ترکیہ، شام میں زلزلہ اور الخدمت فائونڈیشن

626

ترکیہ، شام اور لبنان میں تباہ کن زلزلے نے دیوہیکل عمارتیں، گھر اور کارخانے انسانوں سمیت زمین بوس کردیے، اطلاعات کے مطابق ترکیہ میں انسانی جانوں کا ضیاع سب سے زیادہ ہوا، ترکیہ کی حکومت اور عوام نے ہمیشہ مشکل اور آزمائش کی گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، 2005 کے زلزلے میں ترکیہ نے سب سے زیادہ ریلیف اور بحالی کا کام کیا، آزاد کشمیرکے اندر ترکیہ کی حکومت اس کے اداروں اور این جی اوز نے تاریخ ساز کام کیا، اکثر این جی اوز آزاد کشمیر میں آئیں فوٹو سیشن کیے اور چلی گئیں، بعض مغربی این جی اوز تہذیبی یلغار کا ہدف لے آئیں اور مسائل حل کرنے کے بجائے مسائل میں اضافہ کیا، ترکیہ کی حکومت اور این جی اوز نے حقیقی بحالی کا کام کیا۔ اسپتال بنائے گھر تعمیرکیے سرکاری عمارتیں تعمیر کیں مساجد تعمیر کیں، یہ کہا جائے کہ حقیقی بحالی کا کسی نے کام کیا تو وہ ترکیہ کی حکومت اور اس کی این جی اوز تھیں توبے جا نہ ہوگا۔
آج اہل ترکیہ مشکل میں ہیں زلزلے کے باعث ان کا سب کچھ تباہ ہوچکا ہے 40ہزار سے اموات تجاویز کرچکی ہیں ملبے سے لاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے، ترکیہ اور شام میں زلزلے کی خبرملنے کے ساتھ ہی الخدمت فائونڈیشن کے لاکھوں رضاکار متحرک ہوگئے الخدمت فائونڈیشن کے سابق صدر میاں عبدالشکور 50تربیت یافتہ رضا کاروں کی ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے ترکیہ پہنچ گئے، ترکیہ اور شام کے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں، الخدمت فائونڈیشن نے اپنے ترکیہ کے بھائیوں کی مدد کرکے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ ترکیہ اور شام کے متاثرین نے پاکستان کے رضاکاروںکو اپنے درمیان پاکر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ پاکستان مدینے کی ریاست کے بعد دنیا کا واحد ملک ہے جو نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا ہے اور مظلوموں کی داد رسی کا نہ صرف نعرہ لگا رہا ہے بلکہ عملی مدد کرتا رہا ہے اور کررہا ہے۔ پاکستان کے اس کردار کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کی عزت اور احترام ہے۔
مجھے ایک عربی بزرگ کے یہ الفاظ آج بھی یاد ہیں کہ اسرائیلی حملے کے خطرے کے باعث خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں روشنیاں گل کردی گئیں تو ایک بزرگ نے پوچھا کہ ایسا کیوں کیا گیا ہے تو کسی نے بزرگ کو بتایا کہ خطرہ ہے کہ آج اسرائیل حملہ کرے گا، اس وجہ سے روشنیاں گل کردی گئیں ہیں، تو اس بزرگ نے پوچھا کہ کیا پاکستانی فوج یہاں موجود ہے بتانے والے نے بزرگ کو بتایا کہ ہاں پاکستانی فوج یہاں موجود ہے تو اس بزرگ نے کہا کہ روشنیاں جلا دو پاکستانی فوج کی موجودگی میں اسرائیل حملے کی جرأت نہیں کرسکتا۔ پاکستان اور پاک فوج کے بارے میں یہ جو تاثر قائم تھا اس کو دوبارہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
الخدمت فائونڈیشن اور اس کے رضا کرکاروں نے پاکستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان بھر میں ترکیہ شام کے متاثرین کی امداد کے لیے مہم شروع کررکھی ہے۔ اس سے ایک تو اللہ کی رضا حاصل ہوگی دوسرا اپنے ترکیہ کے بھائیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، پاکستان کا امیج انسان دوستی کا ابھر کر سامنے آئے گا۔ پاکستان کا کھویا ہوا مقام بحال ہوگا۔ پاکستان اور پاکستانی دنیا کے لیے امید بنیںگے۔
الخدمت فائونڈیشن پاکستان نے 14فروری سے 21فروری تک متاثرین زلزلے کی امداد کے لیے مہم شروع کررکھی ہے اس سلسلے میں الخدمت فائونڈیشن آزاد کشمیر ریجن اور الخدمت فائونڈیشن گلگت بلتستان ریجن نے بھی بھرپور مہم شروع کررکھی ہے، آزاد کشمیر میں ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرز پر کیمپ لگائے گئے ہیں۔ لوگ متاثرین کی امداد کے لیے دل کھول کر عطیات دے رہے ہیں۔ اس سے بھائی چارے کی اعلیٰ مثالیں قائم ہورہی ہیں۔
الخد مت فائونڈیشن نے کورونا اور سیلاب کے دوران میں بھی بلاتفریق مذہب علاقے اور رنگ کے سب کو ریلیف فراہم کیا، الخدمت فائونڈیشن کے لاکھوں رضاکاروں نے جانوں پر کھیل کر عوام کی زندگیوں کو بچایا اور ان کو یلیف فراہم کیا، الخدمت فائونڈیشن کی خدمات کے باعث آج پوری پاکستانی قوم الخدمت فائونڈیشن پر اعتماد کررہی ہے اور دل کھول کر عطیات دے رہی ہے اور عوام کو یقین ہے کہ الخدمت فائونڈیشن کو جو امانت دی جائے گی وہ حقیقی مستحق تک پہنچے گی۔
الخدمت فائونڈیشن نے پاکستان کا حقیقی چہرا دنیا کو دکھایا ہے، یہی وہ چہرا ہے جس سے پاکستان کو دنیا میں عزت مل سکتی ہے، سب انسان اللہ کا کنبہ ہیں اللہ کے کنبے کی خدمت کرنا انسانیت کی معراج ہے، انسانوں کی ریلیف کے ساتھ ساتھ اصل خدمت انسانوں کو اللہ کے در سے آشنا کرنا ہے۔ صدقات اور خیرات دینے کے نتیجے میں اللہ کی رحمت متوجہ ہوتی ہے، آزمائشوں سے نجات ملتی ہے آنے والی آزمائشیں ٹلتیں ہیں اور یہ انفرادی بھی ہیں اور اجتماعی بھی ہیں۔ قوم ترکیہ اور شام کے بھائیوں کی آزمائش کی اس گھڑی میں مدد کریں اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے دینے والوں کے زرق میںاضافہ کرے گا۔ الخدمت فائونڈیشن کی ان سرگرمیوں سے نہ صرف ترکیہ اور شام کے عوام میں مثبت پیغام جارہا ہے بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہورہا ہے۔