مسلہ کشمیر حل کیے بغیر بھارت سے تجارت قابل مذمت ہے ، جاوید قصوری

254

لاہور(وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا کہ حکومت کا جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر بھارت کے ساتھ تجارت بحال کرنے کا فیصلہ قابل مذمت ہے۔ بھارت نے 5اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرکے اس کو بھارت کا حصہ بنانے کی شرمناک کوشش کی۔ایک طرف بھارتی سرکار اسٹرائیک اٹیک کی دھمکیاں دے رہی ہے تو دوسری طرف پاکستان کے حکمران کس منہ سے انڈیا کے ساتھ تجارت کو بحال کرنے جارہے ہیں۔؟ دوسری طرف بھارت پاکستان میں بلوچستان اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔بھارت جب تک کشمیریوں کو حق خودارایت نہیں دیتا اس وقت تک اس کے ساتھ تعلقات بحال نہیں ہو سکتے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ رور مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز حکومت ایسے کام کرنے سے باز آجائے، جن سے براہ راست قومی سلامتی کو خطرات لاحق اور ملک و قوم کا وقار مجروح ہوسکتا ہے۔ پاکستان 22کروڑ غیور عوام کا ملک ہے اور عوام کسی صورت میں بھی اپنے نہتے کشمیری بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔ کشمیری پاکستان کی سالمیت کی جنگ لڑرہے ہیں۔ بھارت کے ساتھ تجارت بحالی کا فیصلہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ بھارت ایک فاشسٹ ریاست ہے۔ جس نے 74برسوں سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا کررکھی ہے۔ ایک لاکھ سے زائد کشمیر ی شہید ہوچکے ہیں۔ 20ہزار سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ پندرہ ہزار سے زائد نوجوان ایسے ہیں جو بھارت کی جیلوں میں قید ہیں۔ لاکھوں بچوں کو یتیم بنادیا گیا ہے۔ مگر مجال ہے کہ یو این اور دیگر انسانی حقوق کے علمبر دار ممالک کے کانوں پر جوں تک بھی رینگتی ہو۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ حکومت فوری طور پر بھارت میں ٹریڈ آفیسر تعینات کرنے کے فیصلے کو واپس لے اور بھارت کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے بجائے اس کے اصل چہرے کودنیا کے سامنے لانے کے لیے اقدامات کرے۔