کراچی کے بلدیاتی انتخابات کا معرکہ

679

بالآخر کراچی کے بلدیاتی انتخابات کا انعقادآج 15جنوری کو ہونے جا رہا ہے۔ اس بلدیاتی انتخابات کے لیے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے چومکھی کی لڑائی لڑی ہے۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کسی بھی قیمت پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتی تھی اور چار مرتبہ یہ انتخابات ملتوی کیے جاچکے تھے۔ الیکشن کمیشن کے سخت ایکشن لینے پر پیپلز پارٹی پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئی۔ جبکہ ایم کیو ایم کے تمام گروپ سوائے حقیقی کے سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئے ہیں اور مصطفی کمال نے بھارتی فلم رئیس کا شاہ رخ خان کا مشہور ڈائیلاگ ’’ہم شریف کیا ہوئے پورا شہر بدمعاش ہوگیا‘‘ کا جملہ کہہ کر پورے شہر کو ایک پیغام دیا ہے۔ ایم کیو ایم کو اپنی گرتی ہوئی ساکھ کا اچھی طرح علم ہے۔ لندن سے الطاف حسین پہلے ہی اپنے چاہنے والوں کو سختی کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا حکم دے چکے ہیں۔ ایم کیو ایم ان حالات میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتی اور وہ حلقہ بندیوں کی آڑ میں انتخابات سے فرار اختیار کرنا چاہتی ہے انہوں نے اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے علٰیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دی جس پر وزیراعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے آصف زرداری نے فوری رابطہ کیا اور ایم کیو ایم کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ایم کیو ایم کا غصہ کم ہونے کو نہیں آرہا ہے۔ کراچی کے لوگوں کی جانب سے سرد مہری نے ان کے اوسان خطا کیے ہوئے ہیں۔ ایم کیو ایم کے تمام گروپوں کا متحد ہونا خوش آئند اقدام ہے لیکن سیاسی طور پر اس کی ٹائمنگ غلط ہے سیاسی تجزیہ نگاروںکا کہنا ہے کہ اگر بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم ہار جاتی ہے تو پھر آنے والے قومی انتخابات میں اس کے برے اثرات مرتب ہوں گے اور قومی وصوبائی نشستیں جیتنا بھی مشکل ہوجائے گا۔ لہٰذا ایم کیو ایم کی اکثریت بائیکاٹ کی طرف جا رہی ہے اور یہ فیصلہ 14جنوری کی رات کو کیا جائے گا کہ الیکشن میں حصہ لینا ہے یا نہیں۔ ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی نے یہ دھمکی بھی لگائی ہے کہ اگر بلدیاتی الیکشن ہم نہیں لڑینگے تو پھر شہر میں کوئی بلدیاتی الیکشن نہیں لڑ سکے گا۔ الیکشن کمیشن بلدیاتی حلقہ بندیاں آج درست کردیں ہم کل الیکشن لڑنے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن جن کی اس انتخابات کے لیے بڑی محنت اور جدوجہد ہے ان کا پارا بھی ہائی ہوتا ہوا نظر آیا۔ انہوں نے پی ایس پی کے مصطفی کمال کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہاں کہ ’’ہم موجود ہیں اس شہر میں آئے کوئی بدمعاشی کر کے دکھائے ہم دیکھتے ہیں کہ اب کون اس شہر میں بدمعاشی کرتا ہے‘‘۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے واضح طور پر 15جنوری کو کراچی، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کرائے جانے کے اعلان پر انہوں نے اپنے تمام کارکنان کو سختی کے ساتھ تاکید کی کہ وہ گھرگھر جا کر عوام سے رابطہ کریں اور الیکشن مہم کو تیز کریں۔ دوسری جانب سندھ حکومت وزارات داخلہ کی جانب سے ٹی ٹی پی اور بی ایل او کی جانب سے الیکشن والے دن دہشت گردی کی دھمکی موصول ہونے اوربلدیاتی انتخابات میں خون خرابے کے خدشہ کا بھی اظہار کیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن پہلے ہی الیکشن پولنگ بوتھ کے باہر فوج اور رینجرز کے اہلکاروں کی تعیناتی کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ اللہ پاک خیر کے ساتھ بلدیاتی انتخابات ہوجائیں۔
ایم کیو ایم کو چاہیے کہ وہ ان انتخابات میں حصہ لے اور جمہوری سیاست کو فروغ دیں۔ حافظ نعیم الرحمن بلاشبہ کراچی شہر کی سب سے بڑی سلیبرٹی بن چکے ہیں اور زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد انہیں اپنا نجات دھندہ سمجھتے ہیں۔ شومئی قسمت 70سال سے پاکستان کو ایسے حکمران نہیں مل سکے جو کراچی کو اون کرتے اور کراچی کو اس کا حصہ دیتے۔ عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کا چمکتا دمکتا مہکتا کراچی آج کھنڈرات کا شہر بن گیا ہے۔ نہ اس شہر میں پینے کو صاف پانی ہے نہ سیوریج اور سڑکوں کا کوئی نظام، نہ ہے یہاں کے نوجوانوں کے لیے روزگار، ٹرانسپورٹ میں 2000بسوں کے بجائے پیپلز بس سروس کے نام پر 200بسیں چلا کر کراچی کی عوام پر احسان کیا گیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن گزشتہ تین سال سے حق دو کراچی مہم کے نام سے حقوق کراچی مہم چلا رہے ہیں اور انہیں کراچی کے عوام کی بڑی ہمدردی بھی حاصل ہوئی ہے۔ جماعت اسلامی نے گزشتہ سال سندھ اسمبلی پر 29دن کا تاریخی دھرنا بھی دیا تھا اور سندھ حکومت سے اپنے مطالبات کو منوانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ اب جب کہ بلدیاتی انتخابات کا موقع آ پہنچا ہے اور پورا کراچی حافظ نعیم الرحمن کی پشت پر آکھڑا ہوا ہے اور حافظ نعیم الرحمن کے نمائندوں کو شہر میں بڑی مقبولیت حاصل ہورہی ہے اورعوام نے ان سے بڑی توقعات وابستہ کی ہوئی ہیں۔ قوی امکان ہے کہ حافظ نعیم الرحمن کے نمائندے بھاری اکثریت سے کامیاب ہوجائیں گے کیونکہ اہل کراچی جس بدترین حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں وہ بیان کرنے کے قابل بھی نہیں ہے۔
آج 15جنوری کا دن اہل کراچی کے لیے ایک امتحان کا دن ہے وہ آج کے دن اپنے گھروں سے نکلے اور دیانت دار قیادت کو ووٹ دیں تو آئندہ کے چار سال وہ سکون اور آرام کے ساتھ اپنے گھروں میں رہے گے۔ حافظ نعیم الرحمن ان کا چوکیدار بن کر ان کے گھر اور ان کے شہر کی حفاظت کرے گا۔ حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی کا نمائندہ نہیں بلکہ کراچی کے ہر باشعور غیرت مند اور جرأت مند شہری کا نمائندہ ہے جو سروں پہ کفن باندھ کر اس شہر کی عظمت اور اس کی توقیرکی بحالی کے لیے میدان میں نکلا ہے اور حافظ نعیم الرحمن کی کامیابی سے کراچی شہر ایک بار پھر ترقی خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا کراچی ترقی کرے گا، کراچی خوشحال ہوگا تو پاکستان ترقی کرے گا اور پاکستان خوشحال ہوگا۔