عوام خاموش رہے تو سانس لینے پر بھی ٹیکس لگا دیا جائیگا، سراج الحق

454
protest

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان  گریٹ گیم کے تحت شام، لبنان، عراق اور لیبیا کی طرح تباہ کرنے کی سازش ہورہی ہے۔ عوام بجلی، پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر خاموش رہے تو سانس لینے پر بھی ٹیکس لگادیا جائے گا۔ آج جماعت اسلامی کی کال پر 80 لاکھ دکاندار شٹرڈاون ہڑتال کریں گے۔

راولپنڈی مری روڈ پر گرینڈ یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ آج 2 ستمبر کو بجلی کے بلوں میں اضافہ، مہنگائی کے خلاف 80 لاکھ دکاندار شٹرڈاون ہڑتال کریں گے۔ ہڑتال سے فرق نہ پڑا تو بڑا حملہ کریں گے۔ آج پاکستان ایسے حالات سے دوچار ہے کہ روزانہ فوجی جوان شہید ہورہے ہیں۔ یہ دہشتگردی، خودکش دھماکے، ہم پاکستان پر حملہ سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں نے اس ملک کی قیامت کی صبح تک حفاظت کرنی ہے۔ پاکستان پر اپنی جان نچھاور کرنا۔ آج کے نوجوانوں سے وعدہ لے رہاہوں، ہم نے شہیدوں کی امانت سے بے وفائی نہیں کریں، جان دے دیں گے لیکن اس کی حفاظت کریں گے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے بعد برطانیہ نے ہمیں امریکا کے حوالے، دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، ایٹمی ملک ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں 65 فیصد پرعزم نوجوان ہیں، پاکستان میں سونا چاندی کے خزانے ہیں، پاکستان ایٹمی پاور ہے لیکن اس کے باوجود بھی حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ وزیراعظم نے فرمایا کہ ہرحالت میں بل دینا ہے قسطوں کے لیے آئی ایم ایف سے اجازت لیں گے۔ بھارت نے چاند پر قدم رکھا ہے، پاکستان کے نوجوان مریخ پر قدم رکھ سکتے ہیں۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 4 لاکھ سے زیادہ نوجوان ملک چھوڑ چکے، پاکستان کے 90 لاکھ نوجوان نشے میں مبتلا ہوچکے، 700 نوجوان ہیروئن کی وجہ سے ہر دن پاکستان میں مر جاتے ہیں۔ اتنا ایٹم بم خطرناک نہیں جتنا بڑا خطرہ قوم کے نوجوانوں کا مایوس ہونا ہے۔ ہم آئی ایم ایف کو نہیں مانتے، پاکستان کے عوام آئی ایم ایف کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ گزشتہ 5 سال میں جو پارٹیوں نے حکومت کی پاکستان کے امن کو تباہ کیا ہے، اسکول مدرسہ اور مسجد محفوظ نہیں ہے، یہاں فوج اور پولیس محفوظ نہیں ہے،17 خودکش حملے ہوچکے ہیں۔ یہ نظام 100 فیصد ناکام ہوچکا ہے۔ اکبر خان کا کیس 40 سال بعد سپریم کورٹ تک پہنچا، یہاں انصاف اور امن و امان نہیں ہے، معیشت تباہ ہوچکی، پاکستان کا ہر شہری مقروض ہے، سودی نظام تباہی کا نظام ہے، سودی نظام ختم کیا جائےسود اللہ کے ساتھ جنگ ہے، سودی نظام پاکستان آئین کی خلاف ورزی ہےاللہ نے موقع دیا وعدہ کرتا ہوں کہ پاکستان میں سودی نظام نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ اس کرپٹ نظام کے ساتھ  ہے جو 75 برس سے ہم پر مسلط ہے۔ روٹی کپڑا اور مکان، سب سے پہلے پاکستان، حقیقی تبدیلی  لیکن یہ سب ایک اسکول کو ٹھیک نہیں کرسکے۔ آپ کے ہوتے ہوئے پونے 3 کروڑ بچے کیوں اسکول نہیں جاسکے۔ لوگوں کو صاف پانی نہیں دے سکے، اگر لوگ خاموش رہے تو سانس لینے کا ٹیکس، گھر جانے کا ٹیکس گھر آنے کا ٹیکس دینا ہوگا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بجلی کا بل ہے یا موت کا پروانہ ہے۔ بجلی کا بل ہے یا اقتصادی دہشتگردی ہے۔ میں آئی ایم ایف کی اس دہشتگردی کو نہیں مانتا۔مجھے بہت مایوسی ہوئی جب وزیراعظم نے کہا مہنگائی اتنی نہیں ہے اور ہڑتال کی ضرورت نہیں ہے۔ کل بھرپور ہڑتال ہوگی، کل 80 لاکھ دکاندار شٹرڈاون کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور نواز شریف کا مسئلہ اور ہے۔ کس طرح مریم نواز اور حمزہ شہباز کو وزیراعظم بنادیں؟۔ میرا مسئلہ ہے عوام کو امن ملے، انصاف ملے، پینے کا صاف پانی ملے، وزیراعظم صاحب اچھے خاصے انسان تھے۔ انہوں نے لوگوں کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔ پاکستان سپر پاکستان بن سکتا ہے، ان پارٹیوں کی وجہ سے بدامنی، دہشتگردی اور منشیات عام ہے، ان کی شوگر ملوں میں اضافہ، لینڈ مافیا ان سب نے قوم کا جینا مشکل بنادیا ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ پٹرول بڑھانے کا فیصلہ کس نے کیا؟۔ شہباز شریف نگران وزیراعظم کے گلے میں فیصلے ڈال کر برطانیہ روانہ ہوئے۔ پٹرول، ڈیزل کی قیمت میں اضافہ، چینی 180 روپے کلو ہو گئی، مصنوعی طور پر بحران بنا کر چینی کو درآمد کیا۔ خدا کی قسم یہ ظلم انگریز نے بھی نہیں کیا۔ یہ ظلم انڈیا نے کشمیر پر بھی نہیں کیا، جو ظلم قوم پر حکمرانوں نے شریفانہ انداز میں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ان چوروں کے خلاف اٹھیں، ایک بندے کے گھر سے 16 ارب روپے برآمد کیے گے۔ ایک پانی کے ٹینک میں 7 کروڑ روپے پڑے تھے۔ انہوں نے آپ کے بچوں کو رلایا ہے۔ انہوں نے آپ کے بچوں کے حقوق چھینے ہیں۔ میں 2 مرتبہ اپنے صوبے میں فنانس منسٹر رہا ہوں، کابینہ کی تنخواہیں ختم کی اور وسائل کو قوم پر خرچ کیا۔ ایک غریب کنڈیکٹر، ڈرائیور، صحافی کو گلے سے پکڑ کر مروڑتے ہو، دوسری جانب اربوں روپے کی مفت بجلی دیتے ہو۔

سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا مجھے معلوم نہیں کون مفت بجلی لیتے ہیں، آپ کی اسٹیٹمینٹ کے مطابق 500 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے یہ نالائقی آپ کی ہے اور بوجھ ہم پر ڈالتے ہیں۔ پاکستان کو گریٹ گیم کے تحت شام، لبنان کی طرح تباہ کرنا چاہتے ہیں، اگر نوجوانوں کی فوج میرے ساتھ ہے پاکستان کو کچھ نہیں ہوگا، آئندہ الیکشن میں ہم سیاست کریں گے اور ان کی سیاست ختم ہوگی۔

امیر جماعت نے مزید کہا کہ قرضے جنہوں نے لیے ہیں ان سے قرضے لیے جائیں۔ زرداری اور شریف خاندانوں کے اثاثے بیچے جائیں تو آئی ایم ایف کا قرض کم ہوجاتا ہے۔ پشاور اور سندھ اور بلوچستان کا گورنر ہاوس ایکڑوں پر قائم ہوا ہے، یہ ایکڑوں کے گھروں میں رہنے والے آپ کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں۔ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں رہا اختجاج کے سوا۔

انہوں نے کہا کہ مرنا کرپٹ لوگوں، چوروں، غداروں اور وطن فروشوں نے ہے، ان لوگوں کو اس ملک سے مٹا کر دم لیں گے۔ تمہارے کتے، بلیاں اور گھوڑے ائیرکنڈیشن اسطبل میں ہیں۔ 75 سال سے یہ قوم قربانی دے رہی ہے، میں چاہتا ہوں ہر ضلع میں یوتھ ونگ بنے تاکہ نوجوان کو آسان شرائط پر قرض دیں، ہم چاہتے ہیں آسان شادی پروگرام ہو، نوجوانوں کے لیے کھیلوں کے میدان ہوں گے، نوجوانوں کو نوکری ملنے تک الاؤنس ہم دیں گے، ہم انقلاب لائیں گے۔

سراج الحق نے کہا کہ 2 ستمبر بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف ہڑتال کریں، کسی نے پرامن ہڑتال کرنے والے پر طاقت استعمال کیا تو اس کو پکڑیں گے۔میں پاکستان کی قوم سے مشاورت کروں گا۔ میں ان سے مشاورت نہیں کروں گا جنہوں نے اس ملک کو لوٹا۔ میں ماؤں بہنوں سے مشاورت کروں گا۔ 2 ستمبر کے بعد اگر بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ واپس نہ لیا گیا تو بڑے حملے کا سامنا کرنا ہوگا۔