طبی تحقیق کےذریعے پاکستان خطیر زرمبادلہ کمانے سے محروم ہے، ماہرین کا انکشاف

1273
earnings through

کراچی: ماہرین نے کہاہے کہ پاکستان طبی تحقیق کے ذریعے انتہائی مطلوبہ زرمبادلہ کما سکتا ہے مگر جسے اب تک نظر انداز کیا گیا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں طبی تحقیق کو فروغ دے کر ناصرف مختلف بیماریوں کا علاج دریافت کیا جا سکتا ہے بلکہ کلینیکل ٹرائلز کے ذریعے اربوں ڈالر بھی کما سکتا ہے،پڑوسی ملک ہندوستان صحت کے شعبے میں تحقیق اور کلینیکل ٹرائلز کے ذریعے سالانہ پانچ ارب ڈالرز سے زیادہ زرمبادلہ کما رہا ہے جبکہ پاکستان اس شعبے میں صرف چند ملین ڈالرز ہی حاصل کر پایا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر بدرفیاض زبیری، معروف گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر جہاں آرا، پاکستان جرنل آف میڈیکل سائنسز کے چیف ایڈیٹر شوکت علی، فارمیو کے ایم ڈی ہارون قاسم، ڈپٹی سی ایس او سید جمشید احمد اور میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر مسعود جاوید نے کراچی پریس کلب میں فارمیوریسرچ فورم کے تحت پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر بدر فیاض زبیری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زرمبادلہ کے فروغ کے لیے کلینیکل ریسرچ خوش آئند ہے، فارمیو نوجوان اور خواہشمند محققین کو گرانٹس کی پیشکش کرکے تحقیقی کلچر کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔پاکستان طبی تحقیق کے ذریعے انتہائی مطلوبہ زرمبادلہ کما سکتا ہے جسے اب تک ملک میں نظر انداز کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان دنیا میں ریسرچ آؤٹ پٹ میں 26ویں نمبر پر ہے۔ 2022 میں کلینیکل ٹرائل رجسٹری نے عالمی سطح پر چار لاکھ 37 ہزار 527 کلینیکل ٹرائلز رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے صرف 610 پاکستان سے تھے جو کہ شراکت کا صرف 0.01 فیصد ہے۔

ڈاکٹر بدر فیاض زبیری کامزیدکہنا تھا کہ کوویڈکے دوران پاکستان نے ایک کلینیکل ٹرائل کے ساتھ 8 سے دس ملین امریکی ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کی۔ہندوستان کلینیکل ٹرائلز سے سالانہ تقریباً پانچ بلین امریکی ڈالر کماتا ہے۔ پاکستان عالمی سطح پر طبی تحقیق میں 150 ملین ڈالر سے زیادہ کا حصہ آرام سے دے سکتا ہے، اگر تمام اہم اسٹیک ہولڈرز تحقیقی ماحولیاتی نظام کو ہم آہنگ اور موثر انداز میں سپورٹ کریں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہارون قاسم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ریسرچ کلچر کو فروغ دینے کے لیے فارمیو نوجوان محققین کو ریسرچ گرانٹس کی پیشکش کر رہا ہے۔ گزشتہ سال پیش کی گئی 40 تحقیقی تجاویز میں سے انیس کو فارم ایوو ریسرچ فورم کے بورڈ آف ایڈوائزرز نے منظور کیا تھا اور یہ مطالعات اب جاری ہیں۔ اس سال بھی تحقیقی تجاویز طلب کی جا رہی ہیں اور جانچ پڑتال اور ہم مرتبہ جائزہ لینے کے بعد منظور شدہ تجاویز کو ان کی ضرورت کے مطابق تین لاکھ روپے تک کی گرانٹ ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ فارمیو نے پاکستان میں ریسرچ ایکو سسٹم کو فروغ دینے کے لیے یہ منفرد اقدام اٹھایا ہے۔ مقامی دوا ساز ادارہ پہلی اور واحد سرکردہ فارماسیوٹیکل کمپنی ہے جس نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ٹیبلٹ اور سیرپ دونوں فارمز کے لیے پری کوالیفیکیشن حاصل کی ہے۔