع کرتے تھے؟وہ کہے گا ہاں، میں تمہیں تو اچھے کاموں کا حکم دیتا مگر خود عمل نہ کرتا اور برے کاموں سے منع کرتا تھا مگر میں خود وہ کیا کرتا تھا۔ (بخاری)