جامعہ کراچی اور ترکیہ کے یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط

664
جامعہ کراچی اور ترکیہ کے یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط

کراچی:جامعہ کراچی اور ترکیہ کے یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب گزشتہ روز جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سیکریٹریٹ میں منعقد ہوئی۔

مفاہمتی یادداشت پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی اور یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے  استنبول یونیورسٹی کے شعبہ اُردو کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرخلیل ٹوکر(Dr Halil Toker)نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔

اس موقع پررئیسہ کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ بانو،رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر شائستہ تبسم ،رئیس کلیہ علم الادویہ پروفیسر ڈاکٹر فیاض ایچ ایم وید مدنی،رئیس کلیہ قانو ن جسٹس ریٹائرڈ حسن فیروز ،رئیس کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر زاہدی علی زاہدی ،ڈاکٹر غزل خواجہ ہمایوں،ڈاکٹر شمائلہ شفقت،ڈاکٹر سید عاصم علی ،ڈاکٹر بلقیس گل اور یونی کیرئنز انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر اعجاز احمد فاروقی ودیگر بھی موجود تھے۔

مفاہمتی یادداشت کے مطابق جامعہ کراچی اور انقرہ میں قائم یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ جو ترکی زبان اور اس کی ثقافت کو فروغ دینے کے لئے قائم کیا گیا ہے اور جس کا مقصد تدریسی وتحقیقی سرگرمیوں کے فروغ اور زبان وثقافت سے روشناس کرانااوردیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کوفروغ دیناہے۔

ترکیہ کے کراچی میں تعینات قونصل جنرل جمال سانگو اور پروفیسرخلیل ٹوکرنے جامعہ کراچی انتظامیہ کو بتایا کہ مذکورہ سینٹر کے قیام سے دونوں ممالک کے لوگوں کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنے کا موقع ملے گا۔قونصل جنرل نے بتایا کہ پاکستانی طلبہ کے لئے خصوصی اسکالر شپ کی سہولت موجود ہے جس سے پاکستانی کی نجی وسرکاری جامعات کے طلبااور بالخصوص جامعہ کراچی کے تمام شعبہ جات کے طلبہ استفادہ کرسکتے ہیں۔

جامعہ کراچی میں ترکیہ زبان وثقافتی مرکز کے قیام سے جامعہ کراچی کے طلباترکی زبان سیکھنے کے ساتھ ساتھ ترکیہ کے ثقافتی اقدار، ادب، ترکیہ کی تاریخ اور جدید اور پرانے ترکیہ کے دیگر پہلوؤں کے بارے میں آگاہی حاصل کرسکیں۔اس موقع پر شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے امید ظاہر کی کہ مذکورہ معاہدے کے مثبت اور دوررس نتائج مرتب ہوں گے اور اس مرکز کے قیام سے جامعہ کے اساتذہ اور طلبہ کو نہ صرف سیکھنے کے بہترین مواقع میسرآئیں گے بلکہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات بھی مزید مضبوط ہوں گے۔