مولانا عبداللہ کھوسہ: ایک شجر سایہ دار تھا جو نہ رہا

952

جماعت اسلامی سندھ کے دیرینہ و بزرگ رکن ممتاز عالم دین شیخ القرآن مولاناعبداللہ کھوسہ 14 اپریل کو جمعہ وہفتہ کی درمیانی شب سحری کے وقت مکہ مکرمہ میں 80 سال کی عمر میں انتقال کرگئے، وہ حسب سابق رمضان المبارک میں عمرہ کی سعادت حاصل کرنے گئے تھے جہاں وہ علیل اور مقامی اسپتال میں زیرعلاج تھے، مرحوم ایک علمی ودینی شخصیت کے ساتھ اپنے علاقے میں ایک سماجی حیثیت بھی رکھتے تھے۔ دینی تعلیم معروف ادارے مدرسہ دارالفیوض کندھکوٹ میں حاصل کی۔ عربی زبان وادب سے بہت زیادہ دلچسپی تھی اور قدیم عربی زبان کے ساتھ جدید عربی زبان کو سیکھنے اور سمجھنے کی بھرپور کوشش کرتے تھے۔ سندھی زبان میں حدیث پر ان کے ضخیم کام کو اہل علم ودانش نے خوب سراہا۔ تلبیس ابلیس کا آسان فہم سندھی ترجمہ بھی آپ نے کیا۔ اس کی کئی قسطیں ہم نے سندھی ماہنامہ وینجھار میں بھی شائع کیں۔ قارئین نے اس کو بہت پسند کیا۔ اس کے علاوہ کئی چھوٹی بڑی کتب تحریر کرکے لوگوں کی رہنمائی کی۔ سندھ کے مشہور اشاعتی ادارے مہران اکیڈمی نے مولانا کھوسہ کی زیادہ تر تصانیف شائع کی ہیں۔ وہ انتہائی سادہ مگر خوش مزاج انسان تھے۔ درس و تدریس اور دعوتی کام کے علاوہ مولانا نے سیاسی جدوجہد میں بھی بھرپور حصہ لیا نہ چاہتے ہوئے بھی انہوں نے نظم کی ہدایت پر سر تسلیم خم کرتے ہوئے 1993 کے الیکشن میں اسلامک فرنٹ کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لے کر علاقے کے بااثر جاگیرداروں اور سرداروں کا مقابلہ کیا، الیکشن والے دن جماعت کے کئی پولنگ ایجنٹوں کو اغوا اور حراساں کیا گیا۔ ظالم جاگیرداروں کے سامنے سینہ سپر ہوکر کھڑے ہونے کے نتیجے میں مولانا سمیت جماعت کے کارکنان کو خاص طور پر کھوسہ برادری کو جھوٹے مقدمات سمیت مختلف حربوں سے ڈرایا دھمکایا گیا جو سلسلہ تاحال جاری ہے۔ مگر اس ساری صورتحال کے باوجود مولانا عبداللہ کھوسہ نہ صرف کارکنان کو حوصلہ، جدوجہد جاری اور خود استقامت لے ساتھ ڈٹے رہے۔
راقم کا اسلامک فرنٹ کے دور ہی میں پہلی مرتبہ مولانا سے تعارف اور ان کو قریب سے دیکھنے وسننے کا موقع ملا۔ اس وقت کشمور سے گڑھی خیرو تک ایک ہی ضلع جیکب آباد ہوا کرتا تھا جس کے اس وقت امیر ضلع درویش صفت انسان احمد نور مغل تھے۔ بعد ازاں ضلعی ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کی ذمے داری کے دور میں ان کی خدمت میں اکثر جانا ہوتا بڑی شفقت اور خوب مہمان نوازی کرتے یہی تعلق آخر تک رہا جنوری 2023 کے پہلے ہفتے کراچی صوبائی دفتر تشریف لائے میرے والد محترم کی وفات پر تعزیت درجات بلندی کی دعا فرمائی اور خوب مصروف دن گزارا۔ ان کے چھوٹے بیٹے رحمت بھائی جمعیت میں زیادہ سرگرم رہے۔
حقیقت میں مرحوم بڑی علمی شخصیت اور تحریک اسلامی کا قیمتی سرمایہ تھے۔ اپنے گائوں میں سراج العلوم کے نام سے مدرسہ قائم کر رکھا تھا قرب و جوار سے آنے والے بچوں کو دینی علم سے آراستہ کرتے جبکہ باہر سے بھی دینی طلبہ اپنی علمی پیاس بجھانے اللہ آباد کا رخ کرتے۔ ایک چھوٹے سے گائوں میں شاندار لائبریری جنگل میں منگل کی طرح ہے۔ ان کی علمی کاوشوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ علاقے کے عام افراد کے علاوہ نظم صوبہ سمیت سندھ بھر سے احباب دینی معاملات اور تنازعات کا شریعت کے مطابق حل کے لیے ان سے رجوع کرتے تھے۔
ماضی قریب میں مولانا محمد اشرف چانڈیو ٹھٹھہ، مولانا واحد بخش خلجی کندھکوٹ، استاد قاری نثاراحمد منگی شکارپور اور آغا محمد مینگل شیخ الحدیث منصورہ ہالا سندھ کی وفات کے بعد مولانا عبداللہ کھوسہ کی وفات جماعت اسلامی سندھ کا بڑا نقصان ہے۔ مولاناعبداللہ کھوسہ مدرسہ تفہیم القرآن سکھر سمیت کئی مدارس میں پڑھاچکے تھے، شاگردوں کا بڑا حلقہ ہے۔ ان میں سے کئی درس وتدریس کے ساتھ امرائے اضلاع ودیگر تحریکی ذمے داریوں پر بھی فائز ہیں۔ تحصیل تنگوانی کے چھوٹے سے گاؤں امین آباد میں سراج الدین کھوسہ کے گھر میں آنکھ کھولنے والے مولانا عبداللہ کھوسہ ہجرت کرکے تحصیل کشمور میں اللہ آباد کے نام سے ایک گائوں بسایا جہاں وہ مدرسہ میں درس و تدریس کے ساتھ تصنیف وتالیف کا کام کررہے تھے۔ پسماندگان میں پانچ بیٹے اور چار بیٹیوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔ پورا گھرانہ تحریک سے وابستہ اور علم کے زیور سے آراستہ ہے صاحبزادگان میں جج، وکیل، انجینئر ومعلم ہیں۔ مولانا عبداللہ نے ایک بھرپور دعوتی و تبلیغی دور گزارا۔ درس و تدریس کے ساتھ تصنیف و تالیف کا کام ان کے توشۂ آخرت کے لیے یاد رکھا جائے گا۔ وہ ہر معاملے میں لگی لپٹی بغیر دینی و سیاسی معاملات اور تنازعات میں شریعت کے مطابق کھری رائے دیتے تھے۔ جماعت کے نظم یا پالیسی میں کہیں بھی کوئی کمی بیشی دیکھتے تو فیس بک دانشوروں کی طرح نہیں بلکہ اخلاص و اصلاح کے نقطہ نظر سے تحریری طور اور متعلقہ فورم پر اپنی رائے پہنچاکر خاموش ہوجاتے۔
مجھے بھی کئی مرتبہ کوتاہیوں کی طرف توجہ دلائی خاص طور کہتے کہ جماعت کی طرف سے جو بھی میڈیا میں مطالبہ جائے تو اس میں لفظ شریعت کے مطابق ضرور لکھا جائے مثال کے طور پر قاتلوں کو شریعت کے مطابق سزا دی جائے۔ مولانا عبداللہ کھوسہ تحریک اسلامی کا قیمتی سرمایہ تھے ان کی وفات بڑا نقصان ہے جس کا خلا تادیر پر نہیں کیا جاسکتا ہے ان کی دینی علمی تحریلی اورملی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مرحوم کی وصیت کے مطابق مکہ مکرمہ میں تدفین ہوئی اور نمازجنازہ خانہ کعبہ میں جبکہ غائبانہ نماز جنازہ ان کے آبائی گائوں اللہ آباد کشمور میں بھی ادا کی گئی جس میں معززین علاقہ، جماعت اسلامی کے ذمے داران وکارکنان اور قریبی رشتہ داروں نے شرکت کی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کی کامل مغفرت درجات بلند اور حسنات کو قبول فرمائے۔