کراچی میں پھر لسانی دہشت گردی کی سازش؟؟

563

بھارتی وزیر اعظم نریندرا داس مودی نے افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد بھارت کو اربوں ڈالرز کا نقصان پہنچانے پر اور بھارت کے دہشت گردی کے ٹریننگ کیمپوں کے ختم ہونے پر پاکستان کے خلاف انتقامی کارروائی اور پاکستان کو دہشت گردی کے ذریعے تباہی و بربادی کے لیے ایک خطیر رقم جسے ضمنی گرانٹ کہا جاتا ہے منظور کرائی ہے ملکی اور بین الاقوامی میڈیا نے باوثوق ذرائع سے اطلاع دی ہے کہ یہ رقم لگ بھگ 3 ارب ڈالرز کے برابر ہے اس رقم سے نہ صرف کراچی کو ہانگ کانگ بنانے، سندھو دیش کے قیام اور گریٹر بلوچستان بنانے کے لیے دہشت گرد تنظیموں کے کارندوں کو بھاری تنخواہ، جدید اسلحہ، گولہ بارود اور گوریلا وار کی تربیت شامل ہے اور بھارتی میڈیا کو پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنے اور امریکا، برطانیہ، اسرائیل، جرمنی، کینیڈا، فرانس، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان میں تعینات بھارتی سفیروں اور را کے ایجنٹوں کو بھاری رقم ڈالروں میں منی لانڈرنگ کے ذریعے بھیج کر پاکستان کے خلاف خطرناک قسم کی مہم چلائی ہوئی ہے اس ضمن میں قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا مسرور احمد سے قادیانی جماعت کے ہیڈکوارٹر لندن میں رابطہ کر لیا ہے جبکہ اسرائیل کے دارالحکومت میں قادیانی جماعت کے امیر سے رابطہ کرکے موساد، امریکی سی آئی اے اور را نے مِل کر بھاری رقم جو مبینہ طور پر کروڑوں ڈالرز میں ہے نہ صرف تحریف شدہ جعلی قرآن اور ترجمہ شائع کرایا ہے اور مسلمان سے قادیانی مذہب اختیار کرنے والے لڑکوں کو بھاری رقم دے کر قادیانی لڑکیوں سے شادی کراکر کنیڈا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اُردن، کویت، مشرق وسطیٰ کی تمام ریاستوں میں بھیجا جاتا ہے ان سے باقاعدہ لعین، شیطان اور مردود غلام احمد قادیانی کی تصویر پر نہ صرف حلف وفاداری لیا جاتا ہے بلکہ قادیانی ریاست قائم کرنے کے لیے جدید اسلحہ اور آلات کے ذریعے گوریلا جنگ کی تربیت کافی مہینوں دی جاتی ہے اس مقصد کے لیے بھارت کے مختلف شہروں بشمول عراق کے صوبہ کردستان میں ازابیل، تل ابیب، حیفہ، مغربی جرمنی بھیجا جاتا ہے دوسری طرف کراچی میں دہشت گرد تنظیموں ایم کیو ایم الطاف گروپ، جعلی ایم کیو ایم پاکستان، سندھو دیش قومی موومنٹ اور بلوچستان لبریشن آرمی، لیاری کے دہشت گرد گروپس سے رابطہ کر لیا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان (پاکستان) سندھو دیش ریولیشنری آرمی، اور لندن میں ایم کیو ایم الطاف گروپ کے سربراہ الطاف حسین، سندھو دیش مہا تحریک کے جلا وطن رہنما شفیع محمد برفت، بلوچستان لبریشن آرمی کے سربراہ براہمداغ بگٹی، میر حربیار مری اور دوسرے جلا وطن رہنمائوں سے رابطہ کرکے پاکستان کے دفاعی مراکز پر 2011 جیسے گوریلا حملہ کرنے کی ہدایتیں جاری کی گئی ہیں، را کے حکم پر مذکورہ تنظیموں نے عسکری اداروں کے افسران و عملے کی فوجی بیرکوں میں خواتین کی عزتیں لوٹتے ہوئے، معصوم نوجوانوں، بچوں کی تشدد زدہ لاشوں، بوڑھوں اور جوانوں کے قتل عام کی تصویریں بین الاقوامی میڈیا، بین الاقوامی عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کے لیے اپنے سفارت کاروں کے ذریعے بھیج کر مصروف عمل ہے جبکہ پاکستان کی وزارت خارجہ کے بیرون ملک سفارت خانوں میں قادیانیوں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے اور ان کی کارکردگی ناقص ہے اور وہ جان بوجھ کر بھارت کے میڈیا اور سفارت کاروں کے منفی پروپیگنڈا کے خلاف کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کر رہے ہیں کیونکہ انہیں قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا مسرور احمد نے لندن سے خفیہ ہدایتیں جاری کر دی ہیں۔
بھارت اس وقت سلامتی کونسل کا صدر ہے اور امریکا میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی امریکی صدر جوبائیڈن امریکی کانگریس، سینیٹ کے اراکین، پنٹاگون، امریکی سی آئی اے اور خفیہ ایجنسیوں کے چیفس سے ملاقات کرکے پاکستان، چین، روس، افغانستان، ایران، ترکی اور روس سے آزاد ایشیائی ریاستوں کے خلاف زہر اُگل رہے ہیں جبکہ دوسری طرف را، سی آئی اے، موساد، برطانوی سیکرٹ ایجنسی MI5، جرمن اور فرانسیسی سیکرٹ سروس نے کراچی اور بلوچستان کو خدانخواستہ پاکستان سے علٰیحدہ کرنے کے لیے گوریلا جنگ شروع کرنے کا عندیہ دیا ہوا ہے اس مقصد کو پانے کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کے قائدین جو دکھاوے کے لیے الطاف حسین سے علٰیحدہ ہوئے تھے کے ذریعے لسانی تفریق بڑھائی جائے گی راقم الحروف کے سابقہ شہر میرپورخاص (سندھ) سے معتبر ذریعوں نے اہم انکشافات کیے ہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایما پرکراچی اور اندرون سندھ خونیں فساد زبانوں کے نفاذ پر شروع ہو جائے گا۔ حالیہ کراچی یونیورسٹی میں خود کش دھماکے میں 4 افراد کی ہلاکتیں اسی سازش کی کڑی ہیں ایک طرف کراچی کو ہانگ کانگ بنانے، بقیہ کو سندھو دیش اور دوسری طرف بلوچستان کو علٰیحدہ کرنے کے لیے پاکستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرکے گوریلا جنگ کی تربیت، بھاری اسلحہ اور بھاری رقمیں دی جا رہی ہیں۔ معتبر ذریعوں نے اہم انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں امریکی، روسی، برطانوی، افغانی، جرمنی اور فرانس کے قونصل خانوں کے افسران و عملہ مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہے جبکہ حساس اداروں کی ناقص کارکردگی بھی نمایاں ہے۔