مسئلہ کشمیر اور 2ارب انسان

624

جماعت اسلامی پاکستان کشمیریوں کی حقیقی پشتیبان کا کردار ادا کررہی ہے، اہل کشمیر اللہ کے بعد پاکستان اور جماعت اسلامی کی طرف دیکھتے ہیں، جماعت اسلامی روز اول سے کشمیر کی آزادی کی تحریک کی پرسرستی کررہی ہے، جماعت اسلامی پاکستان نے قائدین آل پارٹیز حریت کانفرنس کے اعزاز میں منصورہ میں استقبالیے اہتمام کیا، اس استقبالیے میں قائدین حریت کے ساتھ جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے قائم مقام امیر شیخ عقیل الرحمن ایڈووکیٹ سابق امیر عبدالرشید ترابی بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ استقبالیہ تقریب کے موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پاکستان کے اصولی موقف کو دوہرایا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان دوطرفہ مسئلہ نہیں ہے بلکہ دوکروڑ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے۔ یہ کشمیریوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، پاکستان بطور فریق اور وکیل کے کردار ادا کرے، ساری دنیا ایک طرف ہوجائے مگر میں کشمیر کاز سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔ زندگی کی آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کروں گا۔ حکمرانوں کو بتا دیا تھا گلگت بلتستان کو صوبہ کی حیثیت دینے سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی آئینی اور اخلاقی پوزیشن کمزور ہو جائے گی، جب تک مقبوضہ کشمیر کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق آزاد نہیں ہو جاتا، گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا درست فیصلہ نہیں، حکومت پر یہ بھی بار بار واضح کیا کہ اگر کشمیر کی آزادی کی جنگ سری نگر میں نہ لڑی تو بھارت یہ لڑائی مظفر آباد تک لے آئے گا۔ تسلیم کرتا ہوں کہ اسلام آباد لیٹ گیا، لیکن پاکستان کے عوام اور جماعت اسلامی مسئلہ کشمیر پر سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے، مقبوضہ وادی کا نوجوان اور مائیں بہنیں بھی قربانیاں دے رہی ہیں۔ گجرات کے قصائی مودی کے پنجہ استبداد سے کشمیرآزاد کرائیں گے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر ہر موضوع پر گفتگو کرتے ہیں، کشمیر پر نہیں۔ یقین ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا سورج ہر صورت طلوع ہو گا، شہیدوں کا خون رنگ لائے گا۔ پوری قوم وزیر خارجہ سے پوچھتی ہے کہ وہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیرکے لیے کیا کررہے ہیں؟ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، کنونیئر کل جماعتی حریت کانفرنس محمود ساغر، کنونیئر تحریک حریت غلام محمد صفی، ترجمان لبریشن فرنٹ رفیق ڈار، عبدالمتین نے خطاب کیا، قائد حریت محمود ساغر نے کہا کہ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر نے ہماری ماں کی طرح تربیت کی ہے، جماعت اسلامی پاکستان ہماری حقیقی پشتیبان ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام جماعت اسلامی سے توقعات رکھتے ہیں، کشمیریوں نے اپنے حصے کا کام کرلیا ہے اور اب فیصلہ کن کردار پاکستان کو ادا کرنا ہے، غلام محمد صفی نے کہا کہ اگر اسکاٹ لینڈ مشرقی تیمور اور کیوبنز کو حق مل سکتا ہے تو کشمیریوں کو یہ حق کیوں نہیں مل سکتا، عالمی برادری دوہرے معیارات کو ترک کرے اور کشمیریوں کے ساتھ کیے ہوئے عہد کو پورا کرے۔ شیخ عبدالمتین نے کہا کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کررہا ہے پوری ریاست کو ہندو ریاست میں بدلنا چاہتے ہیں 40لاکھ غیر کشمیری ہندووں کو ڈومسائل جاری کردیے گئے ہیں۔ کشمیرکی اسلامی شناخت مٹائی جارہی ہے، ہندو وزیر اعلیٰ لانے کی سازش جاری ہے۔ ان حالات میں حکومت پاکستان اپنا کردار اد اکرے۔
3فروری بروز جمعہ جماعت اسلامی پاکستان اور شعبہ امور خارجہ نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے اسلام آباد میں سیمپوزیم کا منعقدہ کیا جس میں روس، جرمنی، ملائشیا، ناروے، ترکمانستان، افغانستان، ایران، آذربائیجان اور دیگر ممالک کے سفارت کار شریک ہوئے، اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال اور علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق آگاہ کیا گیا، سراج الحق نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بارود کا ڈھیر ہے۔ خطے میں اس تنازع کے باعث ایٹمی جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔ 75 سال سے مسئلہ کشمیر سلگ رہا ہے اور کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل اور قبرستان بن چکا ہے۔ پاکستان میں تعینات سفیراء سے درخواست ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے انصاف پر مبنی حل کے لیے تعاون کریں، انسانوں کی آزادی کے لیے معاونت کرنا فرض ہے۔ انسانی المیہ روکنے کے لیے سفیراء کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرتے ہوئے بھارت پانچ دس سال کے بعد خود کشمیر میں رائے شماری کا مطالبہ کر سکتا ہے جبکہ ہمارے حکمران اس معاملے کا ادراک نہیں رکھتے۔ چالیس لاکھ سے زائد غیر مقامی افراد کو کشمیر میں بسا دیا گیا ہے ہر دن کشمیر میں سانحہ پولیس لائن پشاور کی طرح کا واقعہ ہوتا ہے۔ دو ارب سے زائد انسان اس تنازع کی وجہ سے معاشی ترقی اور خوشحالی سے محروم ہیں۔
شعبہ امور خارجہ جے آئی کے ڈائریکٹر آصف لقمان قاضی نے مہمان سفیراء اور دیگر شخصیات کا خیر مقدم کیا۔ تقریب سے سابق پولیس آفیسر ذوالفقار چیمہ، جنرل (ر) ہمایوں عزیز، مشعال ملک، تحریک حریت جموں کشمیر کے کنوینیر غلام محمد صفی، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر و پاکستان شاخ کے کنوینیر محمود احمد ساغر، سابق سفیر ابرار کے علاوہ دیگر شخصیات نے بھی گفتگو کی۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر میاں محمد اسلم، جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیر عبدالرشید ترابی، سابق امیر سردار اعجاز افضل خان، ضلعی امیر نصر اللہ رندھاوا بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہر روز مقبوضہ کشمیر میں قیامت برپا ہوتی ہے ہر روز ماتم ہوتا ہے روزانہ تین کشمیری ظلم و جبر کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر بارود کا ڈھیر اور چار ایٹمی طاقتوں روس، چین، پاکستان، بھارت کے درمیان ایسا علاقہ ہے جہاں15 لاکھ سے زائد بھارتی فوج تعینات ہے۔ مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے سب سے بڑا قبرستان بن چکا ہے۔ ایک نہیں مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں نیلسن منڈیلا ہیں ان میں یاسین ملک، شبیر شاہ اور پابند سلاسل کیے گئے دیگر رہنما اور جوان شامل ہیں۔ ہم چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی دو درجن سے زائد قرار دادوں کو بے اثر کیوں بنا دیا گیا ہے جبکہ یہ حق اقوام متحدہ کے منشور کے تحت کشمیریوں کو ملا ہے۔ آزادی ہر انسان کا حق ہے زندگی ہر انسان کا حق ہے مگر مقبوضہ کشمیر کے عوام آزادی اور زندگی سے محروم ہیں۔ ہر وقت موت کا سایہ منڈلا رہا ہے۔ بچوں اور جوانوں کے لیے اسکول اور تعلیمی ادارے بند ہیں البتہ قبریں کھلی ہیں۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا کھیل جاری ہے۔ پانچ دس سال کے بعد اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر کے بھارت خود مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کا مطالبہ کر سکتا ہے کیونکہ چالیس لاکھ سے زائد غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں بسا دیے گئے ہیں۔ نہیں بنایا جا سکتا۔ خطے میں بے یقینی کی صورتحال اور خوف کے سائے ہیں۔ وسائل تعلیم و صحت کے بجائے ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں خطے کے روشن مستقبل کے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا اصل فریق کشمیری ہیں سلامتی کونسل نے بار بار ان کے حق کو تسلیم کیا ہے سفیراء کو درخواست کرتا ہوں کہ جہاں وہ اپنے ممالک کے مفادات کے محافظ ہیں پوری دنیا کو جنگ سے بچانے کے لیے مسئلہ کشمیر کے انصاف بر مبنی حل کے لیے تعاون کریں انسانوں کی آزادی میں تعاون فرض ہے۔ اس اجلاس سے کشمیریوں کو نیا حوصلہ ملے گا۔ انسانی ضمیر کو بیدار کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیے کو روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔