ـ2022 کی یادیں اور 2023 کے چیلنجز

714

سال 2022 بہت سی یادوں کے ساتھ رخصت ہوگیا ہے اور سال 2023 کا سورج نئی امنگوں اور نئے چیلنجز کے ساتھ طلوع ہوا ہے۔ گزشتہ سال 2022 اپنی ہنگامہ انگیزیوں کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا۔ سال 2022 میں سب سے اہم واقعہ عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہے۔ عمران خان کی حکومت وہ پہلی حکومت ہے جیسے تحریک عدم کے ذریعے ہٹایا گیا۔ عمران خان کی حکومت ساڑھے تین سال تک برسراقتدار رہے اور ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد 13جماعتی اتحاد پی ڈی ایم کی حکومت قائم ہوئی اور شہباز شریف ملک کے نئے وزیر اعظم بنے۔ شہباز شریف حکومت کو معاشی بحالی اور عوام کو مہنگائی سے ریلیف فراہم کرنے کا بڑا چیلنج درکار ہے۔ تمام تر کوششوں کے باجود اب تک وہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ 2022 موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی بڑا ہنگامہ خیز رہا ہے اس سال پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا اور پاکستان کا 70فی صد حصے کو سیلاب نے بری طرح متاثر کیا اور صوبہ سندھ اور بلوچستان مکمل طور پر ڈوب گئے اور وہاں کے عوام ابھی تک مکمل بحالی کے منتظر ہیں۔ اس کے علاوہ 2022 میں پاکستان میں آرمی چیف کی تبدیلی بھی ایک اہم واقعہ ہے جس کو سیاسی جماعتوں نے اپنی انا اور سیاست کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کا تمسخر اڑا اورآرمی چیف کا تقرر ایک تنازع کی شکل اختیار کر گیا لیکن وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بڑا فیصلہ لیتے ہوئے تمام دبائو کو مسترد کیا اور سینئر جرنیلوں میں سے جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف کمیٹی اور جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف آرمی اسٹاف مقررکردیا۔ اس کے علاوہ پاکستان میں پہلی مرتبہ یہ واقعہ بھی رونما ہوا کہ فوجی قیادت اور اسٹیبلشمنٹ پر الزامات اور مسلسل تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر ان الزامات کا جواب دینے کے لیے ڈی جی آئی ایس آئی کو بریفنگ دینے کے لیے میڈیا ٹیم کے سامنے آنا پڑا۔ 2022 میں پاکستان کے شمالی سرحدی علاقے بھی غیر معمولی صورتحال سے دوچار رہے اور سرحد پار سے پاکستان کے فوجی دستوں پر حملے کیے جاتے رہے جس کی وجہ سے پاک فوج کو بھاری نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ اور اب پاکستان میں دہشت گردی نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے اور دہشت گردوں کی کے پی کے علاوہ بلوچستان میں دہشت گردوں کی کارروائیاں جاری ہیں۔ ملک میں امن وامان کی صورتحال روز بروز بگڑتی جا رہی ہے۔
پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی امن وامان کی صورتحال سے ہمیشہ ہی دوچار رہا ہے لیکن گزشتہ دو ماہ سے یہ شہر مکمل طور پر ڈاکوئوں کے نرغے میں ہے اور معمولی موبائل چھینے پر مزاحمت کرنے پر نوجوانوں کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا جاتا ہے اور سال 2022 کے دسمبر کے آخری پندرہ دنوں میں پانچ نوجوان قتل کر دیے گئے اور ہزاروں کی تعداد میں رینجرز اور پولیس کی موجودگی کے باوجود اسٹریٹ کرائم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کنٹرول میں نہیں آرہے اور کراچی کے شہری شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا بھی ایک چیلنج درکار ہے۔ صوبائی حکومت تین مرتبہ پہلے ہی بلدیاتی انتخابات ملتوی کرچکی ہے اور اب 15جنوری کو بلدیاتی انتخابات کی تاریخ دی ہوئی ہے۔ سال 2022 کے آخری ایام میں متحدہ کے مختلف گروہوں کو گورنر سندھ کی جانب سے متحد کرنے کی کوشش بھی سامنے آئی ہے۔ ضمنی انتخابات میں متحدہ کی مسلسل ناکامیوں سے متحدہ اور ان کے خیرخواہ بڑے پریشان ہیں اور عوام کی جانب سے متحدہ کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرتوں کو کم کرنے کے لیے انہوں نے تمام گروپوں کو اکھٹا کرنے کا فیصلہ کیا ہے دیکھتے ہیں کہ یہ چلے ہوئے کارتوس اب کسی کے کام آتے ہیں یا نہیں۔ کراچی میں جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن کے بڑھتے ہوئے قدموں سے سب پریشان ہیں اور ان سب کو اپنی سیاست دم توڑتی نظر آرہی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے لیے جہاں سال 2022 ان کے اقتدار کے خاتمے کا سال ثابت ہوا وہاں توشہ خانہ کا اسکینڈل بھی ان کے لیے ایک مصیبت اور رسوائی کا باعث بنا اس کے علاوہ 2022 میں فارن فنڈنگ کیس میں بھی عمران خان کو نااہل قرار دیا گیا۔ پاکستان کی معاشی بہتری کی صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب عدالت عظمیٰ نے ریکوڈک منصوبے کے حکومت کے بھیجے گئے ریفرنس کو درست قرار دیگر پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کی اور ملک کو بھاری جرمانے سے بھی بچا لیا۔ پاکستان کے معروف عالم دین مفتی رفیع عثمانی بھی 2022 میں انتقال کیے جانے والی اہم شخصیات میں سرفہرست ہیں۔ مفتی رفیع عثمانی ؒ کی پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ اور سود ی نظام کے خلاف بڑی خدمات ہیں۔ غیر سودی بینکاری کے نظام کے نفاذمیںمفتی رفیع عثمانی کا اہم کردار ہے۔
2022 کا سورج غروب ہونے کے بعد 2023 کا سور ج نئی امنگوں اور ہنگامہ خیزیوں کے ساتھ طلوع ہوچکا ہے۔ 2023 میں پاکستان میں قومی انتخابات بھی ہونے ہیں اور سیاسی ومذہبی جماعتوں نے صفت بندی شروع کردی ہے۔ 15جنوری 2023 کو اگر کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہوجاتے ہیں تو ان انتخابات کے قومی انتخابات میں بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔ 2023 میں پاکستان کی سیاسی قیادت کے لیے ایک امتحان ہیں کہ وہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی غربت بے روزگاری کے خاتمے کے لیے عملی طور پر کام کریں۔ پاکستان کی معیشت روز بروز تباہی اور تنزلی کا شکار ہے ایسے میں نعروں کے بجائے عملی طور پر کام کرنا ہوگا اور ملک کوترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن کرنا ہوگا۔