اٹلی میں ‘اخوان’ کی کامیابی

464

آج ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں انتہائی قدامت پسند ‘برادرانِ اٹلی پارٹی’ (Brothers Of Italy Party)نے زبردست کامیابی حاصل کرکے  تاریخ رقم کردی یعنی 1922 میں بینیٹو مسولینی کی تاریخ کامیابی کے ٹھیک ایک سو سال بعد اٹلی میں 45 سالہ بنیادپرست جارجیا میلونی حکومت بنائیں گی۔ووٹوں کی گنتی ابھی جاری ہے لیکن الجزیرہ کی توقع یا projectionکے مطابق محترمہ میلونی کی جماعت نے 26، انکے قدامت پسند اتحادی،  لیگ (Lega)پارٹی نے 8.7  اور Forza Italiaپارٹی نے 8.2 ووٹ حاصل کئے ہیں۔

محترمہ میلونی ایک راسخ العقیدہ مسیحی ہیں،  جنھوں نے آسیہ مسیح کے واقعہ پر شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا، انکا کہنا تھا کہ دنیا کو پاکستان کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے چاہئیں۔وہ سعودی عرب اور قطر سے سفارتی تعلقات بس ‘ضروری’ سطح تک رکھنے کی خواہشمند ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ یورپ کو اسلامی بنیاد پرستی کی حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہئے۔

محترمہ نے شادی نہیں کی اور اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ رہتی ہیں جو یورپی اصطلاح میں domestic partnerکہلاتے ہیں۔ جوڑےکی ایک بیٹی بھی ہے۔ جارجیا میلونی اپنا تعارف کچھ طرح کرواتی ہیں کہ ‘میں ایک مسیحی اطالوی عورت اور ماں ہوں۔انکا سیاسی نعرہ ‘خدا، پدر گیتی (fatherland)اور مضبوط خاندان ‘ ہے۔ عام طور سے  وطن کو مادر گیتی یا مادرِ وطن (motherland)کہا جاتاہے لیکن یورپ کے قدامت پسند،  مرد کی ‘قوامیت’ کے اعتراف میں فادرلینڈ کہتے ہیں۔ اسی بناپر اٹلی کی آزادخیال خواتین جارجیا میلونی پر خاتون دشمن یا misogynistکی پھبتی کستی ہیں۔

اٹلی کی متوقع نئی وزیراعظم غیر ملکیوں کی ملک آمد کے خلاف ہیں۔ وہ ہم جنس پرستی اور یک جنسی شادی یا same sex marriageکو غیر قانونی قراردینا چاہتی ہیں۔ جارجیا صاحبہ نے یوکرین پر روسی حملے کی کھل کر مذمت کی لیکن  وہ روس کو یورپ کا حصہ سمجھتے ہوئے اس سے قریبی تعلقات کی حامی ہیں۔ اسی طرح وہ تائیوان سے قریبی تعلقات چاہتی ہیں تاہم وہ one China Policyکی مخالف نہیں ۔جارجیا صاحبہ یورپ کی آزادی و خودمختاری کو یقینی بنانے کیلئے نیٹو کو ضروری سمجھتی ہیں۔آزاد تجارت کی حامی،  جارجیا غیر ضروری حکومتی مدد یا سبسڈی کی مخالف ہیں۔