قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

241

اْن لوگوں نے کہا کہ ’’اے ذوالقرنین، یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد پھیلاتے ہیں تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لیے دیں کہ تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کر دے؟‘‘۔ اس نے کہا ” جو کچھ میرے رب نے مجھے دے رکھا ہے وہ بہت ہے تم بس محنت سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتا ہوں۔ مجھے لوہے کی چادریں لا کر دو” آخر جب دونوں پہاڑوں کے درمیانی خلا کو اس نے پاٹ دیا تو لوگوں سے کہا کہ اب آگ دہکاؤ حتیٰ کہ جب (یہ آہنی دیوار) بالکل آگ کی طرح سْرخ ہو گئی تو اس نے کہا ’’لاؤ، اب میں اس پر پگھلا ہوا تانبا انڈیلوں گا‘‘۔ (سورۃ الکہف:94تا96)

عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’حسد (رشک) دو آدمیوں کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں، ایک وہ شخص جس کو اللہ نے قرآن کا علم دیا اور وہ اسے دن رات تلاوت کرتا ہے، (اور سننے والا) کہتا ہے، کاش مجھے بھی اسی طرح ملتا، جس طرح اسے ملا ہے، تو میں بھی ویسا ہی کرتا جیسا وہ کرتا ہے، دوسرا وہ شخص جس کو اللہ نے مال دیا اور وہ اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے (دیکھنے والا) کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی ملتا جیسا کہ اسے ملا میں بھی اسی طرح خرچ کرتا، ہم سے قتیبہ نے بواسطہ جریر یہ حدیث بیان کی ہے۔ (صحیح بخاری)