فوری انتخابات کا دبائو مسترد، حکومت کا مدت پوری کرنے کا فیصلہ

239

اسلام آباد( خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک) حکمران اتحاد نے فوری انتخابات سے متعلق عمران خان کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے حکومت کی آئینی مدت پوری کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی طرف سے پے در پے جلسوں کے بعد لانگ مارچ کے اعلان، فوری طور پر اسمبلی تحلیل اورنئے انتخابات کے انعقاد کے مطالبے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدرمملکت اور شریک چیئر مین پیپلز پارٹی آصف زرداری اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن میں اہم مشاورت ہوئی۔اس دوران فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ حکومت 17اگست 2023ء تک موجود رہے گی اور اس کے بعد نئے الیکشن کا اعلان کیا جائے گا، مشکل گھڑی کا اتحادی مل کر اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، معیشت کی بحالی ، ملکی تعمیر اور ترقی کے لیے کچھ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔ رہنماؤں کی جانب سے کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے چیئر مین عمران خان کی طرف سے لانگ مارچ سے نقصان نہیں ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ انتخابات کے معاملے میں کسی قسم کے دباؤ میں نہیں آئیں گے اور اپنے فیصلے اپنی مرضی سے کریں گے، انتخابات کے لیے پہلے الیکشن کمیشن کی ٹائم لائن ہے اگر دباؤ میں یہ لوگ چاہ رہے ہیں کہ فوری الیکشن کرائے جائیں تو یہ ممکن نہیں ہوگا۔ تحریک انصاف کے دھرنے سے متعلق اتحادیوں نے طے کیا ہے کہ دھرنے سے جمہوری انداز میں نمٹا جائے گا، دھرنا شرکاء کی جانب سے جہاں قانو ن کی خلاف ورزی کی گئی تو ان سے سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا، پی ٹی آئی کو دھرنے کے لیے جگہ سری نگر ہائی وے پر نہیں دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کو ہائی وے کے بجائے کسی گراؤنڈ کی پیشکش کی جائے گی جس طرح مولانا فضل الرحمن کو پی ٹی آئی دورمیں گراؤنڈ دیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس 25 مئی کو ہوگا جس میں فوری طور پر الیکشن نہ کرانے سے متعلق آئندہ کے مکمل لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی بدھ 25 مئی کو سوئزرلینڈ سے واپس آجائیں گے اور امکان ہے کہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق 25 مئی کے اجلاس میں معیشت کے لیے سخت اور ضروری فیصلے کیے جائیں گے، کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں بھی معیشت کے حوالے سے بھی قرارداد منظورکی جائے گی۔ اتحادیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت، ملک کو درپیش مسائل سے نمٹنے گی اور مدت بھی پوری کرے گی۔قبل ازیں ن لیگ نے یہ فیصلہ کیا کہ فوری حکومت نہیں چھوڑی جائے گئی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کے درمیان ڈھائی گھنٹے طویل مشاورتی اجلاس ہوا۔یہ اجلاس ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہوا۔ جس میں ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز ،وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز بھی شریک ہوئے جبکہ میاں نوازشریف بھی وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک تھے۔اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، خرم دستگیر اور سردار اویس لغاری بھی میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات کے معاملے پر نواز شریف اور شہباز شریف میں تبادلہ خیال ہوا، نواز شریف نے لانگ مارچ پر حکومتی پلان مرتب کرکے اسے اتحادی جماعتوں سے شیئر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کو متاثر کرنے والی قوتوں کے خلاف پلان پر مشاورت کی گئی، نواز شریف نے شہباز شریف کو ہدایت کی کہ وفاقی بجٹ کی بھرپور تیاری کی جائے اور عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کی جائے۔اجلاس میں نواز شریف نے وزیر داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’رانا صاحب!آپ امن امان کی صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے تیار رہیں۔ قوم کو انتشار پیدا کرنے والوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑیں گے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عمران خان کے کسی غیر آئینی فیصلے کو قبول نہیں کیا جائے گا، حکومت اور اتحادیوں کے فیصلے سے اہم شخصیت کو آگاہ کردیا گیا ہے، حکومت کیخلاف محاذ آرائی سے بھی سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت ہر صورت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔نواز شریف نے حکومت سے فوری الگ نہ ہونے کے پارٹی کے فیصلے کی توثیق کردی۔