قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

253

البتّہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے۔ جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور کبھی اْس جگہ سے نکل کر کہیں جانے کو اْن کا جی نہ چاہے گا۔ اے محمدؐ، کہو کہ اگر سمندر میرے رب کی باتیں لکھنے کے لیے روشنائی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے مگر میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں، بلکہ اتنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کفایت نہ کرے۔ اے محمدؐ، کہو کہ میں تو ایک انسان ہوں تم ہی جیسا، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے، پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے۔ (سورۃ الکہف:107تا110)

سیدنا عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے اپنے رب سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: اللہ نیکیوں اور برائیوں کو لکھتا ہے تو جس شخص نے کسی نیکی کے کرنے کی نیت کی لیکن وہ نہیں کر سکا تو اس کے نامہ اعمال میں وہ ایک نیکی کی حیثیت سے درج ہو جاتی ہے اور اگر اس نے ایک نیک کام کرنے کی نیت کی اور اسے کر ڈالا تو وہ ایک نیکی اللہ تعالیٰ کے نزدیک دس نیکی لکھی جاتی ہے بلکہ سات سو گنا نیکیاں لکھی جاتی ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ اور اگر کسی نے ایک برائی کرنے کا ارادہ کیا پھر اسے نہیں کیا تو اس کے نامہ اعمال میں یہ ایک مکمل نیکی کی حیثیت سے لکھی جاتی ہے اور اگر برائی کی نیت کی اور اسے کر ڈالا تو اللہ اس کے نامہ اعمال میں ایک ہی برائی لکھتا ہے اگر توبہ کر لی تو اس کو مٹا دیتا ہے اور برباد ہونے والا ہی اللہ کے یہاں برباد ہوگا۔ (بخاری ومسلم)