یہ کیسے ہوگا

465

ظالم اور قاتل بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے‘ اور پاک بھارت مذاکرات کے لیے بھی کہیں کوئی خیال جنم لے رہا ہے مگر یہ کیسے ہوگا؟ پانچ اگست کی چٹان بھی سر اٹھائے کھڑی ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے مزید 4 نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ ضلع اسلام آباد میں سرچ آپریشن کی آڑ میں ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ بھارت جس طرح مقبوضہ وادی میں ظلم و درندگی جاری رکھے ہوئے ہے اور روزانہ کی بنیاد پر مسلمانوں کی نسل کشی کررہا ہے اس کا دہشت گرد چہرہ پوری دنیا کے سامنے عیاں ہو چکا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارت کی اس غنڈہ گردی کا نہ کوئی عالمی ادارہ نوٹس لے رہا ہے اور نہ ہی اس کی دہشت گردی عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی وادی میں بھارتی مظالم کیخلاف کوئی آواز نہیں اٹھا رہیں۔
قابض بھارتی فوج نے ضلع اسلام آباد میں سرچ آپریشن کی آڑ میں ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کرکے تین نہتے نوجوانوں کو شہید کردیا۔ بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے نوجوانوں کو عسکریت پسند ثابت کرنے کی کوشش کی مگر علاقہ مکینوں نے جھوٹ کو بے نقاب کر دیا اور نعشیں سڑک پر رکھ کر شدید احتجاج کیا۔ جنوبی کشمیر میں وسیع جنگلات کو گھیرے میں لے کر قابض بھارتی فوج نے ایک نوجوان کو شہید کیا اور بٹ کوٹ پہلگام کے جنگل کو گھیرے میں لے لیا گیا جبکہ سوپور سے 2 نعشیں برآمد کی گئیں۔ اگر بھارتی سفاکی اور توسیع پسندانہ عزائم اسی طرح جاری رہے تو علاقائی امن و استحکام خواب ہی بنا رہے گا بالخصوص خطے میں امن کے خواہش مند امریکا کو اس ’’عالمی دہشت گرد‘‘ کی غنڈہ گردی کا نوٹس لینا چاہیے۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی قیادتوں کو بھی مصلحتوں کا لبادہ اُتار کر بھارت کو نکیل ڈالنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ خطے میں امن کی ضمانت دی جاسکے۔
حال ہی میں بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس کی جانب سے عیدالفطر کے موقع پر سرینگر میں نماز عید کے اجتماع پر پابندی لگائے جانے کے بعد عید کی نماز نہیں ہو سکی۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے عید کی نماز کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہر سال کی طرح امسال بھی بھارتی پولیس کی جانب سے عید کے اجتماع پر پابندی کے باعث کشمیری عید کی نماز ادا نہ کرسکے جس پر وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے عالمی اداروں سے کشمیر میں مذہبی، سیاسی پابندیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی بھارت اور مقبوضہ علاقے میں رمضان المبارک میں مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت کی طرف سے مسلم کش اقدامات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بلڈوز مہم‘‘ کے تحت مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں کی مسماری ان پر ریاستی دہشت گردی کی علامت بن چکی ہے جس کیخلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائی جائیگی۔ کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کیخلاف بھارتی کے مظالم پورے خطے کے لیے سنگین خطرات پیدا کرچکے ہیں جس کا عالمی برادری اور نہ ہی اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی طرف سے کوئی سنجیدہ نوٹس لیا جا رہا ہے۔
مذہبی آزادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے جس سے کسی کو بھی محروم نہیں رکھا جا سکتا جبکہ بھارت سرکار مسلمانوں کی نفرت میں اس قدر اندھی ہو چکی ہے کہ اس نے مسلمانوں پر عیدین اور نماز جمعہ کے اجتماع پر بھی پابندی عائد کی ہوئی ہے جس کا فوری نوٹس لینا عالمی اداروں کی ذمے داری ہے۔ بھارتی مظالم اور مذہبی پابندی پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی افسوسناک ہی نہیں بلکہ بھارت کو شہ دینے کے مترادف ہے۔ بھارت اس وقت عالمی غنڈے کا کردار ادا کررہا ہے اورخطے کے لیے اس کا وجود انتہائی خطرناک ہو چکا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی ادارے اپنا موثر کردار ادا کرتے ہوئے اس ’’عالمی دہشت گرد‘‘ کو لگا ڈالیں تاکہ پائیدار امن کی ضمانت مل سکے۔