شریک جرم

490

حکمرانوں کے احساسات و جذبات اور کارکردگی کا جائزہ لیا جائے دیانت داری سے ان کا تجزیہ کیا جائے تو یہ افسوس ناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ حکمرانوں کی حیثیت خود رو بوٹے سے مختلف نہیں خود رو بوٹے کو کھاد کی ضرورت نہیں ہوتی جہاں تک پانی کا تعلق ہے تو جب بھی مطلوبہ پانی ملتا ہے وہ زمین کی تہہ سے باہر آجاتا ہے مگر دھوپ کی تمازت اس کی قوت برداشت سے باہر ہوتی ہے سو، باہر آتے ہی کملانے لگتا ہے یہی صورت حال وطن عزیز کے حکمرانوں کی ہے جونہی مطلوبہ پانی ملتا ہے عدم سے وجود میں آجاتے ہیں مگر حالات کی تمازت انہیں کملانے پہ مجبور کر دیتی ہے میاں شہباز شریف کی حکومت کو وجود کا پیراہن تو مل گیا مگر یہ لباس باعث تن زیب نہیں کیونکہ پاو بارہ کی خواہش میں پاو قدمی کو نظر انداز کر دیا گیا جسے نظر اندز کر دیاجائے اس کی توجہ کا مرکز و محور بننا ناممکن کی حد تک دشوار ہوتا ہے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کو بھی اسی دشواری کا سامنا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے کیا ارادے ہیں وہ مسلم لیگ کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں میاں نواز شریف کو اس کا احساس ہے مگر شہباز شریف نے اسے نظر انداز کر دیا ہے سو، تھکن اور رسوائی ان کا مقصوم بن گئی ہے اس تناظر میں یہ سوچناغلط نہ ہو گا کہ آصف علی زرداری اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
آثار و قرائن بتا رہے ہیں کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی کامیابی جہانگیر ترین کا مقدر بننے والی ہے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین ایک نئی سیاسی جماعت بنا رہے ہیں جسے ملک کے ممتاز سیاستدانوں اور بااختیار شخصیات کی حمایت حاصل ہونے کی توقع ہے بلکہ اس توقع کو حقیقت کا جامہ پہنانے کا اہتمام بھی کر لیا گیا ہے جہانگیر ترین کی سیاسی جماعت کا نام بھی تجویز کر لیا گیا ہے جہانگیر ترین ایک وضع دار سیاست دان ہیں سو، انہوں نے تحریک انصاف کے فارورڈ بلاک کہنے کے بجائے اپنی سیاسی جماعت کو عوامی تحریک انصاف کا نام دیا ہے کہا جا رہا ہے کہ ہونے والے الیکشن میں لنگر لنگوٹ کس کر سیاسی اکھاڑے میں اتر آئیں گے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت منظور نظر افراد کو نوازنے کے لیے قومی اداروں کو اونے اونے فروخت کرنے کے لیے قوانین میں تبدیلی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے مگر اس کا یہ عمل ملکی معیشت کی نسب بندی کرنے کے مترادف ہو گا حکمران ٹولے کو یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ جماعت اسلامی ان کو من مانی کرنے نہیں دے گی ہم اس کے خلاف آواز بلند کریں گے پاکستان کے ہر شہر میں شدید احتجاج کریں گے اور عدالت عظمیٰ میں بھی ایسے تمام اقدامات کو چیلنج کیا جائے گا انہوں نے حکمران ٹولے کو مشورہ دیا ہے کہ قومی اداروں اور ملکی اثاثوں کو بیچنے کے بجائے اپنی آف شور کمپنیوں، بیرونی ممالک میں چھپائی گئی دولت اور ذاتی اثاثے واپس لے آئیں تو بے جان معیشت میں جان پڑ سکتی ہے۔ سندھ بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے لوگوں کا مال اسباب بارشوں کی نذر ہو گیا ہے سیلابی ریلے ان کا سب کچھ بہا لے گئے ہیں مگر حکمران ٹولے کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ وہ فوٹو شوٹ کا شوق پورا کر رہے ہیں حالانکہ ایسے موقعوں پر انسانی سرشت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے مگر قوم پر مسلط حکمران اپنے سفلی جذبات کا اظہار کر رہے ہیں حکمرانوں کی بد عنوانی بیوروکریسی کی کرپشن اور سودی نظام نے ہر شعبے کو تباہ و برباد کر دیا ہے، جب تک سودی معیشت مسلط رہے گی ملکی معیشت اپنے پائوں پر کھڑی نہیں ہو سکتی کیونکہ سودی نظام اسلامی نظام سے بغاوت کرنے کا دوسرا نام ہے جو قومیں خدا سے بغاوت کرتی ہیں نیست و نابود ہو جاتی ہیں کرپشن اور سودی معیشت نے ملک کے تمام شعبوں کو تباہ کر دیا ہے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے قوم کو آئی ایم ایف کے در پر سر نگوں کر دیا تھا رہی سہی کسر تحریک انصاف نے پوری کر دی اس نے جھکی ہوئی گردنوں میں طوق ڈال دیا ہے تینوں بڑی جماعتیں ایک نکاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے ایک بار پھر قوم کو باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ جماعت اسلامی کی جدو جہد میں شریک ہو جائیں تاکہ آنے والی نسلیں استعماری قوتوں کی غلامی سے نجات پا سکیں وطن عزیز مارشل لا آمریت اور جمہوری بادشاہت بھگت چکا ہے یہ تمام نظام حکمرانی چند خاندانوں کے لیے عیش و عشرت کی زندگی گزارنے کا وسیلہ ہے ان کے سیاہ کرتو توں نے نظام عدل کے چہرے پر کالک مل دی ہے امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ ملک کے خود مختاری اور قوم کی خوشحالی کے لیے اسلامی نظام ناگزیر ہو چکا ہے مگر حکمران ٹولے کی گریز پائی اسلامی نظام کے نفاذ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے حالانکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا اس کے قیام کا تقاضا ہے کہ شرعی نظام نافذ کیا جائے تاکہ پاکستان کے قیام کا مقصد پورا ہو سکے۔ آج ہمیں جن مشکلات اور مسائل کا سامنا ہے اس کی بنیادی اور اصل وجہ یہی ہے کہ ہم من حیث القوم بے وفائی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
جمہوریت کے نام پر عوام کی نمائند گی کے دعوے دار جب رکن اسمبلی بنتے ہیں تو برائے فروخت کا لیبل اپنی پیشانی پر لگا لیتے ہیں اور جب حکمرانی کا تاج ان کے سر پہ رکھ دیا جاتا ہے تو پاکستان برائے فروخت کا اشتہار بن جاتے ہیں وقت کا تقاضا ہے کہ سیاسی لانڈری میں ملک کے مسائل اور مصائب کو صاف وشفاف کیا جائے اور منی لانڈرنگ کو پانی میں بہا دیا جائے، سوال یہ ہے کہ اسے کون کرے گا یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔
ہمیں خبر ہے لٹیروں کے ہر ٹھکانے کی
شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے