سود کے خاتمے کے لیے ملی یکجہتی کونسل کی آگاہی مہم

739

وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خلاف دوسری مرتبہ یہ تاریخی و جرأت مندانہ فیصلہ دیا ہے کہ انٹرسٹ کی تمام موجودہ قوانین و شقیں ’’ربا‘‘ ہیں اور اس کے متعلق انٹرسٹ ایکٹ 1839ء کے تمام وہ قوانین خلاف شریعت تصور ہوں گے جو ’’ربا‘‘ سے متعلق ہیں۔ شرعی عدالت کے حالیہ فیصلے نے حکمرانوں کو دوبارہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے جرأت ایمانی کا مظاہرہ کریں اور ملک سے سود کی لعنت کا خاتمہ ممکن بنائیں۔ یہ ایک بڑا اقدام تھا کہ ملک کی دینی جماعتیں بھی حکومت پر دبائو ڈالتی ہیں کہ وہ فیصلے پر عمل درآمد کرائے۔ یہ فیصلہ ملک کے نظریاتی تشخص کے عین مطابق ہے کیوں کہ یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اور یہاں ملک کو دستور و آئین بھی قرآن و سنت کے منافی تمام قوانین کو کالعدم قرار دے کر انہیں قرآن و سنت کے مطابق بنانے کی ہدایت کرتا ہے، جب کہ سود جس کے لیے قرآن کی زبان میں ’’ربا‘‘ کہا گیا ہے قرآن شدید ترین وعید کرتا ہے کہ (ترجمہ): جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ قیامت میں اُٹھیں گے تو بالکل اُس شخص کی طرح اُٹھیں گے جسے شیطان نے اپنی چھوت سے پاگل بنا دیا ہو‘‘۔ نیز ’’ایمان والو، اگر تم سچے مومن ہو تو اللہ سے ڈرو اور جتنا سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو، لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اُس کے رسولؐ کی طرف سے جنگ کے لیے خبردار ہوجائو، اور اگر توبہ کرلو تو تمہاری اصل رقم
کا تمہیں حق ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو گے، نہ تم پر ظلم یا جائے گا‘‘۔ (سورۃ البقرہ)
شرعی عدالت کے اس بروقت و اہم فیصلے پر ملی یکجہتی کونسل میں شامل تمام مکاتب فکر کی نمائندہ تنظیموں کے ایک اجلاس جو اسد اللہ بھٹو کی زیر صدارت ادارہ نورحق کراچی میں ہوا۔ اس میں فیصلہ کیا گیا کہ شرعی عدالت کے فیصلے کی اہمیت و اس پر عمل درآمد کی ضرورت سے دینی جماعتوں، علما کرام و دیگر طبقات فکر کی آگاہی کے لیے ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے سود کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔ یہی فیصلہ مرکز لاہور میں کونسل کے اجلاس میں شامل تمام مکاتب فکر کے علما کرام نے کیا اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے باقاعدہ تحریک کا آغاز کیا۔ صوبہ سندھ میں اس سلسلے میں ملی یکجہتی کونسل کی صوبائی قیادت اور اس میں شامل دیگر مکاتب فکر کے نمائندوں نے اس مہم کا باقاعدہ آغاز کیا اور ارکان کی تمام تجاویز کی روشنی میں صوبہ سندھ میں کئی پروگرام ترتیب دیے گئے۔ طے کیا گیا کہ سندھ کے تمام بڑے اور اہم شہروں میں سیمینارز منعقد کیے جائیں، علماء کرام کے اجلاس بلائے جائیں اور میڈیا میں بھی شرعی عدالت کے فیصلے کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لیے مضامین شائع کرائے جائیں۔ چناں چہ اس فیصلے کے تحت راقم الحروف کا ایک مضمون بعنوان ’’شرعی عدالت کا تاریخی فیصلہ۔ حکمرانوں کی آزمائش‘‘ روزنامہ جسارت میں مورخہ 21 مئی 2022ء کو شائع ہوا۔ اس کے علاوہ کئی شہروں میں سیمینار منعقد کیے گئے جن میں سود سے متعلق اسلامی احکامات سے آگاہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی اکابر و جید علما کرام سے ملی یکجہتی کے وفد نے ملاقات کی۔ اس سلسلے میں ایک وفد نے ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمن سے ملاقات کی اور وفد کے قائد اسد اللہ بھٹو نے انہیں سود کے خلاف کونسل کی مہم سے آگاہ کیا۔ وفد میں راقم الحروف کے علاوہ محمد حسین محنتی، مولانا عبدالوحید، عقیل انجم قادری، عمران احمد سلفی، امجد و دیگر شریک ہوئے۔ اس موقع پر مفتی منیب الرحمن نے کونسل کی جدوجہد کو سراہا اور اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ دوسرے وفد نے مفتی تقی عثمانی سے دارالعلوم کورنگی میں ملاقات کی اور انہیں بھی اس مہم سے آگاہ کیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں کونسل کی آواز کو مقتدر حکومتی حلقوں تک پہنچانے کا یقین دلایا۔ اس کے ساتھ ایک بڑا و جامع سیمینار معروف اہل تشیع عالم دین علامہ ناظر عباس کی قیام گاہ پر منعقد ہوا جہاں ہر مکتبہ فکر و اہل علم کی نمائندگی تھی۔ اس سیمینار سے قائد صوبہ سندھ اسد اللہ بھٹو، علامہ ناظر عباس، علامہ عقیل انجم و دیگر نے اظہار خیال کیا۔ اسد اللہ بھٹونے انتہائی تفصیل سے سود کے خلاف تاریخی جدوجہد و شرعی عدالت کے سابقہ و حالیہ فیصلے کی تاریخ سے آگاہ کیا اور کہا کہ شرعی عدالت کا فیصلے پر عمل درآمد کے لیے علما و دینی جماعتوں کو متحد و متفق ہو کر لائحہ عمل طے کرنا چاہیے۔ کونسل کی کوشش ہے کہ تمام مکاتب فکر کے جید علما و اکابرین کو اس نازک مسئلے پر فعال کردار ادا کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا جائے اور حکمرانوں پر دبائو ڈالا جائے کہ وہ بیرونی طاقتوں و سازشوں کے دبائو سے آزاد ہو کر ملک کو سود کی لعنت سے پاک کرنے اور ملکی معیشت کو اسلامی قوانین و اصولوں کے مطابق چلانے کے لیے شرعی عدالت کے فیصلے کو من و عن نافذ کریں جو بحیثیت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سربراہ و ملکی آئین کے مطابق ان کا دینی و آئینی فریضہ ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کی یہ مہم ابھی جاری ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو ہمت و جرأت دے کر وہ سود کی لعنت کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں تا کہ یہ ملک صحیح معنوں میں ایک اسلامی فلاحی مملکت بن سکے، جس کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دی تھیں اور قائداعظم نے کہا تھا کہ ’’ہم اس ملک کو اسلام کی تجربہ گاہ بنائیں گے‘‘۔