عالَمی اِقتِصادی مَنظَرنامہ (دوسرا حصہ)

640

ڈالَر عالَمی سطح پر تَنَزّْلی کا شکار: موجودہ دور میں عالَمی اِقتِصادی نظام میں سْست رَوی کے پیش نظر دنیا میں کئی ممالک تجارت و صنعت کی بین الاقوامی مارکیٹ کو ڈالَر نما عفریت کے شکنجے سے نکالنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ بے قرار و ڈوبتی عالمی معیشت 1990ء کے بعد ترقی کے سب سے کمزور دور کی طرف بڑھ رہی ہے۔ عالمی جیو اکنامکس میں ایک ٹیکٹونک بنیادی تبدیلی (tectonic paradigm shifts) ہو رہا ہے۔ ’’کنگ ڈالَر‘‘ کو ایک بغاوت کا سامنا ہے یہ بات بھی پیشِ نظر رہے کہ 20 ویں صدی کے وسط سے دنیا پر امریکی کرنسی یعنی ڈالَر کا غلبہ رہا ہے، لیکن آج عالمی سطح پر ڈالَر کی اجارہ داری تَنَزّْلی کا شکار ہے؟ یوکرین پر روس کے حملے نے ڈالَر کو کمزور کردیا ہے۔ جس کی وجہ سے عالَمی اِقتِصادی مَنظَرنامے میں ڈرامائی تبدیلی اپنی انتہاء پر ہے۔ روس و یوکرین جنگ نئے عالمی اِقتِصادی بساط کا انتہائی خوفناک ڈراپ سین ہے۔ یہ تیسری عالمگیر جنگ کا وہی منظرنامہ ہے جو صہیونیت کے پرچم تلے دو سابق سپر پاور کو ایک دوسرے کے مدمقابل لڑا کر تیسرے سپر پاور کو دنیا کے سامنے پیش کرے گی۔

روس کے خلاف غیر معمولی مالی پابندیوں کی وجہ سے ڈالَر ریزرو کرنسی کے طور پر اپنا مقام پہلے کی سوچ سے کہیں زیادہ 10 تا 20 فی صد حصّہ تیزی سے کھو رہا ہے۔ آئی ایم ایف کی کرنسی کمپوزیشن آف آفیشل فارن ریزرو ڈیٹا کے مطابق مسلسل گر رہا ہے۔ سیاسی مبصر فرید زکریا نے اپنے CNN شو ’’فرید زکریا GPS‘‘ کی ایک حالیہ قسط میں کہا، اگر امریکی ڈالَر کی عالَمی بالادستی ختم ہوتی ہے تو امریکا کو ایسا حساب دینا پڑے گا جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ میڈیا کا یہ شور تیزی سے ایک پْرجوش عروج کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ ’’ڈالَرائزیشن‘‘ مغرب کے نوآبادیاتی نظام اور اس کے نام نہاد قواعد پر مبنی ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کو خطرے میں ڈال دے گی، جس میں ڈالَر کو طویل عرصے سے ’ہتھیار‘ بنایا گیا ہے۔ ڈالَرائزیشن کی مہم کی ابتداء روس اور چین سے ہوئی، اس مہم کو بڑی بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ چینی کرنسی کی عالَمی حیثیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ روس و چین کو نہ صرف اپنی کرنسی کی تجارت سے فائدہ ہوگا بلکہ ان ممالک کی ڈالَر کو کم کرنے کی مہم سے بہت فائدہ ہوگا۔

جارج سوروس نے 2010ء میں خبردار کیا تھا کہ کرنسی کی جنگ دنیا کو 1930ء کے معاشی بحران سے زیادہ خطرناک صورت حال سے دوچار کرسکتی ہے۔ (ٹائم میگزین۔ 25 اکتوبر 2010 )۔ میں کہی ہوئی بات آج سچ ثابت ہوتی نظر آ رہی ہے۔ کہیں ڈالر، روبل، یوآن اور روپے نما کرنسیوں کی جنگ ’عالمی جنگ‘ کا پیش خیمہ نہ بن جائے۔

ان سب حقائق کے باوجود بدقسمتی سے تیل کی عالمی منڈی کی اہم کرنسی اب بھی ڈالَر ہے۔ گزشتہ سال کے آخر تک دنیا میں تقریباً 12 کھرب ڈالَر مالیت کے کرنسی ذخائر جمع ہوچکے تھے۔ ان ذخائر کا تقریباً 60 فی صد امریکی ڈالَر کی شکل میں ہے، لگ بھگ 20 فی صد یورو، 3 فی صد یوآن جب کہ باقی دوسری کرنسیاں ہیں۔ ڈالَر کا متبادل یوآن: لیری سمرز جس کے دستخط ڈالر پر پرنٹ ہے، کہتا ہے کہ ڈالَر کا کوئی متبادل نہیں ہے کیونکہ ’یورپ ایک میوزیم ہے، جاپان ایک نرسنگ ہوم ہے، چین ایک جیل ہے، اور بٹ کوائن ایک تجربہ ہے‘۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ڈالَر ایک طویل عرصے سے بین الاقوامی مارکیٹ میں لین دین کی کرنسی رہا ہے، لیکن حالات جس سمت جارہے ہیں اس سے اس بات کا انکشاف ہوتا ہے کہ شاید اگلی کرنسی چینی ’’یوآن‘‘، جسے ’’رینمنبی‘‘ بھی کہا جاتا ہے اپنا لوہا منوائے گی۔ برکس ممالک پہلے ہی مغربی دنیا کی طرف سے روس پر عائد پابندیوں کے بعد بین الاقوامی منڈی کو ڈالَر سے کم کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔ اس سے چین کو امریکا کے ممکنہ متبادل کے طور پر ابھرنے کا موقع ملا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ذخائر رکھنے کے لیے مغربی کرنسیوں کا واحد متبادل یوآن ہے، لیکن اس کے لیے چین کو بہت کچھ بدلنا ہو گا۔ اصلاحات اور شفافیت، بچت کی ترغیبات، سرمائے کی نقل و حرکت کے کنٹرول کے خاتمے کی ضرورت ہے۔ رِقَّت (Liquidity) ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ چین اپنی مالیاتی منڈیوں اور سرمائے کی برآمدات دونوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر پابندی لگاتا ہے۔

چین کے صدر شی جن پنگ کی ماسکو میں روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ حالیہ ملاقات کے بعد، جہاں بنیادی طور پر یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے بیجنگ کی 12 نکاتی امن تجویز پر توجہ مرکوز کی گئی تھی، روس نے مبینہ طور پر بین الاقوامی تجارت کے لیے ڈالَر کے متبادل کے طور پر یوآن کو اپنا لیا ہے۔ جس کا فائدہ پڑوسی ملک پاکستان بھی اٹھا رہا ہے، پاکستان میں زیادہ تر خام تیل سعودی عرب اور پھر متحدہ عرب امارات سے درآمد کیا جاتا تھا جسے اریبیئن لائٹ آئل کہا جاتا ہے۔ پاکستان نے 2011ء میں پہلی بار چین کے ساتھ ’سواپ فیسلٹی‘ کا معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان نے روپے کے بدلے 2013ء میں چینی یوآن حاصل کیے تھے۔ پاکستان چینی کرنسی میں کاروبار کرنے والا واحد ملک نہیں ہے۔ سعودی عرب کو چین خام تیل کی ادائیگی یوآن کے عوض کرتا ہے۔ دیگر خلیجی ممالک بھی چین کو تیل کی فروخت کا کچھ حصّہ یوآن میں کرنے پر غور کر رہے ہیں اور قیمتوں کے تعین میں یوآن سے متعین مستقبل کے معاہدے (future contracts)، جسے ’’پٹرو یوآن‘‘ کہا جاتا ہے۔ بنگلا دیش نے بھی حال ہی میں ایک اسکیم کے لیے ڈالَر کے بجائے چینی کرنسی یوآن میں ادائیگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انڈیا کو ہتھیاروں اور دیگر فوجی ساز و سامان کی فراہمی کے لیے روس کو 2 ارب ڈالَر ادا کرنے ہیں۔ لیکن پابندی کی وجہ سے یہ ادائیگی گزشتہ ایک سال سے التوا کا شکار ہے۔ بھارت کو خدشہ ہے کہ ایسا کرنے سے وہ امریکی پابندیوں کا شکار ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب روس روپے میں ادائیگی لینے کو تیار نہیں ہے۔ ہندوستانی بینکوں نے روسی بینکوں میں ووسٹرو اکاؤنٹس کھولے، تاکہ روپے میں ادائیگی کرکے تیل خریدا جاسکے۔

ووسٹرو اکاؤنٹ کیا ہے؟ ووسٹرو اکاؤنٹ ان کاروباروں کے لیے بین الاقوامی مالیات میں عام ہے جو کثیر القومی نوعیت کے ہیں اور تکنیکی طور پر ترقی یافتہ ممالک میں بہت سے کام کرتے ہیں۔ یہ کرنسی کے تبادلے اور تجارتی نظاموں کے لیے اکثر استعمال ہونے والا اکاؤنٹ ہے اور ساتھ ہی غیر ممالک میں اثاثے رکھنے والے دولت مند افراد کے ذریعے مقامی ادائیگیوں میں سہولت فراہم کرنے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ چونکہ Vostro اکاؤنٹ ایک غیر ملکی بینک کی جانب سے مقامی بینک میں رکھا گیا ایک بینکنگ اکاؤنٹ ہے، تاہم، مقامی ضابطے جو اس کے نظم و نسق کو کنٹرول کرتے ہیں وہی نہیں ہو سکتے جو کہ شروع کرنے والے غیر ملکی بینک کے ملک سے ہیں۔ لہٰذا اکاؤنٹ مینجمنٹ کو ان ضوابط کو مدنظر رکھنا چاہیے جن کے تحت ہولڈنگ بینک کام کرتا ہے، اور اس کے پاس فنڈز کی منتقلی کے لیے جو طریقہ کار ہے، جس میں غیر متوقع فیس اور تاخیر شامل ہو سکتی ہے۔

ووسٹرو اکاؤنٹس بنیادی طور پر بین الاقوامی مالیاتی لین دین کے تصفیے کو آسان بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ایک نمائندہ بینک کی طرف سے سنبھالا ہوا ایک ووسٹرو اکاؤنٹ ملکی اور غیر ملکی بینکنگ مارکیٹوں کے درمیان ایک پل کا کام کرتا ہے۔ ووسٹرو اکاؤنٹس دوسرے بینک اکاؤنٹس کی طرح کام کرتے ہیں، ان کے استعمال کے طریقے اور مکمل ہونے والی لین دین کی اقسام کے لحاظ سے۔ مثال کے طور پر، ووسٹرو اکاؤنٹس آپ کو جمع کرنے اور نکالنے کے ساتھ ساتھ ایک بینک سے دوسرے بینک میں رقم کی منتقلی کے قابل بناتے ہیں۔ ان کا استعمال غیر ملکی کرنسی کے لین دین کو مکمل کرنے کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)