عزم و استقلال اسلامی جمعیت طلبہ

544

عزم و استقلال ہے شرط مقدم عشق میں
کوئی جادہ کیوں نہ ہو انسان اس پر جم رہے
اسلامی جمعیت طلبہ عزم و استقلال کا پیکر، پوری جدوجہد کے ساتھ کوشش میں مصروف نوجوانوں کے کردار کو سنوارا جائے ایسے حالات میں جہاں پاکستان میں 4 فی صد نوجوان ملحد چکے ہیں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 70 لاکھ سے زیادہ افراد نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔ جن میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ نوجوان پاکستانی ہیں جو فحش فلمیں دیکھتے ہیں میں یہ کہہ سکتا ہوں جہاں والدین پریشان ہیں وہاں اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان مختلف اصلاحی پروگرامات کے ذریعے طالب علم جو اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں ان کا کردار سنوارنے میں مصروف ہیں۔ مجھے آج بھی نوجوانوں میں کہیں عاشق رسول دکھائی دیتا ہے تو وہ اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان ہیں۔ اگر کہیں وطن عزیز کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور عزم و استقلال کا پیکر ہیں تو وہ اسلام جمعیت طلبہ کے نوجوان ہیں۔
جس طرح کی قربانیاں جمعیت نے اس نظریاتی مملکت کے لیے دیں اپنے قیمتی نوجوان اسلام اور پاکستان کے لیے قربان کیے یقینا وہ اسی کی روایات ہیں ’’تحریک ختم نبوت‘‘ کا ذکر ہوتا ہے تو میرے سامنے ربوہٰ اسٹیشن پر خون میں لت پت بے ہوش پڑے جمعیت کے نشتر میڈیکل کالج میں یونین صدر ارباب عالم اور ان کے 135 ساتھیوں کی تصویریں آجاتی ہیں جنہیں 30 مئی 1974ء کی نوائے وقت کے مطابق 2000 قادیانی غنڈوں نے سریوں سے مارکر مارکر محض اس لیے لہو لہان کردیا تھا کہ وہ ’’رہبر و رہنما … مصطفی مصطفی‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگاتے تھے ان کا جرم یہ تھا کہ نبیؐ کے منکرین کا طلبہ میں تقسیم کیا گیا ’’الفضل‘‘ میگزین پرزے پرزے کرکے ہوا میں بکھیر دیا تھا اور پھر وہ جمعیت ہی تھی جس نے جوابی تشدد کے بجائے امن کی راہ اختیار کی حالانکہ مقابل غیر مسلم تھے لیکن اس کے باوجود انتقام کی بات نہیں کی بلکہ جمہوری انداز میں اپنے ناظم اعلیٰ ظفر جمال بلوچ، لیاقت بلو چ ودیگررہنمائوں کی قیادت میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی تحریک شروع کی اس کو عروج پر پہنچایا پورے ملک میں اجتماعات اور ریلیوں کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا کہ قادیانی محمد عربیؐ کا منکر ہے اور پھر علماء کے تعاون سے قادیانیوں کو غیر مسلم قراردلو انے میں اپنا کردار ادا کیا…
جیلنڈر پوسٹن جرمنی میں موجود گستاخ رسول بیورو چیف پر خنجر سے وار کرکے جہنم واصل کرنے والا راولپنڈی کے پروفیسر نذیر چیمہ کا سپوت اور پوری امت مسلمہ کا ہیرو عامر عبدالرحمن چیمہ شہید اسی جمعیت کا رفیق تھا اسی تربیت کی بدولت وہ محمد عربی کی شان میں گستاخی برداشت نہ کرسکا اور شاتم رسول کو واصل جہنم کر کے اپنا تمام کیرئیر دائو پر لگا کر اپنی جان پر کھیل گیا۔ شہید نے نہ صرف گستاخ رسول کو واصل جہنم کیا بلکہ جرمن پولیس کی تفتیش کے دوران ایک پولیس آفیسر نے اس کے سامنے نبی اقدسؐ کے بارے میں مغلظات بکیںتو محمد الرسولؐ کے سچے عاشق نے اس وحشی درندے کے منہ پر تھوک دیا تھا اور پھر اس کے بعد تشدد کا دور شروع ہواجس نے بالآخر اس کی جان لے لی۔ جمعیت نے ناموس رسالت اور اسلام کی حرمت پر کٹ مرنے والے لاکھوں فرزاندان اسلام کو تیار کیا جو افغانستان، کشمیر کے جہاد میں اپنا کردار اداکرتے ہوئے اپنی جانیں قربانیں کرچکے ہیں اور پاکستان میں اسلامی نظام تعلیم اور اسلامی انقلاب کے لیے بھی اپنی جان کی قربانیوں کی تاریخ رقم کی آج تک ایم کیو ایم اور ہر دور کے حکومتی غنڈو ں نے تو جمعیت کے کارکنان کو شہید کیا لیکن جمعیت کے قیام23 دسمبر 1947ء سے آج تک کوئی ایک کیس بھی ایسا ثابت نہیں کہ جمعیت نے کسی معصوم انسان کی جان لی ہو۔ 1971ء میں پاکستا ن کی بقاء اور تحفظ کے لیے اسلامی جمعیت طلبہ کے شاہینوں نے البدر و الشمس کے نام سے قربانیوں کی لازوال داستان رقم کی جس کی مثال صدیوں میں ملتی ہے اس کی ہلکی سی جھلک سلیم منصور خالد کی اس تحریر سے واضح ہوتی ہے۔
’’سقوط مشرقی پاکستان کے 8برس بعد جب میں اپنے ایک بنگالی دوست کے ہمراہ سائیکل رکشا پرڈھاکا یونیورسٹی اور ریس کورس گرائونڈ کی درمیانی شاہراہ سے گزر رہا تھا تو اپنے رفیق سفر سے پوچھا: آپ سے البدر میں شامل (شہید) دوستوں کے بارے میں کچھ تفصیل جاننا چاہوں گا؟ اس سوال پر اس کا ہشاش بشاش چہرہ اداس ہوگیا آنکھیں اشک آلود ہوگئیں ریس کورس کی جانب اس نے درد بھری نظر ڈالی اور دھیرے دھیرے کہنے لگا ’’اگر تم البدر کے شہیدوں کے بارے میں کچھ جاننا چاہتے ہوتو یہ بتانے کی مجھ میں سکت نہیں میں جب اس ظلم واستبداد کے بارے میں سوچتا ہوں جس کا نشانہ وہ بنائے گئے تو میرا دل چھلنی ہو جاتا ہے اور روح لرز جاتی ہے میں اس موضوع سے انصاف نہ کرسکوں گا اس لیے تم ریس کورس گرائونڈ اور ڈھاکا یونیورسٹی کی خاموش دیواروں سے پوچھو، ان کی بے زبانی اس داستان رنج والم کو بہتر انداز میں بیان کرسکے گی۔ بھائی میں تصور کرتا ہوں تو اپنے آنسو ضبط نہیں کرسکتا کہ اس سرزمین کا چپہ چپہ ہماری محبوب ہستیوںکے خون سے لہو رنگ ہے مگر دکھ تو یہ ہے کہ ہم اس المیے کا اظہار بھی نہیں کرسکتے قوم ان قربانیوں کی معترف بھی نہیں اور مسلم امت نے اس کی قدر نہیں پہچانی ہم گھر (بنگلا دیش) میں اجنبی ہیں اور پاکستان میں غیر ملکی‘‘۔ اس کی آواز میں لمحوں کے جبر، قربانیوں کی ناقدری اور سیکولر سیاست کی چنگیزیت کے خلاف مجبوروں کا احتجاج پنہاں تھا یہ آشوب تاریخ ہے کہ قوموں نے اپنے محسنوں کی ناقدری کی ہے لیکن مسلمانوں میں ناقدری کی روایت بڑی پرانی اور دردناک ہے۔ جو قومیں اپنے محسنوں کو بھلا دیتی ہیں وہ کسی وقت بھی اپنی آزادی سے محروم ہوسکتی
ہیں۔ جنوبی ایشیا میں باب الاسلام کھولنے والے نوجوان محمد بن قاسم جو خود مسلمانوں ہی کے ہاتھوں شہید ہو ئے مدتوں مطلق العنان حکمرانوں نے اسے تاریخ میں جائز مقام نہ دیا۔ لیکن وقت نے جب ناانصافی کی گرد ہٹائی تو ابن قاسم کا روشن چہرہ روشن تر ہوگیا اور تاریخ کے اوراق نے اسے سینے سے لگا لیا اور غیر ت مندوں نے اسے حمیت کی علامت بنا لیا‘‘۔
البدر کے کمانڈرز نے ہندو فوج اور اس کی بغل بچہ مکتی باہنی کو انتہائی زک پہنچاتے ہوئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دفاع کیا اور مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلا دیش) کے عوام کو ان کے شرسے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اس کی پاداش میں ان کے گھر اجڑ ے، ان کی خواتین کو ذبح کیا گیا غرض ہر طرح کے مظالم ان پر ڈھائے گئے لیکن ملک کی سلامتی اور پاکستان کو متحد رکھنے کے لیے ان فرشتہ صفت نوجوانوں نے قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کی ان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ 16دسمبر 1971ء کے بعد آل انڈیا ریڈیو اور بنگلا دیش ریڈیو نے البدر کے کمانڈروں کی گرفتاری پر انعام کا اعلان کیا لیکن جب میر جعفر اور میر صادق اپنے اقتدار کی ہوس کے لیے ’’ادھر تم ادھر‘‘ ہم کا نعرہ لگا کر اپنا حصہ وصول کرنے کے لیے ملک کو دولخت کرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں لگا دیں، تو باہر سے کسی دشمن کو اتنی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور پھر سقوط ڈھاکا جیسے واقعات رونما ہوجاتے ہیں آج بھی پاکستان کو شدید خطرات لاحق ہیں دشمن صرف اسلام کی نام لیوا قوتوں سے خوفزدہ ہے یہی وجہ ہے کہ وہ کاری وار کرنے سے قبل اپنے آلہ کاروں کے ذریعے ان حقیقی محب وطن تنظیموں کو کمزور کرنے کی سازش کررہا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے آز مانے والے طاغوت کے آلہ کار رسوا ہوں گے اور اسلام کی نظریاتی مملکت میں اسلامی نظام کا نفاذ شرمندہ تعبیر ہو گا کیونکہ اللہ کا وعدہ ہے کہ حق ہمیشہ غالب ہوگا اور بے شک باطل مٹنے کے لیے ہے۔ حق کو غالب کرنے کے لیے اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان ہمیشہ برسر پیکار نظر آتے ہیں جو عزم استقلال کے پیکر ہیں۔