کراچی میں بلدیاتی انتخابات فوج اور رینجرز کی نگرانی میں کرائے جائیں، حافظ نعیم الرحمن

385

 کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ کراچی کے عوام جماعت اسلامی کی طرف دیکھ رہے ہیں سب کو محسوس ہو رہا ہے کراچی میں جماعت اسلامی آنے والی ہے اسی خوف میں وہ مبتلا ہیں اور قانون کے برعکس الیکشن کمیشن موقف اختیار کیا جا رہا ہے ،ہمارا مطالبہ ہے کہ فوج اور رینجرز کی نگرانی میں کراچی میں فوری بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔

 الیکشن کمیشن آف پاکستان میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواست کی سماعت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ انتخابات کے التواء کے بارے میں پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، پی ٹی آئی کے یکساں مؤقف سے ثابت ہو گیا کہ تینوں جماعتیں انتخابات سے بھاگ رہی ہیں۔ ایم کیو ایم نے خود پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر مردم شماری کے نتائج کی توثیق کی۔ عدم اعتماد کے موقع پر سندھ حکومت سے ضروری قانون سازی کروا سکتی تھی۔ اب حیلے بہانے تلاش کئے جا رہے ہیں ۔

انہوں  نے کہا کہ آئین کے مطابق انتخابات کا انعقاد مکمل طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اختیار ہے اور درخواست کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے سربراہ اور تمام ارکان نے اپنے اس موقف کا دو ٹوک انداز میں سندھ حکومت اور پی ٹی آئی و ایم کیو ایم پر واضح کیا ہے۔

سکیورٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  رینجرز نے  سندھ ہائیکورٹ میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ یہ ڈیوٹی انجام دینے کے لئے تیار ہیں۔ فوج بھی طلب کی جا سکتی ہے۔ الیکشن کمیشن اپنے اختیار کو استعمال کرے۔ پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نچلی سطح پر عوامی مینڈیٹ کو سلب کرنا چاہتی ہیں۔ یہ جماعتیں انتخابات کے خلاف جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی بھی تذبذب کا شکار تھی۔ ایم کیو ایم بھی بھاگ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن  کے مطابق اگر سندھ حکومت کو سکیورٹی اہلکاروں کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے تو پنجاب سے سکیورٹی اہلکار طلب کئے جا سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن انتخابات کے لئے تیار ہے۔ سندھ حکومت اور متذکرہ جماعتیں بھی کیوں بھاگ رہی ہیں۔

مردم شماری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم جواب  دےمردم شماری کے حوالے سے سابقہ حکومت کے دوران پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر نتائج کی توثیق  کیوں کی ۔ حلقہ بندیوں کے مسائل موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے موقع پر اٹھائے جا سکتے تھے۔ ایک دو روز میں یہ مسئلہ ہو جاتا کیونکہ کراچی میں مردم شماری میں آدھی آبادی کھا لی گئی۔ مگر ایم کیو ایم نے موقع ضائع کیا انہیں ہم عوامی مینڈیٹ کو سلب نہیں کرنے دیں گے۔ کوئی حیلے بہانے نہیں چلیں گے۔ ہم سڑکوں پر موجود ہیں۔ یہ وہی ایم کیو ایم ہے جس نے اعتماد کے ووٹ کے موقع پر مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے وزارتیں اور گورنر شپ لے کر عوامی مینڈیٹ وڈیروں اور جاگیرداروں کو بیچ دیا۔ پیپلزپارٹی بھی خوفزدہ ہے۔ شہر کراچی تبدیلی کے دہانے پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  ہمیں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے توقعات وابستہ ہیں وہ اپنے آئینی اختیار کے استعمال میں تاخیر نہ کرے اور تاریخ کا اعلان کرے۔ پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی کراچی میں بلدیاتی انتخابات ترجیح ہی نہیں ہے۔ یہ سب الیکشن کمیشن میں متفق تھے کہ انتخابات کا التواء رکھا جائے۔ انتہائی افسوسناک رویہ اختیار کیا گیا چونکہ چنانچہ کی پوزیشن اختیار کی ہوئی تھی۔ کراچی کے عوام کو اختیارات نہیں دینا چاہتے، دو سال سے انتخابات تاخیر کا شکار ہیں۔ رجیم تبدیلی کے موقع پر ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بہت کچھ منوا سکتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج اور رینجرز کی نگرانی میں انتخابات ہو سکتے ہیں۔ ہم نے تاریخ کے لئے تجویز دے دی ہے اور 45 دنوں میں کراچی میں انتخابات کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ کراچی میں منصوبے رک کر رہ گئے ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ گلی کوچوں میں مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ کس کس مسئلے کی بات کریں عوام مشکلات سے دوچار ہیں اور ان کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے سب اداروں کو احساس کرنا ہو گا۔ متذکرہ جماعتیں اپنے تذبذب کو ختم کریں عوام سے خوفزدہ ہیں۔