پاکستان کیلیے اعزاز: کمیونٹی خدمات پر عبداللہ خان کو آرڈر آف آسٹریلیا ایوارڈ دیا جائیگا

1829

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)پاکستان کے لیے ایک اور اعزاز۔ ویسٹرن آسٹریلیا میں رہائش پذیر پاکستانی نژاد عبداللہ خان کو رواں برس کمیونٹی خدمات کے اعتراف میں ‘‘آرڈر آف آسٹریلیا‘‘ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔

واضح رہے کہ ‘‘آرڈر آف آسٹریلیا میڈل ایوارڈ اُن آسٹریلینز کو دیا جاتا ہے،  جنہوں نے مختلف شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دیے ہوں۔ عبداللہ خان کو تعلیم اور پولیس کے شعبے میں متنوع کمیونٹیز کے لیے خدمات کے صلے میں رواں برس یہ ایوارڈ دیا جائے گا۔

آسٹریلیا میں اپنی مذہبی اور ثقافتی شناخت قائم رکھتے ہوئے معاشرے کا حصہ بننا ہی آسٹریلین معاشرت کی خوبصورتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی نژاد آسٹریلین عبداللہ خان ایک معروف اور ہردلعزیز تعلیمی شخصیت اور مسلمان برادری کے رہنما ہیں۔

آسٹریلین اسلامک کالج  (پرتھ) کے چیئرمین ڈاکٹر حمزہ امیرہ نے اس سلسلے میں کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہیں کہ کالج کے ایگزیکٹو پرنسپل اور سی ای او ، عبداللہ خان ، کو آرڈر آف آسٹریلیا میڈل سے نوازا جا رہا ہے۔انہیں یہ ایوارڈ اسلامی تعلیمی خدمات کے لیے قابل قدر اور طویل عرصے کی خدمات کی وجہ سے دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایوارڈ ریاست میں ثقافتی افہام و تفہیم اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے، خاص طور پر اسلامی تعلیم کے شعبے میں عبداللہ خان کی انتھک کوششوں کے لیے خراج تحسین ہے۔

عبداللہ خان کے لیے یہ اعلان بادشاہ کی سالگرہ 2023 کی اعزازی فہرست میں کیا گیا، جسے گورنر جنرل کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے۔عبداللہ خان تعلیم کے شعبوں میں گزشتہ 3 دہائیوں سے سرگرم رہے ہیں جب کے یہ اسلامی اسکولوں میں مختلف سینئر لیڈرشپ کے عہدوں پر بھی فائز ہیں۔وہ اقلیتی برادریوں کے حقوق کے لیے ایک مضبوط وکیل ہیں اور ایک دہائی سے زاید عرصے سے اسلامک اسکولز ایسوسی ایشن آف آسٹریلیا کے چیئر مین کے طور پر رضاکارانہ اسلامی تعلیم کے شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

انہوں نے ہمیشہ سماج میں مختلف طبقات کے ساتھ تنوع اور شمولیت کو فروغ دینے کے لیے بنیادی طور پر متعدد کمیونٹیز کے ساتھ تعاون کیا۔ وہ مغربی آسٹریلیا کی وزارتی مشاورتی کونسل کے رکن اور پاکستان ایسوسی ایشن آف ویسٹرن آسٹریلیا کے سرپرست اعلیٰ کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

عبداللہ خان کی خدمات کو پہلے بھی تسلیم کیا گیا ہے ، لیکن یہ آرڈر آف آسٹریلیا ایوارڈ وہ اعلیٰ ترین شہری اعزاز ہے جو انہیں ابھی حاصل ہوا ہے۔ 2016 میں ، انہیں آسٹریلین کونسل فار ایجوکیشنل لیڈرز (ACEL) کا آنریری فیلوشپ اور 2019 میں انہیں ویسٹرن آسٹریلین ملٹی کلچرل اوٹسٹینڈنگ انڈویجوئل اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

عبداللہ خان نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسا باوقار اعزاز حاصل کرنے پر بے حد اعزاز اور عاجزی محسوس ہوئی ہے۔میرے لیے یہ صرف ایک انفرادی ایوارڈ نہیں بلکہ مغربی آسٹریلیا میں کثیر الثقافتی کمیونٹیز کے تعاون اور ہمارے معاشرے کو تقویت دینے میں ان کے اہم کردار کا اعتراف بھی ہے۔

اس لیے میں اپنا ایوارڈ ان تمام لوگوں کے لیے وقف کرنا چاہوں گا جنہوں نے مجھے سپورٹ کیا اور برسوں میرے ساتھ کام کیا۔ میں آپ کی غیر متزلزل حمایت کے لیے آپ سب کا شکر گزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں آسڑیلیا میں گزشتہ 33 برس سے ایجوکیشن کے ساتھ منسلک ہوں۔ میں ٹیچر ، پرنسپل ، اور موجودہ پوزیشن میری اسلامک کالج میں گزشتہ 11 سال سے ایگزیکٹو پرنسپل کے طور پر کام کر رہا ہوں۔ اس کے علاوہ آسٹریلیا میں ہمارے 70 سے زیادہ اسلامک اسکولز اور ہماری ایک ایسوسی ایشن ہے اور میں اسلامک اسکولز ایسوسی ایشن آف آسٹریلیا کا چیئرپرسن ہوں ۔

عبداللہ خان کے مطابق وہ پچھلے تقریباً 9 سال سے اسلامک اسکولز کی طرف سے ان کی ایڈوکیسی، نیٹ ورکنگ اور گڈ پریکٹس میں کردار ادا کررہے ہیں۔ یہ تمام کام اس ایسوسی ایشن کی چھتری تلے ہوتے ہیں ۔اس کے علاوہ میں گزشتہ 8 سال سے یہاں WA پولیس مسلم ایڈوائزری بورڈ میں اس کا ممبر ہوں۔ میرا ایک کردار پاکستان آسٹریلیا ایسوسی ایشن کے حوالے سے بھی ہے۔میں اس ایسوسی ایشن کا صدر بھی رہا ہوں اور پچھلے 5 سال سے پیٹرن ان چیف ہوں۔اس حوالے سے میں نے کوشش کی ہے کہ مسلم کمیونٹی اور ملٹی نیشنل کمیونٹیز کی تعداد WA پولیس کے اندر بڑھائی جائے۔

آسٹریلیا میں اسلامی اسکولز کا قیام کئی حوالے سے اہم ہے ،خاص طور پر جو نئے لوگ دیگر ممالک سے آتے ہیں ان کو آسٹریلین سوسائٹی کے اندر شامل کرنے کے لیے اسلامک اسکول کا ایک بہت بڑا کردار ہے۔ اور دوسری طرف ان کی مذہبی شناخت قائم رہتی ہے۔  اس شناخت کو حاصل کرنے اور اس کو برقرار رکھنے اور اس کی حفاظت کرنے کے لیے اور ان بچوں کو مثبت سوچ کے ساتھ اپنا حصہ ڈالنے کے لیے آسٹریلین سوسائٹی میں اسلامک اسکول اپنا بہت اہم کردار ادا کررہے ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح آسٹریلین اسلامک کالج کے اس وقت 4 برانچز ہیں،  تین WA میں ہے اور ایک ساؤتھ آسٹریلیا میں ہے۔ ہمارے 2 مزید اسکول زیرتعمیر ہیں۔، جو آئندہ سال شروع ہوں گے۔ اس طرح اگلے سال ہمارے 6 اسکول شروع ہو جائیں گے۔ اس وقت 4 ہزار سے زاید بچے ہمارے اسکولز میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں پچھلے 3 سال میں ہمارے تینوں اسکولز جو پرتھ میں ہیں وہ ویسٹرن آسٹریلیا میں ٹاپ 20 اسکولز میں شامل ہیں۔

گزشتہ تین سال سے ہمارے کلاس بارہویں کے زرلٹ ویسٹرن آسٹریلیا میں  ٹاپ 30 کے اندر ہیں۔ ہماری آسٹریلین یونیورسٹیز کے اندر 100 فیصد انٹری ہے ہماری یونیورسٹی میں انٹری انجینئرنگ، میڈیسن سمیت دیگر شعبوں میں کافی تعداد میں ہے۔ ہمارا اسلامک اسکول آسٹریلیا میں اکیڈمک کے لحاظ سے مختلف کورسز کی سہولت اور اچھے رزلٹ کے ساتھ آسڑ یلیا کی مسلمان کمیونٹی کے لیے خدمات سرانجام دے رہا ہے اور دوسر ا یہ کہ ہمارے فارغ التحصیل طلبہ اپنی مذہبی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ملٹی کلچرل آسٹریلین سوسائٹی میں شامل ہو کر اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں اور وہ اچھے مسلمان کی حیثیت سے سوسائٹی میں نظر آئیں  وہ اپنے آپ کو اکیلا محسوس نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے مثبت پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے سوسائٹی کے اندر اپنی شناخت بنا نے میں یہاں اسلامک اسکولز کا بہت بڑا کردار ہے۔

عبداللہ خان کو ایوارڈ کا میڈل پیش کرنے کی تقریب ستمبر 2023ء میں پرتھ کے گورنمنٹ ہاؤس میں منعقد کی جائے گی۔

آسٹریلین اسلامک کالج (پرتھ) کی جانب سے بورڈ چیئر  نےعبداللہ کو کمیونٹی کے لیے ان کی غیر معمولی اور دیرینہ خدمات کے اعتراف پر دلی مبارکباد پیش کی ہے۔انہوں نے کہاکہ میرا پیغام ہے کے ہم مسلم کیمونٹی دنیا سے الگ تھلگ نہ رہیں ۔ خاص طور پر ہماری کیمونٹی اپنی شناخت کو آگے بڑھائے اپنے مذہب کے ساتھ منسلک رہے اور آسٹریلین سوسائٹی میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ ہمارا ہر بچہ اور ہمارا ہر فرد ہماری مسلمان کمیونٹی کا سفیر ہے۔ وہ اچھے تعلقات کے ساتھ آسڑیلین معاشرے میں ایک مثبت کردار ادا کر سکتا ہے ۔آسٹریلین سوسائٹی کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ ملٹی کلچر سوسائٹی ہے۔

واضح رہے کہ آرڈر آف آسٹریلیا ایوارڈ ایک اعزاز ہے جو آسٹریلیا کے شہریوں اور دیگر افراد کو شاندار کارنامے اور خدمات کے لیے تسلیم کرتا ہے۔ اسے 14 فروری 1975ءکو آسٹریلیا کی ملکہ الزبتھ II نے آسٹریلوی حکومت کے مشورے پر قائم کیا تھا۔ آرڈر کے قیام سے قبل آسٹریلوی شہریوں کو برطانوی اعزازات ملتے تھے۔  بادشاہ کی جانب سے گورنر جنرل کی طرف سے تقرریاں کونسل آف دی آرڈر آف آسٹریلیا کی سفارشات کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔