غزہ میں کچھ محفوظ نہیں، امداد میں سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیل ہے، اقوام متحدہ

319

نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا ہے کہ غزہ میں کچھ بھی محفوظ نہیں ہے، انسانی امداد میں سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیل ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتونیو گوتیریس کا کہنا تھا کہ جنگ کے حوالے سے غزہ میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔ اسرائیل کی جانب سے شدید اور مسلسل بمباری اور زمینی حملوں کی وجہ سے غزہ میں شہریوں کو کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کا کوئی مقام محفوظ نہیں ہے اور انسانی امداد میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی اسرائیلی حملوں کا طریقہ کار ہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں 20 ہزار سے زیادہ فلسطینی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں، جس میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ تقریباً 19 لاکھ فلسطینی اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں بے گھر ہوکر نقل مکانی کرنے یا در بدر بھٹکنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے مزید کہا کہ غزہ میں صحت کا نظام تباہ ہو چکا ہے اور جنوبی علاقوں میں اسپتال اپنی صلاحیت سے کئی گنا زیادہ کام کررہے ہیں۔ شمالی علاقوں کے اسپتال اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غیر فعال ہو چکے ہیں۔ بھوک کی شرح کے اعداد و شمار خطرناک حد کو چھو رہے ہیں۔ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی شدید فاقہ کشی کا شکار ہے اور پینی کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔

انتونیو گوتیریس نے کہا کہ انسانی امداد کو ٹھیک طریقے سے تقسیم کرنے کے لیے حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جانے چاہییں۔ اہل کاروں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور لاجسٹک صلاحیت کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں بحال کی جانی چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد تقسیم کرنے کے معاملے میں سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیلی حملوں کا طریقہ کار ہے۔ اسرائیل کی مسلسل بمباری فلسطینیوں اور امدادی اہل کاروں کی زندگی کے لیے خطرہ ہے۔