چولستان میں آب رسانی کے لیے سولر واٹر پلانٹس کی تنصیب

334

حمزہ شہباز نے جب سے وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالا ہے انہوں نے اپنے والد میاں شہباز شریف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوامی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں اس مقصد کے حصول میں کامیابی عطا فرمائے۔ حمزہ شہباز پنجاب کے مختلف علاقوں اور ان کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ وہ جنوبی پنجاب کے عوام کی بھلائی کے لیے کوشش کرنے والے پہلے وزیر اعلیٰ ہیں۔ انہوں نے نئے مالی سال کے بجٹ میں جنوبی پنجاب کی ترقی کے لیے پینتیس فی صد فنڈز مخصوص کیے ہیں۔ خاص طورپر چولستان کے بے یارو مددگار انسانوں اور جانوروں کو پانی کی فراہمی کے لیے کمشنر بہاولپور راجا جہانگیر انور کو کم از کم تین جامع منصوبے تیار کرنے کی ہدایت کی ہے جو بڑے فعال، قابل اور نہایت دیانتدار افسر ہیں اوران کا شمار صوبے کے چند بہت ہی مستعد اور بہت اچھے افسروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے سیکرٹری اطلاعات کی حیثیت سے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا سے وابستہ صحافیوں، آرٹسٹوں اور دیگر کارکنوں کی فلاح و بہبود کے لیے بڑی سرگرمی سے کام کیا۔ وزیر اعلیٰ نے حلف اٹھانے کے بعد ان کی خدمات کے پیش نظر راجا جہانگیر انور کا کمشنر بہاولپور کے عہدے کے لیے انتخاب کیا۔ چولستان میں بسنے والے انسان و حیوان پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کسمپرسی کا شکار تھے۔ یہ امرخوش آئند ہے کہ وزیر اعلیٰ نے کمشنر صاحب سے کہا ہے کہ چولستان کے لوگوں کو پانی کی فراہمی کے لیے سولر واٹر پمپ نصب کیے جائیں بلکہ بہاولپور ڈویژن کے اس صحرائی علاقے کو نہری پانی فراہم کرنے کی تجویز پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ چولستان میں جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے مصنوعی بارش برسانے کا بھی موثر نظام رائج کیا جائے تاکہ چولستان کے ویران اور بے آب و گیاہ علاقے کے لوگوں اور مویشیوں کو پینے کا پانی دستیاب ہو سکے بلکہ اس سے زراعت کی ترقی اور زرعی پیداوار بھی بڑھے گی۔ وزیر اعلیٰ نے راجا جہانگیر انور کو ہدایت کی ہے کہ انہیں قابل عمل اور جامع منصوبے پیش کیے جائیں تاکہ حکومت پنجاب ان پر عمل درآمد کرتے ہوئے علاقے کے لوگوں کی بہتری، زراعت کی ترقی اور پانی کی آب رسانی آسان بنائی جا سکے۔ وزیر اعلیٰ نے اتوار کو لاہور میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چولستان کے لوگوں اور جانوروں کو درپیش پانی کی قلت اور علاقے میں آب رسانی کے لیے دیگر اقدامات پر غور کیا۔ اس اجلاس میں سینئر رکن بورڈ آف ریونیو پنجاب زاہد اختر زمان، سیکرٹری جنگلات، سیکرٹری توانائی، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ کمشنر بہاولپور ڈویژن راجا جہانگیر انور، وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پروفیسر ڈاکٹر اطہر محمود، ڈپٹی کمشنر بہاول پور عرفان علی کاٹھیا، ایم ڈی چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی محمد خالد، چیف انجینئر آبپاشی و متعلقہ افسران بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔
چولستان کے عوام کی دہائی اور نقل مکانی پر حکومت کی جانب سے چولستان کے رہائشیوں کی امداد کا کام جاری ہے۔ اس صورتحال میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے خصوصی نوٹس لیا اور گردو نواح کے شہروں سے امدادی ٹیموں کو چولستان بھجوایا جو امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ ان کی ہدایت پر کمشنر بہاول پور ڈویژن راجا جہانگیر انور نے چولستان کے علاقے چنن پیر اور گھرکن واٹر سپلائی لائن کا دورہ کیا اور گرمی کی موجودہ شدید لہر اور خشک سالی کے باعث پیدا شدہ صورتحال سے انسانی جانوں اور مویشیوں کی حفاظت، علاج معالجہ کے لیے ادویات کی فراہمی، مویشیوں کے لیے حفاظتی ویکسی نیشن کے انتظامات اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے حوالہ سے جاری امدادی کاروائیوں کا معائنہ کیا۔ انہیں بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق چولستان میں واٹر سپلائی لائنوں کے ساتھ ساتھ 12 واٹر بائوزرز کے ذریعے پینے کا صاف پانی فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ طبی سہولتوں کی فراہمی کے لیے 6 میڈیکل کیمپ سمیت بنیادی اور دیہی مراکز صحت سے بھی علاج معالجہ کی فراہمی کا عمل جاری ہے۔ میڈیکل کیمپس اور وٹرنری کیمپس پروٹرنری ڈاکٹرز اور اسٹاف ادویات کے اسٹاک سمیت موجود ہے اور جانوروں کے علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ حفاظتی ویکسی نیشن کا عمل بھی جاری ہے جبکہ چولستانی علاقوں میں محکمہ لائیو اسٹاک کی 12 موبائل یونٹس بھی فعال ہیں۔
پاکستان کا سب سے بڑا صحرائی علاقہ چولستان جو 700 کلومیٹر کی پٹی اور 3 اضلاع ضلع رحیم یارخان، بہاول پور، بہاول نگر کے علاوہ سندھ کے کچھ علاقوں تک پھیلا ہوا ہے۔ 66 لاکھ ایکڑ پر محیط اس علاقے کی انسانی آبادی 3 لاکھ نفوس سے زائد پر مشتمل ہے جبکہ 70 لاکھ سے زائد مویشی پالے جاتے ہیں۔ یہ علاقہ تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ چولستان میں اس برس اتنی خشک سالی ہوئی کہ بارش کی پانی سے بھرے ہوئے ٹوبے بھی خشک ہوگئے۔ چولستان کے لوگ اپنے ہی علاقے سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے، اگر کہیں پانی موجود ہے تو جانور اور انسان ایک ہی جگہ سے پیتے ہیں۔
وقت کا تقاضا یہ ہے کہ صحرا میں بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے جدید چھوٹے ڈیم بنائے جائیں تاکہ انسانوں اور جانوروں کو بر وقت پینے کے لیے پانی دستیاب ہو سکے۔ چولستان کچھ عرصہ سے خشک سالی کا شکار ہے اور اس کے نتیجے میں سیکڑوں مویشی پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے زندگی کھو بیٹھے۔ وزیر اعلیٰ کی زیر ہدایت کمشنر بہاولپور کے جامع منصوبوں پر اگر بروقت عمل ہو جائے تو ان شاء اللہ نہ صرف لوگوں اور جانوروں، پرندوں کو پانی دستیاب ہو سکے گا بلکہ اس سے چولستان میں کھیتی باڑی بھی ہو سکے گی۔ اس طرح زراعت کی ترقی ہوگی۔ اگر یہاں زراعت کے جدید طریقے استعما1ل کیے جائیں تو اس سے اناج کی پیداوار بھی کافی بڑھ جائے گی اور کسان خوش حال ہوگا۔