صدر علوی کا یوٹرن…؟

440

پی ٹی آئی کی جانب سے بننے والے صدر مملکت جناب ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ سے متعلق جو بیان مجھ سے منسوب ہے وہ خود ساختہ ہے، صدر کے حوالے سے خبر شائع ہوئی تھی کہ جنرل باجوہ نے سینیٹ اور حکومت میں عمران خان کی مدد کی تھی آگے بڑھنے کے لیے پچھلی باتیں بھلانا ہوں گی۔ لیکن جس روز یہ بیان شائع ہوا اسی شام صدر مملکت کی جانب سے تردید آگئی کہ یہ سیاق و سباق سے ہٹ کر شائع کیا گیا ہے۔ دوسری طرف معاصر روزنامہ جنگ نے اپنی خبر پر اصرار کیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے پاس صدر کی ریکارڈنگ ہے اور صدر نے ایسا ہی کہا تھا۔ اب حقائق کیا ہیں ان کا تو سامنے آنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ عمران خان خود کئی مرتبہ کہہ چکے کہ فوج میرے ساتھ ہے، فوج کے ترجمان کہہ چکے کہ حکومت کے ساتھ ہیں۔ پی ٹی آئی کے دوسرے رہنما اور ان کے سب سے بڑے اتحادی چودھری پرویز الٰہی بھی کہہ چکے کہ فوج نے پی ٹی آئی کی مدد کی تھی۔ اب صدر مملکت کو کیا ہوا کہ ایک بات پہلے کہہ ڈالی اور پھر اسی کی تردید جاری کردی۔ یہ رویہ مجموعی طور پر پاکستانی اداروں اور سیاستدانوں کے غیر سنجیدہ رویے کا اظہار ہے۔ سیاستدانوں کو بات کرنے سے قبل سوچنا چاہیے اور کوئی بات کہہ دیں تو قائم رہنا چاہیے۔لیکن اس نفسیات کا کیا علاج کیا جائے کہ سب کا سارا زور اسمبلی توڑنے، اسمبلی بچانے، کسی کو نکالنے اور کسی کو لانے پر صرف ہورہا ہے۔ ملک کا اصل مسئلہ ہی لوگوں کی نظروں سے اوجھل کردیا گیا ہے۔