بدترین لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو بے حال اور معیشت کو تباہ کردیا ،لیاقت بلوچ

220
stakeholders

لاہور: نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ بدترین لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو بے حال اور معیشت کو تباہ کردیا ۔

علما اور تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ اور بلوں میں صارفین پر بے تحاشا بوجھ پر مذمت اور احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مہنگی بجلی، بجلی کی قلت اور بجلی کی پیداوار اور تقسیم میں بدانتظامی نے شہریوں اور معاشی پہیہ کو بے حال کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیداوری لاگت میں ہوشربا اضافہ سے کوئی کاروبار بھی نہیں چل رہا۔ صرف سیاست میں جھوٹ اور دغابازی کا کاروبار عروج پر ہے۔ عوام کے لیے زندگی  گزارنا ناممکن بنادیا گیا ہے۔ جماعتِ اسلامی پورے ملک میں عوام کے احتجاج اور جذبات کی ترجمان ہے۔ پورے ملک میں واپڈا اور کراچی میں کے الیکٹرک عوام کے لیے بجلی کے بل نہیں بلکہ موت، خودکشی اور تباہی کے بل بانٹ رہے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ مکمل اسلامی نظامِ معیشت اور نظامِ زکوا و عشر کا نفاذ ضروری ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو نظرانداز کرکے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض اور امریکا، یورپ، عالمی استعماری اداروں کو خوش کیا جارہا ہے۔ یہ بہت ہی خطرناک سودا ہے۔ مشارکہ، مضاربہ ایکویٹی نظام ہی کمرشل بنکوں کا نظام بنایا جائے۔ سود نے پہلے ہی تباہی مچائی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سود کے تحفظ کے اقدامات کی بجائے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی تعمیل میں 5 سالوں میں سودی نظام کے خاتمہ کا روڈ میپ دے۔ غریب اور ہنرمند افراد کے لیے باعزت روزگار کا منظم، پائیدار اور مستقل نظام بنایا جائے۔ علما کرام منبر و محراب سے اسلامی معاشی نظام، نظامِ زکوا ةکے نفاذ اور سود کے خاتمہ کے لیے موثر آواز بنیں۔

لیاقت بلوچ نے ملکی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی، اتحادی حکومت اور پی پی پی کے بیانیے، نعرے اور دعوے سب بے نقاب ہوگئے ہیں۔ یہ سب اقتدار کے حریص اور ایک ہی تھیلے کے چٹے بٹے ہیں۔ جعلی دلیر بڑھکیں مارتے ہیں اور اِن کا سارا انقلابی بیانیہ مزاحمت کی بجائے زمین بوس ہوجاتا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کی قومی سیاست، انتخابی عمل اور حکومت سازی کی انجینئرنگ سے بیدخلی کے لئے کوئی ایک لیڈر، کوئی ایک جماعت نہیں۔

سیاسی محاذ پر قومی ڈائیلاگ اور قومی ترجیحات پر سیاسی قیادت کا ایک پیج پر آنا ضروری ہے۔ اختلاف ہر لیڈر اور جماعت کا بنیادی حق ہے لیکن اِس حق کے اندھے استعمال سے اسٹیبلشمنٹ کے لیے ریڈکارپٹ نہ بچھایا جائے۔